پتہ نہیں یہ کونسی سیاست ہے کہ ایم کیو ایم نے حکومتی بنچوں پر بیٹھنے کی حامی بھر لی ہے مگر وزارتیں قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ یعنی حکومت کا ساتھ بھی دینا ہے اور حکومت کا حصے دار بھی نہیں بننا۔ جب ایم کیو ایم نے حکومت سے الگ ہونے کا اعلان کیا تو ہمیں اسی وقت یقین تھا کہ ایم کیو ایم حکومت سے زیادہ دن الگ نہیں رہے گی کیونکہ ایم کیو ایم اپوزیشن میں بیٹھنے کی عادت عرصے سے بھول چکی ہے۔ حکومت ن لیگ کی ہو، ق لیگ کی یا پی پی پی کی ایم کیو ایم بناں کسی نظریاتی اختلاف کو ذہن میں لائے حکومت میں شامل ہونا اپنا فرض عین سمجھتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اگلی حکومت میں ایم کیو ایم کس کیساتھ شامل ہوتی ہے۔