ہم جب شروع شروع میں انجنئیرنگ کی اعلیٰ تعلیم کیلۓ امریکہ کے شہر نیوجرسی کی یونیورسٹی این جے آئی ٹی یعنی نیو جرسی انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں پہنچے تو شروع شروع کے چند واقعات نے ہمیں ڈیپریشن کا شکار کردیا۔
ہمیں ہمارے رومیٹس نے پہلے سے ہی کیرنی کے علاقے میں نسل پرستی کی وبا سے آگاہ کردیا تھا مگر کبھی اس قسم کی صورتحال سے واسطہ نہیں پڑا تھا۔ ایک دن ہم جمعہ کی نماز پڑھنے کیلۓ چاروں رومیٹ اپارٹمنٹ سے نکل کر گاڑی کی طرف جارہے تھے جو تھوڑی دور سڑک پر پارک کی ہوئی تھی کہ اچانک کسی نے ہم پر انڈوں کی بارش کردی۔ ایک دو انڈے ہم پر بھی گرے اور ہماری پاکستانی شلوار قمیض کا ستیاناس ہوگیا۔ انڈوں کی بارش کیساتھ ساتھ کچھ آوازیں بھی آرہی تھیں جو اپنے پلے تو نہ پڑیں مگر ساتھیوں نے ہمیں جلدی چلنے کا کہا اور ہم بھاگ کر گاڑی میں بیٹھے اور وہاں سے کھسک گئے۔ بعد میں ساتھیوں نے بتایا کہ انڈے پھینکنے والے کھلنڈرے گورے لڑکے تھے جو شائد ہماری شلوار قمیضیں دیکھ کر کچھ زیادہ ہی تپ گۓ۔ گوروں نے ہمیں یہ فقرے بھی کسے کہ امیگرینٹو واپس اپنے وطن چلے جاؤ۔ تب ہمیں پتہ چلا کہ نسلی امتیاز کیا ہوتا ہے اور کتنا خطرناک ہوتا ہے۔
اسی طرح کے مزید کئی واقعات کے ہم گواہ ہیں۔ ایک دن ایک پاکستانی صاحب رات کو اپنی شفٹ ختم کرکے واپس آرہے تھے کہ اپنے ٹرین سٹاپ پر اترے ہی تھے کہ ان کو کالوں نے گھیر لیا۔ اگر وہ ان کی جمع پونچی لوٹتے تو خیر تھی مگر کالوں نے انہیں زبردستی تیزاب پلا دیا اور وہ چند دن موت و حیات کی کشمکش میں رہ کر اللہ کو پیارے ہوگۓ۔
۹۱۱ کے بعد ایسے واقعات میں اضافہ ہوا مگر اس سانحے کا سب سے زیادہ فائدہ حکومتوں نے اٹھایا جنہوں نے القاعدہ کے نام پر بیگناہ لوگوں کو اس نسل پرستی کی وجہ سے پکڑا اور کالے پانی بھیج دیا۔
ہم لوگ بنیادی طور پر انسانی حقوق کی نہ صرف دہائی دیتے رہتے ہیں بلکہ قوانین بھی پاس کرتے رہتے ہیں۔ ہر ملک کی حکومت کیساتھ اگر انسانی حقوق کی بات کی جاۓ تو وہ آپ کو یہی بتائے گی کہ ان کا ملک انسانی حقوق کا سب سے زیادہ خیال رکھتا ہے۔ مگر جب ان کی حکومت کے دورانیۓ کے واقعات پر غور کریں تو ہرطرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر آتی ہیں۔ کہیں اانسان کو اس کی حیثیت یعنی غربت کی بنا پر نسلی امتیاز کا شکار بنایا جارہا ہے تو کہیں مخالفت کی بنا پر۔ کہیں ذات برادری پر تو کہیں علاقائی بنیادوں پر۔ کہیں عہدے کی بنیاد پر تو کہیں حسد کی بنیاد پر۔ کہیں فرقوں کی بنیاد پر تو کہیں مذہب کی بنیاد پر۔ مگر سب سے زیادہ دنیا میں نسلی امتیاز رنگ و نسل اور مذہب کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ گورا کالے سے خار کھاتا ہے تو کالا گورے سے۔ مشرقی مغربی کو اچھا نہیں سمجھتا اور مغربی مشرقی کو۔ عیسائی مسلمان کی جان کا دشمن ہے تو مسلمان عیسائی کا۔ شعیہ سنی کو نقصان پہنچانے کی تگ و دو میں رہتا ہے اور سنی شیعہ کو۔
ہمارے خیال میں نسلی امتیاز کو اگر ختم کرنا ہے تو پھر حکومتوں کو تعلیمی نصاب میں تبدیلی کرنی پڑے گی۔ تعلیمی نصاب میں نسلی امتیاز کے نقاصانات پر مبنی ایک کورس تشکیل دیا جانا چاہیے اور اس پروجیکٹ پر صرف ایک ملک میں نہیں بلکہ ساری دنیا کے ممالک میں عمل ہونا چاہئے۔ اگر دنیا کو واقعی گلوبل ورلڈ بانا ہے تو پھر نسلی امتیاز کا خاتمہ کرنا پڑے گا۔ نہیں تو ہر ملک آۓ دن اپنے شہریوں کو دوسرے ملکوں میں ہائی الرٹ کرتا رہے گا اور لوگ ایک دوسرے کے ملکوں میں چھپتے پھریں گے۔
ہمارا مذہب اسلام نسلی امتیاز کا سرے سے مخالف ہے۔ مسلمانوں کو واضح طور پر بتا دیا گیا ہے کہ کسی گورے کو کالے پر اور کسی عربی کو عجمی پر فوقیت نہیں ہے۔ وہی اچھا ہے جس کے اعمال اچھے ہیں۔ باقی کام مسلمان پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ کتنا اس ارشاد پر عمل کرتا ہے۔
22 users commented in " نسلی امتیاز "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackاصل میں اس بیماری کی جڑیں بڑی دور دور تک ہیں اور عمومی طور پر خیال کیا جاتا ہے کے یہ صرف گورے اور کالے کا مسئلہ ہے مگر دنیا کے ہر خطے بشمول پاک وہند آپ کو اسکے اثرات نظر آئیں گے۔ میرے ذاتی مشاہدے بھی یہی کہتا ہے کے رنگ کی بنیاد پر ہی سب سے زیادہ امتیاز کیا جاتا ہے یہاں تک سیاہ فام افراد تو بلا تفریک نسل اور زبان ایک دوسرے کو برادر ہی کہتے ہیں۔ بھارت میں شمال اور جنوب کی تفریق بہت عام ہے یہاں تک ہے جنوب کے کافی لوگ ہندی بولنا ہی گوارا نہیں کرتے۔ گو کہ اسلام نے ان چیزوں کو قطعا کوئی اہمیت نہیںدی اسکے باوجود عربی لوگوں میں برتری کا احساس نہ صرف یہ کے موجود ہے بلکہ بسا اوقات وہ اسکا برملا اظہار بھی کرتے ہیں۔ جبکہ جینیاتی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک ہی رنگ کے لوگوں میں چینیاتی تفریق دو مختلف رنگوں کے لوگوں کے آپس کی جینیاتی تفریق سے کہیں زیادہ ہے اور اکثریت رنگت کو صرف ماحول سے مناسبت قراد دیتی ہے اور اس کی بنیاد پر کسی برتری کی قائل نہیں۔۔ (طوالت کی معذرت)
Jis mulk kay log dosray masalak kay logoon ko katal kur dain aur koi poochnay wala na ho, inka doosroon kay ganday anday phaenkay pur iteraz sun kur baree hunsee aatee hai. Zara tafseel kay leay urz hai kay Pakistan main Sunnion nay kis kis maslak or mazhab kay logoon ko hilakh naheen kia or kin kin aibadatgahoon pay hamla aur un ko jalaya nahain phir bhee aap ko doosray mashroon pay shikayat pehlay hai? Zara upna taasub tu mulahza karain. Jo kiamat aapkay hum maslak yaanee sunni dahaayn wo aap ko nazar hee nahain aatee lekan saat samandar paar hur cheese magnify kar kay dikhtee hai?
PS: Dunyaa nay to ub Islam kay aik Mazhahab honay main hee shubha kurna shro ker diya hai bulkay is ko aik Totalitarian idealogy samajhtay hain ub jis ka siraf aik he kaam hai yaanee doosroon ko mazhab kay naam pur dubaa kay rukhan. Is ka aik suboot yah hai kay jo bhee quanoon Pakistan main Islam ya Shariat kay naam pay aaya wo kisee na kisee tubqay kay khilaf hee hain aur akhar kar aik aik kur inko tabdeel krna paray gha Pakstan aur Islam kee budnaame karanay kay baad .
می صاحب
ایک بات یاد رکھئے یہ سنیوں کا بلاگ نہیں ہے اور نہ ہی اس بلاگ پر سنیوں کی طرف داری کی جاتی ہے۔ پتہ نہیںآپ کیوں اس شک میںمبتلا ہیں۔
آئیںملکر کوشش کریں کہ نسلی امتیاز جس بنیاد پر بھی ہے اس کو ختم کیا جائے۔
ہم آپ کی ذہانت کی داد دیتے ہیںمگر سارا زور ایک ہی نقطے پر مرکوز کرکے اپنی طاقت ضائع نہ کیجئے۔
پتہ نہیں کیوںآپ ماننے کیلئے تیار نہیںکہ پاکستان کا قانون اقلیتوں کے حقوق ضبط کرنے کی بات نہیںکرتا۔ اس قانون میںکہیںبھی نہیں لکھا ہوا کہ یہ صرف سنیوں کیلئے بنایا گیا ہے۔ ہوسکتا ہے جب آپ سنی اکثریت اور دوسری اقلیتوں کی بات کرتے ہوں تو آپ کا اشارھ احمدیوں کی طرف ہو۔ یہ سچ ہے کہ پاکستانی قانون میں احمدیوں یعنی مرزائیوں کو کافر قرار دیا گیا ہے مگر اس کی وجہ یہ لکھی گئ ہے کہ جو نبی پاک صلعم کو آخری نبی نہیں مانتا وہ کافر ہے۔ اس بحث میںالجھنے کی بجائے کہ احمدی کافر ہیںیا نہیں، آئیں ہم اصل موضوع پر بحث جاری رکھتے ہیں۔
می اپ ایک مرتبہ غور سے ملاحظہ کریں تمام لوگ ہی ان چیزوں کی بات کر رہے ہیں اور یہی کہہ رہے ہیں کے کہ یہ چیز غلط ہے۔۔ آپ نے ہر مسئلہ کو حنفی اور جعفری فرقے میں تقسیم کر کے اپنی صحیح رائے کو بہت محدود کر دیا ہے۔۔ آپ نظر ثانی کریں ۔۔ افضل صاحب کی بات سے جو پہلو اہم تھا وہ یہ کے مغربی معاشرے ساری دنیا کو جمہوریت کا تحفہ دینے نکل پڑے ہیں مگر ابھی تک ان ممالک میں بھی یہ رویے موجود ہیں۔۔ انکا موضوع نہایت وسیع ہے جو ساری انسانیت کا مسئلہ ہے اور آپ گھما پھرا کر اسے سنی اور شیعہ تفریق میں لے آئے۔۔ آپ ذرا آئر لینڈ کی ہسٹری پڑھیں اور دیکھیں کسطرح دو عیسائی فرقے آپس میں لڑے ہیں۔۔ یہ انسانی مسئلہ ہے۔۔ سنی اور شیعہ مسئلہ نہیں۔۔
ساون کے اندھے کو ہرا ہی ہرا سوجھتا ہے ۔ نامعلوم کونسے پاکستان اور کونسے قانون کی بات کرتے ہیں مسٹر ہی ؟ کن کی عبادت گاہیں سنیوں نے پاکستان میں جلائی ہیں یا کن کی شیعوں نے جلائی ہیں ؟ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں البتہ کئی مساجد اور گرجے انتہاء پسند ہندؤں نے جلائے تھے ۔پاکستان میں عبادت گاہوں پر جتنے بھی حملے ہوئے کسی ایک میں بھي شیعہ یا سني کا ہاتھ ثابت نہیں ہوا ۔ البتہ پولیس والے اپنی جان بچانے کیلئے اسے فرقہ واریت کہتے ہیں ۔
Ajmal sahib aap ka talaq to summum, bukmun, umyun fahum la yarjaoon group say hai. Behrhal doosroon kay ley yeah link http://www.bbc.co.uk/urdu/miscellaneous/story/2007/02/070224_zille_huma_column.shtml
Insanee aur mazhabee huqooq kee khilaf warsee kay baray main yeah siraf chund reportain hain wurna aisay mutaad waqiata hoi aur ho rahay hain.
International Religious Freedom Report 2006, Released by the Bureau of Democracy, Human Rights, and Labor (http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2006/71443.htm);
“The Government failed to protect the rights of religious minorities. Discriminatory legislation and the Government’s failure to take action against societal forces hostile to those who practice a different faith fostered religious intolerance and acts of violence and intimidation against religious minorities.”
aur
“Specific government policies that discriminate against religious minorities include the use of the “anti-Ahmadi laws”, the blasphemy laws, and the Hudood Ordinances. In 1984, the Government added Section 298(c), commonly referred to as the “anti-Ahmadi laws”, to the penal code. The section prohibits Ahmadis from calling themselves Muslims or posing as Muslims, from referring to their faith as Islam, from preaching or propagating their faith, from inviting others to accept the Ahmadi faith, and from insulting the religious feelings of Muslims. The blasphemy laws provide the death penalty for defiling Islam or its prophets; life imprisonment for defiling, damaging, or desecrating the Qur’an; and ten years’ imprisonment for insulting the religious feelings of any citizen. These laws are often used to intimidate reform-minded Muslims, sectarian opponents, and religious minorities, or to settle personal scores. The Hudood Ordinances impose elements of Qur’anic law on both Muslims and non-Muslims and different legal standards for men and women.”
State of Human Rights in 2005 from Human Rights Commission of Pakistan also highlights and supports these facts; http://www.hrcp-web.org/ar_home_05.cfm
Is kay ailawa Pakistan Human Rights Commission kee pichlay saloon kee reportain auta kay dekh lee jiaay. Yeah siraf chund hawalay hain wurna aisee buhat see batain hain jo ros waqooh pazeer ho tee hain.
Aik jumla note kee jiay
“Sunni Muslims appeared to receive favorable consideration in government hiring and advancement. ”
Abhee bhee aap doosroon ko intiaz ka taana detay hain? Haqeeqat yeah hai kay Pakistan siraf aik Sunni state hai aur kuch nahain.
جی ھاپاکستان ایک سنی ریاست ھے بلکل اسی طرح جس طرح ایران ایک شیعھ ریاست ھے
جسے زیادہ تکلیف ھو وۃ ملک بدل لے
جی ھاپاکستان ایک سنی ریاست ھے بلکل اسی طرح جس طرح ایران ایک شیعھ ریاست ھے
Jee haan main yahee urz kur raha tha, siraf cund Sunni dost tajahal e aarfana say kaam lay rahay thay.
“ نامعلوم کونسے پاکستان اور کونسے قانون کی بات کرتے ہیں مسٹر ہی ؟ “
Ajmal sahib jo hawalay main nay post kiay thay wo to admin sahib nay saaf kur diyay kion kay amreeka main reh kur bhee inko dalayal ha saamna kurnay kee aadut nhain paree. Bhui kuch acha bhee amrekioon say sekh lia hota. Beharhal agur koi sahib meray dawoon ka suboot chahain to baray shoq say talab kur suktay hain agur admin sahib kee “diyanatdaaree” rustay main na aay to.
Hazal kalam yeah hai kay agar Sunni mazhabee ikhtilaf pay loggon ko qatal hee kurdaytay hain to wo doosoorn say siraf unday pkainknay pay kia shikayat kur rahay haian?
Wa ma ilina illul blag
مسٹر می اس میں تعصب والی کیا بات ھے یھ تو ایک معصوم سا مشورہ ہے
“مسٹر می اس میں تعصب والی کیا بات ھے یھ تو ایک معصوم سا مشورہ ہے”
Yeah aap kay taasub ka ainadaar hai. Agar kisee ko taqleef hai to aap Sunnioon kee waja say hai lekin aupnee dehshatgardhy khatam kernay kee bajay doosroon ko mulk chornay ka mashwara day rahay hain?
Yea lejeaay aik aur sunni dehshatgurdoon ka karnama; http://www.jang.com.pk/jang/feb2007-daily/25-02-2007/topst/main3.gif
Koi din nahain jata kay sunni mazhabee inteha pasund koi dehshtagardee ka kaam na karain.
Mujee to hunsee aar rahee hai kay Sunni to doosroon ko jaan say maar rahay hain or sahib e blog undoon ko ro rahay hain
افضل صاحب مجھے افسوس ہے کہ ایک علمی بحث کی تان شیعہ سنی پر آکر ٹوٹی ہے اور یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے ہماری قوم اور ملک کا کہ جب بھی کوئی علمی بحث ہوتی ہے آخر کار وہ فلاں کافر فلاں کافر پر ہی ختم ہوتی ہے۔۔ میری بین تو ٹوٹ گئی۔۔۔
کامران کسی صاحب کے منفی جملوں کی وجہ سے ایک سنجیدہ بحث سے ہاتھ کھینچ لینا انصاف نہیں ۔ آپ اس بحث کو جاری رکھیئے ۔
نسلی امتیاز کی بات ہورہی ہے ، میں نے رات ہی مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی مشہور اور پراثر تقرر پڑھی ۔ “میں نے ایک خواب دیکھا ہے“۔ میں سب کو دعوت دوں گا کہ ایک مرتبہ اس تقریر کو لازمآ پڑھ لیں ۔
مسٹر می سے عرض کرنا چاہوں گا کہ جناب نفرت کے جواب میں نفرت کا اظہار مت کیجئے اس سے نسلی امتیاز کا خاتمہ نہیں ہوگا بلکہ اس سے نفرت کی آگ مزید بڑھے گی ۔ آیئے ! مل کر ایک ایسے پاکستان کا خواب دیکھیں جس میں مذہب،رنگ، نسل ، عقیدے اور مسلک کی بنیاد پر کسی کو اذیت نہ دی جائے ۔
مسٹر می،پاکستان کے کلیدی عھدوں پر شیعھ موجود ھیں پورا میڈیا ان کے قبزے میں ھے اور پھر بھی مظلوم ھیں حد ھے بھی،
برا نا مانناآپ لوگوں کا ھساب بھی یھودیوں والا ھے پورے امریکا پر چھاے ھوے ھیں اور پھر بھی مظلوم ھیں،ویسے ھمارے ایک دوست کھتے ھیں کھ شیعیت یھودیت کا اسلامک ورژن ھے،عبدللھ بن سبا جو اس کا خالق ھے اسی طرح یھودیت چھوڑ کر اسلام میں داخل ھوا جس طرح سینٹ پال یھودیت چھوڑ کر عیسایت میں داخل ھوا تھا اسے خراب کرنے کاے لیے،
قرآن میں بھی لفظ شیعھ کا مطلب ےھی لیا ھے کھ ٹکڑے یا پارہ پارہ کردینا اور شیعیت نے اپنا مقصد پورا کیا یعنی مسلمانوں کی وحدت کو ختم کر دیا،
وما علینا اللبلاغ،
جناب می صاحب
ھم نے آپ کے کمنٹ حذف نہیں کئےبلکہ کسی فنی خرابی کی وجہ سے چھپ نہیںسکے ہوں گے۔ آپ چاہیں تو دوبارہ چھاپ سکتے ہیں۔
مسٹر می کے کمنٹ جو چھپ نہ سکے پڑھنے کے بعد ہمیںیہی تاثر ملا ہے کہ وہ قانوں میںاحمدیوں کو غیرمسلم قرار دینے کے خلاف ہیںاسی لئے وہ پاکستان کو سنی سٹیٹ کہنے کی رٹ لگائے بیٹھے ہیں۔
ہم پھر یہی عرض کریں گے کہ یہاں پر صرف احمدیوں کی حق تلفی کی بات نہیںہو رہی بلکہ نسل پرستی کی اوور آل بات ہورہی ہے۔
یہاں کچھ اصحاب فرقہ پرستی اور نسل پرستی میں تیمیز کو ملحوظ نہیں رکھ رہے۔۔ نسل پرستی ایک عالمگیر مسئلہ ہے۔۔ اور یہ ایک مذہب بلکہ ایک فرقے کو ماننے والوں کے درمیان بھی موجود ہے۔۔ کیونکہ مسلمانوں کو عملآ فرقہ پرستی سے روک دیا گیا ہے تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ اس جذبے کی تسکین کے لیے ہم نے فرقہ پرستی ایجاد کرلی 🙂
Leave A Reply