گراؤنڈ زیرو نیویارک میں اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں نو گیارہ کو دو جڑواں میناروں کیساتھ جہاز ٹکرائے تھے اور دونوں مینار زمین بوس ہو گئے تھے۔ گراؤنڈ زیرو کے محلے میں سٹی نے ایک بہت بڑی مسجد بنانے کی منظوری دی ہے اور آج کل یہ مسجد امریکیوں کے درمیان بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ ایک حالیہ سروے میں امریکیوں کی اکثریت نے اس مسجد کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے یہ ایسے ہی ہے جیسے پرل ہاربر میں جاپانیوں کی یادگار بنا دی جائے۔ پرل ہاربر پر جاپان نے حملہ کیا تھا اور اس کے بعد امریکہ دوسری جنگ عظیم میں کود پڑا تھا۔
امریکیوں کی اکثریت یہ تو مانتی ہے کہ وہاں پر مسجد کی تعمیر قانونی حق ہے مگر وہ پھر بھی اس کی تعمیر کی مخالفت کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جس مذہب کے دہشت گردوں نے ہزاروں امریکی ہلاک کر دیے ان کی عبادت گاہ ان کے زخموں پر نمک چھڑکتی رہے گی۔
یہ مسجد آنے والے سینٹ، کانگریس اور گورنرز کے انتخابات میں بھی اہم رول ادا کر سکتی ہے۔ گورنرشپ کا مقامی ڈیموکریٹ امیدوار اس مسجد کی تعمیر کے حق میں ہے مگر ریپبلکن اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ صدر اوبامہ نے مسلمانوں کے اجتماع میں مسجد کی تعمیر کی حمایت کی مگر بعد میں ڈر گئے اور کہا کہ مذہبی آزادی سب کا حق ہے مگر مسجد بنانے کا فیصلہ مقامی لوگ کریں گے۔ کئی ڈیموکریٹس نے بھی مسجد کی حمایت میں صدر اوبامہ کے پہلے بیان سے دوری اختیار کر لی کیونکہ انہیں نومبر کے الیکشن کا سامنا ہے۔
سوچیں تو بات بڑی بھی اور نہ سوچیں تو کوئی بڑي بات بھی نہیں ہے۔ یہ مسئلہ بھی وقت کی دھول میں اسی طرح دب جائے گا جس طرح صدر زرداری کی غلطیاں عوام بھول جاتے ہیں۔ نیویارک کے ڈاؤن ٹاؤن میں مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد کام کرتی ہے اور ان کیلیے عبادت گاہ کی ضرورت کافی عرصے سے محسوس کی جا رہی تھی۔ اب جب ان کی امید پوری ہونے کا وقت آیا تو مسجد کو سیاسی مسئلہ بنا دیا گیا۔
یہ مسئلہ چونکہ میڈیا میں آ چکا ہے اس لیے ہمیں لگتا ہے مسجد کے پروجیکٹ کا بھی وہی حال ہو گا جو کئی سال قبل دبئی کی کمپنی کے ایئرپورٹس کی سیکیورٹی کے ٹھیکے کا ہوا تھا یعنی مسجد کا پروجیکٹ میڈیا کی بدولت سیاست کی بھینٹ چڑھ جائے گا
18 users commented in " گراؤنڈ زیرو کے قریب مسجد "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمشکل ہی لگ رہا ہے، کہ مسجد کی تعمیر ہوسکے۔
janab main america main rahata hoon aur main bhi us jagan masjid bananay kay kilaf hoon . Downtown newyark main aur bhi jagahain hain. wahan banain masjid.
مسلمان اگر چاہیں تو وہاں بلاروک ٹوک مسجد بنا سکتے ہیں۔ شہری گورنمنٹ اور متعلقہ سرکاری ادارے اس کی اجازت دے چکے ہیں۔ قانونی لحاظ سے کوئی نہیں روک سکتا۔
رپبلکن پارٹی اس موضوع پر شور مچا کر صرف انتخابات کا پیٹ بھر سکتی ہے۔ اس سے ذیادہ کچھ نہیں کرسکتی۔
ویسے یہ مسئلہ صرف اور صرف نیویارک کے مسلمانوں کا ہے۔ دوسروں کا تعلق ہی کوئی نہیں۔
یقیننامسلمانوں کی ترجمانی کرنے والے افراد یہ بات کر رہے ہوں گے، کہ دہشت گرد کا کوئی مذھب نہیں ہوتا۔ اس لیے ان دہشت گردوں کو اسلام یا مسجد سے منسوب کرنا درست نہیں۔ امریکیوں کو تو بہت سمجھ دار سمجھا جاتا ہے، انہیں اتنی سی بات کی سمجھ نہیں آ رہی، یا پھر ان میں بھی متعصبیت کا رحجان موجود ہے۔
مسجد تو اس کا بہت چھوٹا سا حصہ ہے۔۔ یہ تو ایک 13 منزلہ کمیونٹی سینٹر ہے اور سنا ہے اس میں چرچ اور دوسری عبادت گاہیں بھی بنائی جائی گی۔۔ خیر جیسا کے ہر جگہ رواج ہے کہ فیکٹس سائڈ میں کر کے بس جذبات بھڑکائے جاؤ اور سیاست چمکائے جاؤ۔ یہاں بھی یہی چل رہا ہے۔
جسطرح امریکہ و برطانیہ وغیرہ کے زبردست جھوٹے پروپگنڈے کے زور پہ دنیا کو یہ باور کرایا گیا کہ عراق میں اجتماعی ہتیار روں کو تلف کرنے کے لئیے عراق پہ لشکر کشی نہ کی گئی تو کچھ وقت جاتا ہے کہ عراق دنیا کے امن کی دھجیاں اڑا دے گا اور نسل انسانی کو عراق کے ہتیاروں کے اجتماعی بربادی کے ہتیاروں سے زبردست خدشہ ہے- عراق کی اینٹ بجا دی گئی۔ ہتیار تو درکنار ہتیاروں کی تیاری کے بارے میں ایک آدھ دستاویز تک امریکہ عراق سے برآمد کر سکا ۔ اتنا بڑا افتراء ۔ اتنا بڑا جھوٹ۔ مسلمانوں کو خون آشام قرار دینے والوں نے عراق میں خونآشامی کی وہ داستانیں رقم کیں کہ صدیوں قبل ہلاکو خان کے ہاتھوں بغداد کی بربادی ماند پڑ گئی۔لاکھوں مسلمان عراق میں قتل کر دئیے گئے ۔اس بے ننگ بے شرم جنگ میں مارے گئے۔ ابو غریب وغیرہ جیسی جیلوں میں بے گناہ مسلمانوں کو ننگا کر کے انکی تصاویر اتاری گئیں۔انکے نازک اعضاء کو بجلی کے جھٹکے دئیے گئے۔ امریکہ کی خاتون فوجی انہیں ننگا کر کے ان پہ ٹھٹھا اڑاتیں، عفت مآب مسلمان بیبیوں کی اجتماعی آبر ریزی کی گئی۔انسانیت سے گرا کونسا ایسا ظلم نہیں تھا جو عراق میں روا نہیں رکھا گیا؟۔ نفسیاتی طور پہ کج رو فوجییوں کو ایسی جیلوں میں ہر قسم کی تکذیب و آزار کی مکمل آزدی دی گئی ۔ ظلم ستم کرنے والی افواج امریکہ کی تھیں جو اپنے آپ کو دنیا کا مہذہب ترین ملک کہلواتے نہیں تھکتا۔ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے پر چار کرنے والے امریکی حکمرانوں یا ذمہ داران کے ماتھے پہ عرقِ ندامت کی دو بوندیں تک نہ ابھریں ۔ انسانی قتل غارت کا وہ بازار عراق میں گرم کیا جسکا الاؤ آج بھی بھڑک رہا ہے۔ مسلکی اور نسلی تعصب کے جن کو کمال ہشیاری سے بوتل سے باہر نکال دیا ہے۔ امریکہ واپس بھی آجائے تو دنیائے عرب کا ایک ترقی کرتا ہوا ملک صدیوں میں بھی شاید مکمل بحال طور پہ بحال نہ ہو۔
عراق کو تخت و تاراج کرنے کی اس فوجی مہم جوئی کو کمال ڈھٹائی سے عراقی عوام کو جمہوریت دلانے کا نیا نام دیا گیا۔ جبکہ عین اسی وقت اسی خطے میں پاکستان میں مسلط ننگ ملت ننگ قوم غدارِ وطن مشرف جیسے آمر کو اپنا دوست قرار دیتے ہوئے، امریکہ نے اپنے مفادات کی خاطر پاکستان میں مسلط کئیے رکھا۔
مہذب دنیا کے تمام قانون ، قاعدے اور اخلاقی پیمانوں کی دہجیاں اڑاتے ہوئے، پاکستان کے احتجاج کے باوجود، پاکستان کے اندر پاکستانی سرزمین پہ ڈرون طیاروں کے حملوں سے پاکستانیوں کو جان بحق کرنا آئے دن کا وطیرہ ہے ۔ مانا کہ پاکستان امریکہ کے مقابلے پہ عسکری و اقتصادی لحاظ سے ایک کمزور ریاست ہے جو دبی آواز میں احجاج کرنے کے سوا کچھ نہیں کر سکتی مگر اس سے امریکہ کو پاکستان پہ ڈرون حملوں کا جواز کیسے مل جاتا ہے۔ فرض کر لیں بقول امریکہ ڈرون طیاروں کے حملوں میں پاکستانی شہریوں کے ساتھ افغانستان میں امریکہ کے قبضے کے خلاف لڑنے والے جنہیں امریکہ “ دہشت گرد“ کہتا ہے ایسے مبینہ دہشت گرد مارے جاتے ہیں۔ تو کیا بے گناہ پاکستانی شہریوں کی زندگی کی قیمت پہ مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا حق امریکہ کو کیسے مل جاتا ہے؟ جبکہ پاکستان اس جنگ میں امریکہ کااہم اتحادی ہے ۔ جس کے تعاون کے بغیر افغانستان میں امریکی اور اتحادی چند ماہ نہ ٹہر سکیں۔ دنیا کے کونسے قانون کے تحت اپنے اتحادی ملک کی سرزمین پہ اسکے شہریوں کو آئے روز فضا سے نشانہ بنا کر مارنے کی اجازت ہے ؟-
پاکستان پہ پراکسی وار مسلط کرنے میں امریکہ کا نام بھی لیا جاتا ہے۔ پاکستان میں آئے دن دہشت گردی میں سینکڑوں لوگ مارے جاتے ہیں ہزراوں کے حساب سے پاکستان کی افواج کے اہلکار شہید ہوئے ہین ۔ سبھی جانتے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے ڈانڈے سرحد کے اُس پار افغانستان میں اُن کیمپوں سے جا ملتے ہیں جہاں پاکستان میں دہشت گردی کرنے کئیے لئیے تخریب کاروں کو تربیت ، اسلحہ اور مالی و لاجسٹک وسائل مہیا کئیے جاتے ہیں۔
انتہائی خفیہ اور کامیاب منصبہ بندی سے ٹوئن ٹاورز گرائے جانے کی مذموم اور دہشت گردی کی واردات پہ ابھی تک بہت سے سوال طلب پردے پڑے ہوئے ہیں۔ اس ورادات کی منصوبہ بندی کیونکر اور کہاں واقع ہوئی ۔ امریکہ کے انتہائی ہوشیار خفیہ ادارے اس بارے کیونکر ناکام رہے اور انہیں امریکہ کی تاریخ کی اسقدر بڑی دہشت گردی کے منصوبے کی بھنک تک بھی نہ پڑی۔ پھر ھفتوں میں انہی اداروں نے کمال تییزی دکھاتے ہوئے نہ صرف اس واردات کے بارے میں اپنے تئیں کھوج لگا یا بلکہ اسکے ڈانڈے دنیا کئی ممالک کے مسلمان شہریوں اور افغانستان سے جا ملائے۔
ٹوئن ٹاورز کے مذموم اور وحشیانہ دہشت گردی کی واردات کے بارے میں خود بہت سے امریکیوں کے بارے میں شکوک و شہبات پائے جاتے ہیں۔ فرض کر لیں کہ ٹوئن ٹاورز کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے جیسا کہ بیان کیا جاتا ہے سبھی مسلمان تھے۔ تو ایسے مسلمان ایسی مذموم دہشت گردی سے ایسا کیا حاصل کرنا چاہتے تھے کہ جس سے مسلمانوں کو کوئی فائدہ حاصل ہو؟۔ جبکہ درمیانی سے عقلِ سلیم رکھنے والا بھی یہ جانتا ہے کہ ایسی مذموم واردات سے مسلمانوں کو فائدے کی بجائے الٹا نقصان ہوگا ۔اس مذموم واردات سے امریکی اور باقی دنیا کے مسلمانوں کے حصے میں سوائے شرمندگی اور خواری کے کچھ ھاتھ نہیں آئے گا۔اور جیسا کہ بعد کے حالات نے بھی ثابت کیا۔ تو ایسی باریک اور پُر خطر کاروائی کرنے والے کیا عقلِ سلیم سے کُلی طور پہ محروم تھے کہ وہ ایسی کاروائی جس میں وہ بھی جان سے گئے اور ہزاروں بے گناہ لوگ بھی مارے گئے ایسے لوگ کیا بعد از کاروائی کے ایسے حالات یا مسلمانوں کی خواری کا ادراک نہیں رکھتے تھے؟۔ بہت سے لوگ ٹوئن ٹاورز کی ننگی دہشت گردی کی کئی وجوہات بیان کرتے ہیں جنہیں یہاں سمیٹنا خاصا مشکل ہے۔ لیکن پھر بھی یہ تسلیم کر لیا جائے کہ اس واردات میں شامل سبھی مسلمان تھے وہ اس بے مقصد قابل مذمت ننگی دہشت گردی میں کود پڑے۔ جس سے اس قدر جانی نقصان ہوا۔ تو اس کا قصور وار اسلام نہیں کیونکہ اسلام ایسی دہشت گردی کی کسی طور اجازت نہیں دیتا۔ دنیا بھر کے تمام مسلمان ملکوں نے اس دہشت گردی کی مذمت کی۔ مسلمان دنیا کی تقریبا تمام مذھبی سیاسی جماعتوں نے اس دہشت گردی کی مذمت کی۔ امریکی مسلمانوں نے ہر جگہ اور ہر طور اسلام کا نکتہ نظر امریکی میڈیا اور عوام کے سامنے پیش کیا کہ اسلام اسی بربریت کی اجازت قطعی طور نہیں دیتا۔ خود اسلام کے بارے میں غیر مسلم اسکالرز نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسلام کی رُو سے دہشت گردی حرام ہے۔ اس کے باجود شدید پروپگنڈے کے زور پہ مغربی میڈیا نے اسلام کی مسخ شدہ تصویر پیش کی۔امریکہ اور مغرب میں انکے خفیہ اداروں نے مسلمانوں کو اپنی خصوصی سراغ رسانی کا نشانہ بنایا۔ امریکی افواج نے عراق اور افغانستان پہ قبضہ کرتے ہوئے خطے کے مسلمانوں کی زندگی اجیرن کی۔ابو غریب، پل چرخی اور گوانتاناموبے جیسی جیلوں میں مسلمانوں پہ تکذیب کے دروازے کھول دئیے۔
امریکہ میں امریکہ کے آئین کے مطابق ہر کسی کو اپنے مذھب کی عبادات کی آزادی حاصل ہے جسے مذہبی آزادی کہا جاتاہے۔ نیو یارک کے ڈاؤن ٹاؤن میں مسلمان جن میں زیادہ تر امریکی مسلمان شامل ہیں۔ شہری حکومت اور تمام متعلقہ اداروں کی پیشگی اجازت سے، جبکہ مرکز میں دوسری اجتماعی سہولیات بھی ہونگی۔اسلامک مرکز بنانا انکا حق ہے۔
امریکی میڈیا اور امریکن سیاستدان ایک عام سی فلاحی اور مذھبی عمارت کو محض گراؤنڈ زیرو کی نزدیک ہونے کی وجہ سے سیاسی و مذھبی ایشو بنا دیں جس کی بناء پہ ہر دس میں سے سات امریکی مسجد یا مرکز کے مخالف ہو جائیں۔ اور کسی بہانے اس مرکز کی تعمیر سے مسلمانوں کو روک دیا گیا تو اس سے مسلم دنیا میں امریکہ کے بارے میں بہت غلط پیغام جائے گا۔ مسلمان دنیا میں امریکہ کا پہلے سے خراب تاثر مذید خراب ہوجائے گا۔ امریکہ کے لئیے یہ ایک نادر موقع ہے کہ وہ مسلمانوں کے نزدیک اپنا امیج بہتر کر سکے جبکہ اس مرکز کی تعمیر امریکی مسلمانوں کا آئینی حق بھی ہے۔ ایسا ہونے سے وہاں بسنے والے مسلمانوں کے دل میں امریکہ انکا اپنا ملک ہونے کا احساس مذید پختہ ہوگا۔ مرکز کی تعمیر سے ڈاؤن ٹاؤن کے امریکی مسلمان اسلام کی پابندی سے امریکہ کے لئیے تعمیری سرگرمیوں کی وجہ سے منفعت بخش ثابت ہونگے۔
اگر امریکہ میں جڑواں عمارتوں (ٹوئین ٹاورز) کو گرانے والے دہشت گردوں کو مذھب کو بنیاد بنا کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپگنڈاہ یونہی جاری رہا اور مذھب کو پیمانہ مانتے ہوئے ۔ عراق، افغانستان اور پاکستان وغیرہ میں مسلمانوں پہ امریکی افواج کے ہاتھوں ہونے والے مندرجہ بالا مظالم کو۔ کوئی بھی تنظیم عیسائیت سے جوڑتے ہوئے، مسلمان ممالک کے عوام کو یہ باور کراسکتی ہے کہ یہ عیسائی مظالم تھے۔ جس کے خطر ناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ۔ لہذاہ دنیا کی دو بڑی الہامی تہذیبوں کے درمیان شرارت اور شر کرنے والوں کا ادراک کرتے ہوئے وہاں مسلمانوں کے مرکز کو متنازعہ نہ بنایا جائے بلکہ اس بارے میں امریکی میڈیا ، امریکی حکومت، امریکی سیاستدانوں اور چرچ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مرکزو مسجد کے بارے میں اپنے عوام کو مثبت تاثر باور کرائیں۔
میں نیویارک میں رہتا ہوں اور شہپر صاحب آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ یہاں مسجد کیوں نہیں بننا چاہیے؟ جبکہ یہ مسجد دس سال سے اسی جگہ پر موجود ہے؟
گوندل صاحب۔ یہ الہامی تہذیب کیا ہوتا ہے؟
نعمان صاحب!
یہاں الہامی تہذیب سے مراد آج کی دنیا میں دو بڑے الہامی مذاہب اسلام اور نصرانیت سے متعقلہ انکے ماننے والوں کی تہذیب ہے۔
Being a muslim I must say 9/11 and suicide bombers have not done as much damage , the damage Muslims will incur by the stubbornness of these Arrogant NYC Islamic Leaders will done by their disregard of American People’s opinion.
I would like to present here Hadith “Let whosoever believes in Allah and in the Last Day either speak good or be silent. Let whosoever believes in Allah and in the Last Day honour his neighbour. Let whosoever believes in Allah and in the Last Day honour his guest.”
[Al-Bukhari & Muslim] .
Islam was spread not because of war but because of Mannerism and teachings of Prophet Muhammad, Today’s Muslim leaders and Bastard Osama are I would say totally opposite of what – Muhammad PBUH had preached.
Prophet Muhammad PBUH said result depends on the motives – I want to know what are the motives of the Arrogant hoax Muslim Leader of Today.
Rabia Basri a Rābiʻa al-Basrī (Arabic: رابعة البصري) (717–801 C.E.) was a female Muslim Sufi saint Prayed: “O God! If I worship You for fear of Hell, burn me in Hell,and if I worship You in hope of Paradise, exclude me from Paradise. But if I worship You for Your Own sake, grudge me not Your everlasting Beauty.”
Are today’s Muslim leaders are true Muslim?
لو کر لو گل۔ پھر وہی کھیل شروع ہوگیا ہے۔
پچھلے چند دنوں سے لوگوں کے آرگیومینٹس سن کر میرا خیال ہے یہ مسجد ضرور تعمیر ہونی چاہئے۔ اس قدر مزاحیہ بکواس کرتے ہیں لوگ۔ ساتھ باقی صرف ووٹ حاصل کرنے کے بہانے ہیں۔
باقی یہ محترم جو انگلش دانی ہیں ان سے ایک سوال جس نبی کی بات کرتے ہیں اور خود گالیاںبک رہے ہیں۔
کسی پہ تہمت نہیں رکھنی چاہئیے۔ مگر قارئین اکرام کو معلوم ہونا چاہئیےکہ گالیاں بک کر دوسروں کو اخلاقیات کی تبلیغ کرنا مرزا غلام قادیان ملعون و مردود کے ماننے والوں کا شیواہ ہے ۔ اُنکے نزدیک یہ حضرت صاحب یعنی اُنکے مرزا مردود ملعون کی ۔سُنت۔ ہے۔ مرزا ملعون خود ۔۔مالیخولیا۔۔ کے دباؤ میں خود اول فول اور گالیاں بکتا تھا۔
مسلمانوں سے متعلق اجتماعی مفاد کا مئسلہ کہیں بھی درپیش ہو۔ خاص کر یوروپ و امریکہ میں ۔ یہ منافق اور مرتد لوگ اسلام سے ملتے جلتے نام و عبادات رکھنے کی وجہ سے خود کو مسلمان طاہر کر کے مسلمانوں کی جڑیں کاٹنے اور انکے اجتماعی مفاد سے متعلقہ معاملے کو بگاڑنے کے لئیے اپنی بھرپور کوشش کرتے ہیں
Muslims are still sleeping and not understanding the conspiracy of Jews, Qadyans and all Malhoods. They will never leave any chance to insult Muslim world. Speech by Bloomberg and all Fake Muslim leaders is another trick to insult Muslims around the world.
We are again not following Our Prophet Muhammad PBUH the message of love and humanity in this world. I am sorry but I do not agree with Badtamiz and Guy from Barselona named Gondul. We need think the tricks of Jewish, Qadyanis and all enemies of Islam.
Miachael Bloomberg Speech in favor of Mosque
http://www.youtube.com/watch?v=uCIdTwXSaXQ
زوالفقار– ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ميں رياست ھاۓ متحدھ کی ڈجيٹل آؤٹ ريچ کے ايک رکن ہونے کی حثيت سے اس سلسلے میں امریکی حکومت کی پالیسی بہت واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس ملک ميں ہر کسی کی طرح مسلمانوں کو بھی اپنی مذہبی عبادات کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ حکومت يا کسی اور گروہ کی مداخلت کے بغيران کو مساجد تعمير کرنے اور مذہبی عبادات اپنی خواہشات کے مطابق کرنے کی اجازت ہے – شايد آپ اس بات سے آگاہ ہوں کے کہ رياست ھاۓ متحدھ ميں اسلام سب سے زيادہ تيزی سے پھيلنے والے مذاہب ميں سے ايک ہے جہاں اس وقت 1200 سے زائد مساجد ہيں۔ جو لوگ گراؤند زيرو کی مسجد کے خلاف ہڑتال کر رہے ہيں وہ رياست ھاۓ متحدھ کی حکومتی پاليسيوں کی نمائيندگی نہيں کر رہے ہيں۔ وہ آزاد شہری ہيں اور ان کو اپنے خيالات کا اظہار کرنے کا پورا حق حاصل ھے۔
زوالفقار– ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://www.state.gov
where did this karaya ka tatoo come from…mr zulfqar…wow. may i ask you sir, why r u defending us govt? this internet and porn thing is west production….why cant u see it….you so called govt fully support this crap…
Leave A Reply