کل پی ٹی آئی سندھ ک نائب صدر زہرہ شاہد کو قتل کر دیا گیا۔ عمران خان نے الطاف حسین کواس قتل کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا اور اس کی وجہ الطاف حسین کی چند روز قبل براہ راست پی ٹی آئی کے رہنماوں اور کارکنوں کو دھمکیا تھیں۔ ان میں سے ایک دھمکی یہ تھی کہ اگر وہ کارکنوں کو حکم دیں تو دو تلواروں کے چوم میں پی ٹی آئی کے مظاہرین کو اصلی تلواروں سے تہ تیغ کر دیں۔ سیدھی سی بات ہے جب اس طرح کی دھمکیاں دو گے تو قتل کا الزام لگے گا ہی۔ یہ تو میڈیا کو الطاف حسین کا خوف مار رہا ہے ورنہ کب کا وہ الطاف حسین کو قاتل قرار دے چکا ہوتا۔
عمران کے الزام کیخلاف ایم کیو ایم نے پریس کانفرنس کی اور عمران خان کیخلاف ہرجانے کا دعوی کرنے کا عہد کیا۔ اس کے بعد الطاف حسین نے کارکنوں سے خطاب میں عمران خان کو فطین، عیار اور مکار کہا ہے۔ یعنی اگر ایم کیو ایم کے بقول عمران نے الطاف حسین پر شخصی تنقید کی تو الطاف حسین نے اس کا جواب بھی دے دیا۔ جب حساب برابر ہو گیا تو پھر ہرجانے کے دعوے کا مقصد ختم۔
ویسے یہ ایم کیو ایم کی دہشت گردی ہی ہے جو میڈیا اس پر تنقید نہیں کرتا۔ کراچی کی دھاندلی کے ثبوت پیش نہیں کرتا۔ بلکہ مزاحیہ پروگراموں میں الطاف حسین کا اتنا مذاق نہیں اڑایا جاتا جتنا مولانا فضل الرحمان، چوہدری شجاعت، صدر زرداری اور عمران خان کا اڑایا جاتا ہے۔