آج ایم کیو ایم اور اے این پی دونوں نے کہا ہے کہ وہ ہر مشکل گھڑی میں صدر زرداری کیساتھ کھڑے ہوں گے۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا جھوٹ سمحھا جاتا ہے جب کوئی سیاستدان یا اس کی پارٹی وفادار رہنے کی بات کرتے ہیں۔ ابھی کل کی بات ہے ایم کیو ایم اور اے این پی کتنی وفارداریاں تبدیل کر چکے ہیں۔ ان کی سابقہ روایات کو مدنظر رکھیں تو صدر زرداری کو ان کے بیانات کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے بلکہ یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ جب ان پر مشکل وقت آیا تو ایم کیو ایم اسی طرح ان سے منہ موڑ لے گی جس طرح اس نے جنرل مشرف سے منہ موڑا تھا۔

عمران خان کے مینار پاکستان کے جلسے نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کو تیسری بڑی جماعت بنا چکے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اپنی جماعت کو ملک کی سب سے بڑے پارٹی بنا کر دکھائیں۔ اس کیلیے عمران خان کو بہت محنت کرنی پڑے گی کیونکہ موجودہ سیٹ اپ میں شہروں سے زیادہ گاوں میں ووٹ ہیں جو زمینداروں، وڈیروں اور جاگیرداروں کے کہنے پر ووٹ پڑتے ہیں۔ موجودہ سیٹ میں عمران ہی سب سے بڑی امید نظر آتے ہیں مگر چونکہ ابھی تک وہ بطور حکمران آزمائے نہیں گئے اسلیے ان سے بڑی تبدیلی کی توقع کرنا قبل از وقت ہو گا۔ دعا کرنی چاہیے کہ جو باتیں انہوں نے جلسے میں کہیں اور جو منشور انہوں نے پیش کیا وہ وقت آنے پر اس پر ایمانداری سے عمل کریں گے۔

عمران اگر واقعی تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو انہیں بڑے شہروں کے جلسوں اور ٹی وی ٹاک شوز سے بہت آگے نکلنا ہوگا۔ انہیں پورے ملک کے ہنگامی دورے کرنے پڑیں گے۔ شہر شہر جا کر اپنے منشور کو پیش کرنا ہو گا اور گاوں میں جوڑ توڑ کی کوششیں کرنا ہوں گی۔ جب تک وہ متحرک نہیں ہوں گے ان کا اگلے انتخابات پی پی پی اور مسلم لیگ ن کے جاگیرداروں، وڈیروں اور صنعتکاروں سے جتنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو گا۔