مسلم لیگ ن نے تحریک انصاف کو خیبر پختونخوا کی حکومت دے کر بہت بڑے امتحان میں ڈال دیا ہے۔ لیکن اس نے تحریک انصاف اور اس کے کارکنوں کیلیے اپنی کارکردگی دکھانے کا بھی سنہرا موقع بھی مہیا کیا ہے۔ عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ انتخابات جیتنے کے بعد سب سے پہلا کام گورنر اور وزیراعلی ہاوسز کو یونیورسٹی اور لائبریری میں تبدیل کر دیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ ایسا خیبرپختونخوا میں کرتے ہیں کہ نہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بجلی کا بحران صوبے بھی حل کر سکتے ہیں۔ اب دیکھتے ہیں وہ خیبرپختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کیسے ختم کرنے میں کامیاب ہوت ہیں کہ نہیں۔
تیسری بات ڈرون حملوں کی، اگر یہ جاری رہے تو عمران خان کو ان کا سب سے زیادہ نقصان ہو گا۔
انہی تین وجوہات کی بنا پر مسلم لیگ ن نے تحریک انصاف کو خیبرپختونخوا میں حکومت بنانے کی اجازت دی ہے۔
پاکستانی حکومتوں کی سابقہ تاریخ کو اگر سامنے رکھا جائے تو ان تین چیلنجوں سے نپٹنے کیلیے عمران خان کو اپنی ہمت سے بڑھ کر کام کرنا ہوگا وگرنہ وہ ناکام سیاستدان قرار پائیں گے۔