سپریم کورٹ کے فل بنچ نے کل این آر او کو کالعدم قرار دے دیا۔ اب اگر حکمرانوں میں ذرہ برابر بھی غیرت ہوئی تو وہ استعفیٰ دے کر مقدمات کا سامنا کریں گے۔ یہی فیصلہ اگر کسی تہذیب یافتہ ملک میں ہوتا تو حکمران اسی وقت ایوانِ صدارت خالی کر دیتے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ صدر پر فراڈ، غبن اور رشوت کا الزام بحال ہو جائے اور وہ پھر بھی صدر رہے۔ لیکن ایسا ہو گا کیونکہ صدر میں غیرت نام کی چیز ہے ہی نہیں۔ وزیرِ داخلہ رحمان ملک جب خود کرپٹ ہو تو پھر وہ ملک میں کیسے امن بحال کرے گا۔

اب ہونا تو یہ چاہیے کہ این آر او جاری کرنے والے پر غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے کیونکہ اس نے خلاف قانون آرڈیننس جاری کیا۔ جسٹس قیوم نے جو ڈکٹیٹر کا ساتھ دیا اس کی سزا اسے ملنی چاہیے۔ اسی طرح ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ نہ صرف این آر او کالعدم ہوتا بلکہ ہر وہ سیاسی پارٹی کالعدم قرار دے دی جاتی جس نے ڈکٹیٹر بشرف کا ساتھ دیا اور اگر مزید انصاف کرنا ہو تو پھر ان تمام سیاستدانوں پر تاحیات پابندی لگا دینی چاہیے جنہوں نے ڈکٹیٹر کے ہاتھ مضبوط کیے۔ ہمارے خیال میں یہی ایک راستہ ہے ڈکٹیٹرشپ کا راستہ روکنے کا۔ اگر پارلیمنٹ محب وطن ہو تو اسے دو تہائی اکثریت سے ایسے بل پاس کرنے چاہئیں جن کی رو سے ڈکٹیٹروں کا ساتھ دینے والے تمام سیاستدانوں پر ہمیشہ کیلیے پابندی عائد کر دی جائے۔ مگر ہم بھی بھولے ہیں کوئی آپ اپنے پاوں پر کیسے کلہاڑی مارے گا۔

ڈھیٹ جیالوں کو پھر بھی شرم نہیں آئی اور انہوں نے لاہور میں ایسے بینر آویزاں کر دیے۔

ایک زرداری سب پر بھاری

آئیں اس خوشی کے موقع پر اس فقرے کی پیروڈی بنائیں

ایک زرداری متعدی بیماری

ایک زرداری کرپٹ جواری

ایک زرداری کھوتا سواری

ایک زرداری سب کی خواری

ایک زرداری پی پی پر بھاری

ایک زرداری نری خواری

ایک زرداری جانے کی تیاری

ایک زرداری مارا ماری