امریکی سی آئی اے کے ایجینٹ رے منڈ ڈیوس نے دو پاکستانی قتل کئے تو امریکہ نے کروڑوں روپے دے کر اسے رہا کرا لیا۔ پشاور سے اغوا کیے گئے اکیس لیویز سپاہی اغوا ہوئے اور پاکستانی حکومت اور فوج نے بے حسی کا اسقدر مظاہرہ کیا کہ وہ دو روز بعد قتل کر دیے گئے۔ نہ کسی نے سوگ کا اعلان کیا اور نہ ہی شرمندگی کا اظہار کیا۔
اب حکومت ہلاک ہونے والے سپاہیوں کے لواحقین کو معاوضہ دے گی اور معاملہ رفع دفع ہو جائے گا۔ یہ بے حسی نہیں تو اور کیا ہے۔ اکیس جوان اضوا ہوں اور فوج میں ہلچل نہ مچے۔ یہ وہی فوج ہے جس کی آئی ایس آئی لوگوں کو اٹھاتی ہے اور پھر ان کا سراغ تک نہیں ملتا۔ یہ اسی آئی ایس آئی کا فرض بنتا تھا کہ وہ اغوا ہونے والے سپاہیوں کی رہائی کیلیے دن رات ایک کر دیتی۔ مگر نہیں ایسا نہیں ہوا کیونکہ ہمارے جرنیلوں اور حکومت کی نظر میں سپاہیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ دہشت گردی کی جنگ میں ہزاروں افراد کے مرنے پر اگر کسی کو پشیمانی نہیں تو یہ اکیس سپاہی ان کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے برابر تھے۔
اس سے پہلے کہ یہ جنگ جرنیلوں اور حکومت کے گھروں تک پہنچ جائے، خدارا اپنی بے حسی کو ختم کیجئے اور اس جنگ کو جتنی جلد ہو سکے ختم کر دیجئے۔ کیونکہ یہ جنگ دونوں اطراف اپنے ہی لوگوں کی جانیں لے رہی ہے۔