کراچی کے فسادات پر ہم نے اس سے پہلے بھی پوسٹ کراچی کے فسادات کا ذمہ دار کون ہے؟لکھی جس پر اکثریت کی یہی رائے تھی کہ کراچی کے فسادات کے ذمہ دار ایم کیو ایم اور حکومت ہے مگر کچھ قائین نے اس اکثریت کو تعصب پر مبنی رائے قرار دیا۔ اس شک کو دور کرنے کیلیے ہم نے سروے کرنے کا سوچا اور اپنے بلاگ پر “کراچی کے فسادات کا ذمہ دار کوں؟” کے عنوان سے سروے پوسٹ کردیا۔ اس سروے کے نتائج دیکھ کر آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پاکستانیوں کی اردو بولنے اور پڑھنے والی انٹرنیٹ کمیونٹی کی ان فسادات کے بارے میں کیا رائے ہے۔ اس سروے پر ایک قاری نے بڑی اچھی تجویز پیش کی تھی اور کہا تھا کہ ہم نوٹ کریں کہ سروے کی رائے صرف ان قارئین کی نمائندگی کرتی ہے جوانٹرنیٹ پر اردو پڑھ سکتے ہیں۔

مگر اس کے علاوہ نجی ٹی وی کے مبصرین اور اخبارات کے کالم نگاروں کی اکثریت کی رائے بھی یہی ہے کہ کراچی کے فسادات ایم کیو ایم اور حکومت کی ملی بھگت کا نتیجہ تھے جن کی ذمہ داری ایم کیو ایم پر ڈال کر حکومت بری الذمہ ہوگئ۔ لکھنے والے اس بات پر بھی متفق ہیں کہ ایم کیو ایم جو بڑی منظم اور پاکستان کی قومی سیاست میں ابھرتی ہوئی جماعت تھی ایک ایسی غلطی کر بیٹھی جس نے اسے پھر کراچی تک محدود کردیا اور اسے دفاعی پوزیشن اختیار کرنی پڑی۔ فسادات کے بعد سے ایم کیو ایم کے لیڈران ہر فورم پر اپنی صفائی پیش کرتے نظر آتے ہیں مگر وہ تاحال اس کوشش میں کامیاب نہیں ہوپائے حالانکہ ایم کیو ایم نے اپنی پیشانی پر لگے اس داغ کو مٹانے کیلیے ایک وڈیو بھی جاری کی مگر پھر بھی وہ لوگوں کو قائل نہیں کرپائے کیونکہ جو کچھ لوگوں نے ٹی وی کی سکرینوں پر اپنی آنکھوں سے دیکھا اور سنا وہ اسے ہی سچ سمجھتے ہیں۔ اب ایم کیو ایم چاہے اسے اسٹیبلشمنٹ کی کارستانی کہے یا کسی اور کی سازش اسکیلیے اس الزام سے بری ہونا بہت مشکل نظر آرہا ہے۔

ایک اور بات جو سمجھ سے بالاتر ہے اور عام آدمی کو سمجھنے میں دقت پیش آرہی ہے وہ ایم کیو ایم کا یہ استدلال کہ وہ فوجی حکومت کے حق میں نہیں ہے مگر جنرل مشرف کی حکومت میں شامل ہے۔ وہ حکومت میں ہوتے ہوئے بھی اسٹیبلشمنٹ کو دشمن قرار دے رہی ہے۔ وزارت داخلہ پر مکمل کنٹرول ہونے کے باوجود وہ یہ ماننے کو تیار نہیں کہ بارہ مئی کے روز پولیس کو اس نے نہتا رکھا اور رینجرز کو اس نے فسادات سے دور رکھا۔ اسی لیے ہم نے اس موضوع پر بہت پہلے الطاف حسین حکومت کے اندر یا باہر؟ پوسٹ لکھی تھی اور اس سوال کے جواب کی متلاشی عوام کی اکثریت اب بھی ہے۔

بارہ مئی کی ایک غلطی کے بعد ایم کیو ایم نے ایک اور غلطی عمران خان کے ساتھ چھیڑخانی کرکے کی ہے۔ مبصرین کہتے ہیں کہ اس لڑائی میں ایک طرف صرف عمران خان کو نقصان ہوگا مگر دوسری طرف پوری ایم کیو ایم اور فوجی حکومت کی شہرت داؤ پر لگے گی۔ اسی وجہ سے الطاف بھائی نے کراچی میں عمران کیخلاف کراچی میں وال چاکنگ کو مٹانے کا دوسرے دن ہی حکم دے دیا۔

ایم کیو ایم نے اگر اپنی ساکھ دوبارہ بحال کرنی ہے تو پھر اسے کراچی کے حالات کو بہتر بنانے کیلیے مزید لگن سے کام کرنا ہوگا اور خاص کر بجلی اور پانی کے بحران کو جلد سے جلد حل کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ اب تو ایم کیو ایم کی عمل پسندی ہی اس کی عزت دوبارہ بحال کرسکتی ہے۔