امریکی ٹی وی چینل پر جیری سپرنگر شو دکھایا جاتا ہے۔ اس کی کاپی بعد میں حسب معمول انڈین ٹی وی چینل نے بھی کی مگر ہمیں انڈين  پروگرام کا نام اب یاد نہیں۔ جیری اپنے شو میں ایک ہی خاندان کے لوگوں کو بلاتا ہے اور پھر ان کے درمیان اختلافات کو ایسے اچھالتا ہے کہ آخر میں شرکا ایک دوسرے کیساتھ ہاتھا پائی پر اتر آتے ہیں۔

جب سے جاوید چوہدری کے ٹاک شو کل تک میں وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان نے کشمالہ طارق کیساتھ بدتمیزی کی ہے یہ روایت دھیرے دھیرے پروان چڑھنے لگی ہے۔ ابھی پرسوں ہی اسی پروگرام میں جنرل بشرف کے سابق ترجمان میجر جنرل ریٹائرڈ راشد قریشی نے ممبرقومی اسمبلی خواجہ آصف کو خوب ننگی گالیاں دی ہیں۔

اسی طرح ایک اور پروگرام میں ممبرقومی اسبملی کشمالہ طارق نے حنیف عباسی کو گلاس دے مارا۔ پرسوں کراچی کے میئر ایک صحافی کے سوال پر ایسے سیخ پا ہوئے کہ گالیوں پر اتر آئے۔

اگر بدتمیزی کے رجحان کی یہی رفتار رہی تو

وہ دن دور نہیں جب ان پروگراموں میں شمولیت سے پہلے حاضرین کی جامہ تلاشی ہوا کرے گی۔

یہ بھی ممکن ہے اینکر سیکیورٹی گارڈز کی خدمات حاصل کر لیں اور جو بھی آدمی بدتمیزی کرے اسے اٹھا کر باہر پھینک دیں۔

ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ حاضرین کو ایک دوسرے کی دست درازی سے دور رکھنے کیلیے آہنی سلاخوں کے پیچھے بٹھا دیا جائے۔

اگر کوئی بھی طریقہ کارگر ثابت نہ ہو تو پھر جیری سپرنگر کی خدمات حاصل کی جائیں اور اسے سیاستدانوں کیساتھ شو کرنے کی اجازت دی جائے۔ ہمیں سو فیصد یقین ہے کہ یہ پروگرام بہت کامیاب ثابت ہو گا۔ کیونکہ نہ ہمارے سیاستدانوں کو شرم آئے گی اور نہ وہ ایسی بدتمیزیوں سے باز آئیں گے۔