ہمارے پچھلے سروے کے مطابق ہمارے قارئین کی اکثریت کا خیال ہے کہ عمران خان اگلے انتخابات جیت جائیں گے۔ لیکن ہمارے خیال میں اگر ان کی انتخابات کی تیاری کا یہی حال رہا تو وہ کبھی بھی اگلے انتخابات نہیں جیت پائیں گے۔ انہیں اگلے انتخابات جیتنے ہیں تو پھر انہیں بھٹو کی سیاسی زندگی کا مطالعہ کرنا ہو گا اور ملک کے طول و عرض کے اسی طرح دورے کرنا ہوں گے جس طرح بھٹو نے کیے تھے۔ انہیں ابھی سے موجودہ مسائل کو گلی محلوں میں جلسے کر کے زیربحث لانا ہو گا۔ اس وقت ملک مسائل کی آماجگاہ بن چکا ہے اور ایک محب وطن سیاسی رہنما کیلیے بہترین موقع ہے کہ وہ ان مسائل کو اپنی انتخابی مہم کا اس طرح حصہ بنائے کہ لوگ سجمھیں وہی ان مسائل کا واحد حل ہے۔ ابھی تک نہ تو عمران خان نے کوئی تنظیم سازی کی ہے اور نہ ہی کسی ایسی سیاسی جماعت سے اتحاد کیا ہے جس کی تنظیم سازی مثالی ہو۔ اگر یہی حالات رہے تو وہی پارٹی انتخابات جیتے گی جس کی پیٹھ پر بیرونی قوت کا ہاتھ ہوا۔
1 user commented in " عمران خان مقبول رہنما مگر "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackاس بات کے واضع اشارے ہیں کہ عمران خان اسٹیبلشمینٹ کے قریب آگئے ہیں۔ الطاف حسین اور آرمی پر تنقید کا اختتام اور امریکہ کے خلاف تنقید میں نرمی اس بات کا ثبوت قرار دیا جا رہا ہے۔ جس طرح عمران خان کو میڈیا کوریج مل رہی اور انہیں نجات دہندہ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے اس سے تو لگتا یہی ہے کہ اگلے انتخاب میں انہیں کامیابیاں ضرور ملیں گی۔
اب سارا معاملہ تحریک انصاف کی بڑے پیمانے پر تنظیم سازی اور کارکنان کو حرکت دینے پر موقوف ہے۔ میرا خیال ہے کہ عمران خان کو اگر ایک سال مل گیا تو اس کی کامیابی کے امکانات کئی گنا بڑھ سکتے ہیں۔
Leave A Reply