اس ہفتے ایم کیو ایم کے بانیوں میں شمار ہونے والے ڈاکٹر عمران فاروق کو کسی نے ان کے گھر میں قتل کر دیا۔ ڈاکٹر عمران فاروق دو سال سے تنظیمی اختلافات کی وجہ سے ایم کیو ایم سے کٹے ہوئے تھے۔ سنا ہے ان کے سکیورٹی گارڈ یا نوکر نے ہی انہیں قتل کیا۔

کسی نے اسی دن ڈاکٹر عمران فاروق کیساتھ ایک ایشائی باشندے کو جھگڑتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔ اگر ایسی بات ہے تو پھر یہ قتل ذاتی چپقلش کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔ عام آدمی کا یہی خیال ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل خود ایم کیو ایم نے کیا ہے۔ پاکستانی سیاست کی چالبازیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے عام آدمی کی اس رائے کوجھٹلانا بہت مشکل ہے۔ غیرجانبداری سے دیکھا جائے تو ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا شبہ اسی طرح الطاف بھائی پر کیا جا سکتا ہے جس طرح لوگ بینظیر کی موت کا شبہ صدر زرداری پر کرتے ہیں۔ کیونکہ جس طرح بینظیر کی موت کا فائدہ صدر زرداری کو ہوا اسی طرح ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا اگر کسی کو فائدہ ہو سکتا ہے تو وہ الطاف بھائی ہیں۔ الطاف بھائی کیساتھ ان کے اختلافات بھی تھے اور وہ دو سال سے ایم کیو ایم کے تنیظیمی معاملات سے دور تھے۔ جس طرح بھٹو کو ان کے نظریاتی ساتھی ایک ایک کر کے چھوڑ گئے اسی طرح الطاف بھائی کی ڈکٹیٹرشپ بھی ڈاکٹر عمران فاروق سمیت کئی ساتھیوں سے محروم ہو چکی  ہے۔ صدر زرداری کی طرح اس سانحے پر الطاف بھائی کی آہ و زاری اس شک کو مزید پختہ کر دیتی ہے۔

سنا ہے پولیس نے قاتل کا پتہ لگا لیا ہے اور اس کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اگر تو قاتل پکڑا گیا تو پھر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا اور اگر قاتل نہ پکڑا گیا تو پھر الطاف بھائی کے اس قتل میں ملوث ہونے کے شبہ کو مزید تقویت ملے گی کیونکہ شاطر لیڈر قتل کے نشانات مٹا دیتے ہیں۔