میڈیا اور فلم انڈسٹری میں کاپی رائٹ کی خلاف ورزی معمول کی بات ہے۔ انڈیا کی فلمیں انگریزی فلموں کا چربا ہوا کرتی تھیں اور پاکستانی فلمیں انڈین فلموں کا۔ پاکستان ٹی وی ڈرامہ کی کاپی انڈین چینلز نے ایسے کی کہ آج انڈین ٹی وی ڈراموں کی وجہ سے سٹار ون کی طرح کے کئی چینل چل رہے ہیں۔ جس طرح فلمیں سلور جوبلی اور گولڈن جوبلی کیا کرتی تھیں، آجکل ٹی ڈرامے سو اور دو سو قسطوں کے جشن منانے لگے ہیں۔
یہی حال ٹی وی پر ٹاک شوز اور دوسرے کمرشل شوز کا ہے۔ انڈین میڈیا نے انگریزی شوز کی کاپی کر کے کون بنے گا کروڑ پتی، انڈین آئیڈل جیسے کامیاب پروگرام پیش کیے ہیں۔ آفتاب اقبال کا پروگرام دنیا ٹی وی پر حسب حال کے نام سے مشہور ہوا جس کی بڑی وجہ سٹیج شو کے اداکار سہیل احمد کی جگتیں ہیں۔ بعد میں پتہ نہیں آفتاب اقبال کی دنیا والوں کیساتھ کیا ان بن ہوئی کہ وہ جنگ گروپ میں چلے گئے اور جیو پر انہوں نے اس پروگرام کی کاپی خبرناک کے نام سے چلا دی۔ اس پروگرام میں انہوں نے ایک سے زیادہ سٹیج اداکار ڈال دیے جو اپنی جگتوں کی وجہ سے ناظرین کو ہنساتے رہتے ہیں۔ چلیں اسی وجہ سے امان اللہ کو بڑھاپے میں دوبارہ اچھی نوکری مل گئی۔ ہمیں تو لگتا ہے یہ بھانڈ اور سٹیج اداکار ایک دن سیاسی پارٹیوں میں شامل ہو جائیں گے اور جلسوں میں اپنی جگتوں سے عوام کو ہنسا ہنسا کر ووٹ مانگا کریں گے۔
حیرانی اس بات پر ہے کہ کاپی رائٹ کا قانون موجود ہونے کے باوجود آج تک کبھی کسی فلم ساز، ڈرامہ نگار، شاعر اور ٹی وی پروڈیوسر کیخلاف کاروائی نہیں ہوئی۔
12 users commented in " آفتاب اقبال، حسب حال، خبرناک اور کاپی رائٹ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackآفتاب اقبال کچھ دن پڈھا بھی چلتا رہا تھا عامر محمود سے اور بعدازاں عامر نے بذریعہ سہیل آفتاب کو پیغام بھی بھیجوایا کہ اگر پارٹی بازی سے باز آتے ہوتو واپس آجاو۔۔۔ آفتاب اقبال نے پورا کیس تیار کیا تھا اور کاپی رائیٹ ایکٹ کے تحت حسب حال پروگرام کے نام کا تنازعہ کھڑا کرنے کا ارادہ بھی کیا تھا لیکن شائد کوئی مک مکا ہوگیا اب
جناب یہ خلاف ورزی تو آپ بھی کرتے ہیں۔ آپ کے بلاگ ہیڈر میں جو تصاویر آتی ہیں ان پر آج تک فوٹو گرافر کا نام نہیں دیکھا میں نے۔ اگر آپ کی اپنی کھینچی ہوئی ہیں تو اور بات ہے 🙂
بات نکلے گی تو بڑی دور تلک جائے گی۔۔۔
فیصل صاحب
جو تصاویر ہمارے بلاگ پر ہیں ان کے کسی کے پاس کاپی رائٹس نہیں ہیں اور نہ ہی آج تک کسی نے اس پر اعتراض کیا ہے۔
یہاں کاپی رائٹ کا قانون پر عمل دراًمد نہیں ہورہا ہے۔ پاکستانیوں نے تو کاپی رائت کے معاملے میں مائیکروسافٹ کو نہیں بخشا پھر یہ توچھوٹے موٹے چینل ہیں۔
حضور کاپی رائٹس تو اسی کے ہوتے ہیں جس نے تصویر کھینچی ہوتی ہے۔ ہاں اگر کوئی ان حقوق سے معاوضہ لیکر یا بلا معاوضہ دستبردار ہو جائے تو الگ بات ہے۔
صرف ایک مثال دیتا ہوں، امید ہے آپ سمجھ جائیں گے۔ آپکے بلاگ پر ایک ٹیکسی کی تصویر ہے یہ والی:
http://www.mypakistan.com/wp-content/gallery/headerpictures/taxi480x240.jpg
یہ تصویر راجہ اسلام نامی فوٹوگرافر کی ہے اور کاپی رائٹڈ بھی ہے:
http://www.flickr.com/photos/rajaislam/576373754/
اسی طرح ماکرو ہول سیل والی تصویر بھی انہی صاحب کی ہے۔
میرا مقصد آپ کی دل آزاری کرنا نہیں بلکہ صرف یہ عرض کرنا ہے کہ کاپی رائٹ کا معاملہ خاصا پیچیدہ ہے اور ہم سب چاہے نہ چاہے کہیں نہ کہیں غلطی کر ہی بیٹھتے ہیں۔ آخر پاکستان میں کتنے لوگ ونڈوز خرید کر انسٹال کرتے ہیں؟
اگر اس آفتاب اقبال والے قصے کی تفصیل بھی مہیا کر دی جاتی تو ہم جیسے لوگوں کا بھلا ہوجاتا جن کو کچھ علم نہیں۔
کاپی رائٹ کا قانون کاپی کے لئے ہوا کرتا ہے، جہاں ترجمعہ کرکے اسے دوسرے ثقافتی روپ میں ڈھال دیا جائے وہاں کاپی رائٹ کا کوئی قانون کیا کرسکتا ہے۔
آج سے دس سال پہلے زی ٹی وی نے پاکستانی ڈرامے دھوپ کنارے، تنہائیاں اور انکہی وغیرہ اپنے چینل پر بغیر پی ٹی وی کی اجازت کے چلائیں تو پاکستان ٹیلویزن کے برطانیہ میں زی ٹی وی پر لاکھوں پونڈ کے ہرجانے کا مقدمہ کردیا تھا جو پی ٹی وی جیت گیا تھا۔
فیصل صاحب
ہم نے ٹیکسی والی تصویر ہٹا دی ہے اور ہم وعدہ کرتے ہیں کہ باقی والی کاپی رائٹ تصاویر بھی چند دنوں میںہٹا دیں گے۔
کراچی اور ایم کیو ایم کو مائکرو اسکوپ کے نیچے رکھنے والوں کو لاہور میں پولس اور وکلاءکا دنگل نظر نہیں آرہا کمال ہے!!!!!!!!!
ایم کیو ایم کو فاشسٹ کہنے والے وکلا خوب ننگے ہوکر سامنے آئے ہیں اپنے اصلی تے وڈے فاشزم کے ساتھ،
ویسےاب شائد انہیں پتہ چل گیا ہو کہ اس پولس کو ہم عوام کیسے بھگتے ہیں!!!!!!!!!
کاپی رائیٹ اور پاکستان؟ جناب یہ امریکہ یا کینیڈا نہیں ہے!
افضل صاحب یہ آپکا بڑا پن ہے۔ میری ناقص رائے میں آپ دو طریقوں سے تصاویر حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر آپکو فوٹو گرافر کا علم ہے تو آپ اس سے رابطہ کر کے اجازت طلب کر سکتے ہیں۔ دوسرا آسان طریقہ یہ ہے کہ فلکر پر کریٹیو کامن لائسنس شدہ تصاویر استعمال کر سکتے ہیں۔ مثلا یہ دیکھیے، میں نے سخت تریب فلٹر لگایا ہے یعنی ایسی تصاویر جنکے کاروباری استعمال اور ان میں رد و بدل کی بھی اجازت ہو (لیکن فوٹوگرافر نا نام بہر حال دکھانا پڑیگا، جو اتنا مشکل نہیں)، اسکے باوجود بہت سی اچھی تصاویر موجود ہیں:
http://www.flickr.com/search/?q=pakistan&l=commderiv&ct=0&mt=all&adv=1
اگر آپ فلٹر پر شرائط نرم کر دیں یعنی صرف ایسی تصاویر جو غیر کاروباری استعمال کے لیے دستاب ہوں تو مزید تصاویر مل جائیں گی اور اس شرط پر کہ اصل تصویر میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائیگی، آپ اس سے بھی زیادہ تصاویر حاصل کر سکتے ہیں۔
امید ہے آپ کا کام ہو جائیگا 🙂
فیصل صاحب،
شکریہ
Leave A Reply