ایکسپریس اخبار کی خبر کے مطابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے نوجوانوں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جعلی ڈگری ملک توڑنے اور کارگل جنگ کی پسپائی سے بڑا جرم نہیں ہے۔ یہ کہ کر انہوں نے تعلیم کی افادیت کا مذاق اڑایا ہے۔  ان کی یہ بات غلط ہے اور جعلی ڈگری سب سے بڑا جرم ہے۔ اگر جعلی ڈگری بڑا جرم نہ ہوتی تو شریف خاندان کے بچے سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں میں نہ پڑھ رہے ہوتے بلکہ گھر بیٹھے ڈگریاں اکٹھی کر رہے ہوتے۔ ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ شریف خاندان کے ڈگری یافتہ افراد کاروبار کے اہم ادارے سنبھالے ہوئے تھے اور جو میڑک فیل ہوتا تھا وہ فیکڑی میں آوارہ گردی کر رہا ہوتا تھا۔

جعلی ڈگری سے بھی بڑا جرم جھوٹ مکر اور فریب ہے یعنی اسمبلی ارکان نے جس طرح دھوکے، فراڈ اور بے ایمانی سے جعلی ڈگریوں کے بل بوتے پر اسمبلیوں کی رکنیت حاصل کی وہ بہت بڑا جرم ہے۔ اگر یہ جرم یورپ میں سرزد ہوتا یا نبی پاک صلعم کے دور میں ہوا ہوتا تو مجرم کو ایسی عبرت ناک سزا ملتی کہ دنیا اس کی مثال دیا کرتی۔

اگر ملک توڑنے والے یحی خان اور کارگل جنگ میں پسپائی اختیار کرنے والے جنرل مشرف ڈگری یافتہ ہوتے تو نہ یہ مسائل پیدا ہوتے اور نہ ملک ٹوٹتا اور کارگل جنگ میں شکست ہوتی۔ ڈگری کی اہمیت کا اندازہ آپ انڈیا کے وزیراعظم اور ہمارے صدر کا موازنہ کر کے لگا سکتے ہیں۔ انڈیا امریکہ کا ایٹمی معاہدہ ہونے میں سال لگ گیا مگر ہمیں کیری لوگر بل کی شرائط تسلیم کرنے میں ایک ماہ بھی نہ لگا۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ تعلیم آدمی کو شعور عطا کرتی ہے، اچھے برے کی تمیز شکھاتی ہے اور آدمی کو اپنے نفع نقصان پر غور و فکر کی ترغیب دیتی ہے۔ اب اگر آپ نوجوانوں کو ہی جعلی ڈگری کی اہمیت جتلانا شروع کر دیں گے تو کیا وہ خاک تعلیم کی طرف توجہ دیں گے۔ اس موضوع پر ہمارے بلاگر سعد صاحب نے “دیوانے کا خواب” میں اسی موضوع کا خوب احاطہ کیا ہے۔