پچھلے کچھ عرصے سے پتنگ کی ڈور پکڑنے والوں نے سیاستدانوں کے درمیان حقیقی پیچے لڑوانے بند کیے ہوئے ہیں۔ اب وہ مفاحمت کا پیچہ لڑاتے ہیں، پیچہ لمبا ہوتا جاتا ہے اور پتنگ لوٹنے والے انتظار ہی کرتے رہ جاتے ہیں کہ کوئی پتنگ کٹے تو وہ اسے لوٹیں۔ جب پیچہ کافی لمبا ہو جاتا ہے تو وہ پتنگ بدل لیتے ہیں اور پیچہ ختم ہو جاتا ہے۔
سنا ہے پی پی پی اور مسلم لیگ ن میں یہ معاہدہ طے پا گیا ہے کہ اگلی ٹرم میں نواز شریف وزیراعظم اور صدر آصف زرداری ہوں گے۔ اگر یہ سچ ہے تو لعنت ہے ایسی سیاست پر جو قومی کی بجائے ذاتی مفاد کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔ ہو سکتا ہے یہ معاہدہ کسی تیسری طاقت کے اقتدار میں آ جانے کے خدشے کی وجہ سے ہوا ہو مگر پاکستان کے دوسرے اسٹیک ہولڈرز کیسے اس سیٹ اپ کو برداشت کر پائیں گے۔ کیا فوج نہیں جانتی کہ پی پی پی نے کتنی کرپشن کی ہے اور پانچ سال میں ملک کا کیا حال کر دیا ہے۔ ہمارے خیال میں تو محب وطن طاقتوں کو اب کچھ کر کے دکھانا پڑے گا اور کسی ایسے حکومتی ڈحانچے پر غور کرنا پڑے گا جس میں احتساب کو اولیت حاصل ہو اور اس میں ملک کی بھلائی کا پہلو شامل ہو۔
مگر ایسا تبھی ہو گا جب محب وطن طاقتیں بیرونی ماورائی پتنگ بازوں کے آگے ڈٹ جائیں گی۔ جب تک پتنگ کی ڈور ان سے نہیں چھین لی جاتی یہ نقلی پیچے لڑے جاتے رہیں گے اور باریاں لگتی رہیں گی۔