زندگی میں آدمی کو کبھِی کبھی ایسا چانس بھی ملتا ہے کہ وہ اس سے فائدہ اٹھا کر آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگتا ہے اور اگر یہ موقع کھو دے تو ساری عمر ہاتھ ملتا رہ جاتا ہے۔ ویسے تو زندگی میں ہمیں بھی خدا نے کئی مواقع عطا کئے، کچھ سے ہم نے فائدہ اٹھا لیا اور کچھ گنوا بیٹھے۔ ایف ایس سی میں بھائی نے کوشش کی کہ ہم ڈاکٹر بنیں مگر اپنی ہمت نہ پڑی اور اب کبھی کبھی سوچتے ہیں کہ اگر پری میڈیکل میں ایف ایس سی کی ہوتی تو آج ہم ڈاکٹر ہوتے۔

ویسے تو موجودہ پاکستان آسٹریلیا کی ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی کھلاڑیوں نے بہت سارے کیچ چھوڑے مگر کل محمد عامر نے سیریز کا گیارہواں کیچ چھوڑ کر رکی پونٹنگ کو ایسا موقع دیا کہ پھر اس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ وہ اپنی پانچویں ڈبل سینچری بنانے میں کامیاب ہوا۔ ہم سوچ رہے ہیں اگر عامر نے اس کا کیچ پکڑ کر اسے صفر پر واپس پویلین بھیج دیا ہوتا تو آج میچ کی صورتحال اور ہوتی۔

بھٹو کو جنرل ضیاع نے ایک موقع دیا مگر بھٹو اس سے فائدہ نہ اٹھا سکا۔ اس نے جیل سے چھوٹتے ہی ہنگامہ خیز انداز میں ایسے جلسے کئے کہ جنرل ضیاع کو اس سے خطرہ محسوس ہونے لگا۔ پھر اس نے اسے ایسا گرفتار کیا کہ موت ہی اسے رہائی دلا سکی۔ بھٹو اگر نواز شریف کی طرح موقع شناس ہوتا اور کچھ عرصے کیلیے خاموشی اختیار کر لیتا تو کئی سال مزید زندہ رہ سکتا تھا۔ اس کا زعم اور اپنے غیرملکی دوستوں اور آقاؤں پر اندھا اعتماد اسے لے ڈوبا۔

مواقع نہ گنوانے میں جہاں چوہدریوں نے ہوشیاری کا ثبوت دے کر پورے پانچ سال بشرف کے زیرِ سایہ اقتدار کے مزے لوٹے وہیں ایم کیو ایم نے بھی پچھلے کئی سالوں سے نواز شریف، بینظیر، بشرف اور زرداری کی حکومتوں میں شامل رہ کر مواقع ضائع نہ کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ اسی طرح مولانا فضل الرحمان بھی موقع شناس واقع ہوئے ہیں۔ مذہبی رہنما ہونے کے باوجود انہوں نے بشرف جیسے شرابی زانی حاکم کی کرسی بھی مضبوط کی اور اب پی پی کی کرپٹ حکومت میں شامل رہ کر مزے لوٹ رہے ہیں۔

موقع شناسی میں سب سے پیچھے اگر کوئی جماعت رہی ہے تو جماعت اسلامی ہے۔ اس نے جنرل ضیاع اور جنرل بشرف کو پاؤں جمانے میں تو مدد دی مگر ان دونوں ڈکٹیٹروں سے کوئی خاص فائدہ نہ اٹھا سکی۔

پاکستان کی تاریخ میں موقع شناسی کے سب سے زیادہ ریکارڈ سرکاری مسلم لیگ نے قائم کئے ہیں۔ اس نے پاکستانی تاریخ کے چار میں سے تین ڈکٹیٹروں کے اقتدار کو سہارا دے کر اقتدار کے مزے تو لوٹے مگر تاریخ میں اپنا نام موم کی ناک والی مسلم لیگ کے طور پر درج کرا لیا۔