آج جیو کی خبر ہے کہ ڈرون حملوں میں عام رعایا کی اموات سے صدر زرداری کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ صدر بننے کے بعد اپنے پہلے امریکی دورے کے دوران انہوں نے یہ بات امریکی فوج کے سربراہ سے ملاقات میں کی تھی۔ اس بات کا حوالہ امریکی صحافی نے اپنی تازہ کتاب میں دیا ہے۔ اگر صدر اور عوام کی موجودہ حالت کو دیکھا جائے تو یہ بات ماننے والی ہے۔ اگر صدر دہشت گردی کی جنگ میں اپنی بیوی کے کھونے پر افسردہ نہیں ہیں تو پھر غریب عوام تو ان کیلیے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔

اسی طرح عوام بھی بے حس ہو چکے ہیں اور تبھی تو اب تک مہنگائی سمیت حکومت کی سختیاں جانفشانی سے برداشت کرتے آ رہے ہیں۔ اگر عوام بے حس نہ ہوتے، اپنے مسائل پر صرف ایک دن متحد ہو کر گھر سے نکلتے اور ایوان صدر کی طرف کوچ کرنا شروع کردیتے تو ہم دیکھتے کیسے حکومت ان کی بات نہیں سنتی۔ مگر کیا کریں مہنگائی نے غریبوں کو دال روٹی کے چکر میں ایسا جکڑا ہے کہ بڑے سے بڑے مسئلے پر بھی وہ چند دن احتجاج کرتے ہیں اور پھر روزی روٹی کی تلاش میں لگ جاتے ہیں۔