ہم نے مان لیا کہ ہماری پہلی پیشین گوئی غلط ثابت ہوئی مگر جزوی طور پر۔ ہاں حفیظ شیخ کو وزیراعظم نہیں بنایا گیا مگر جسے بنایا گیا وہ بھی اسی سال کا بوڑھا ہے جس سے وہی کام لیا جائے گا جو حفیظ شیخ سے لینا تھا۔
اب حالات یہی بتاتے ہیں کہ اگلے وزیراعظم نواز شریف ہوں گے۔ اس کی ایک وجہ تو تحریک انصاف کی مقبولیت میں کمی، دوسرے ن لیگ کی بے انتہا دولت، تیسرے نواز شریف کے جگہ جگہ جلسے اور چوتھے اب ان کی باری ہے۔ اس اقتدار کی تبدیلی سے ملک کے حالات نہیں بدلیں گے۔ وہی مل کر کھانے کی روایت جاری رکھی جائے گی۔ ہو سکتا ہے سندھ پی پی پی کو اور پختونخواہ اے این پی کو دے دیا جائے۔ ایم کیو ایم اور جمیعت العلمائے اسلام ن لیگ سے اتحاد کر لیں گی۔ یعنی سیٹ اپ وہی رہے گا بس باریاں تبدیل کر لی جائیں گی۔ وجہ ایک ہی ہے کہ سی این جی کی عالمی ریکارڈ یافتہ لائنوں کے باوجود عوام نہیں سمجھے اور وہ ووٹ اب بھی ذات برادری اور تعلق واسطے کی بنیاد پر ہی دیں گے ناں کہ کردار کو دیکھ کر۔
ویسے ہماری خواہش یہی ہے کہ کوئی تیسری قوت اقتدار میں آئے۔