اگر سانحہ لال مسجد کا ذمہ دار جنرل مشرف کو ٹھہرا کر ان پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے تو پھر سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار میاں برادران کو ٹھہرا کر ان پر مقدمہ کیوں نہیں چلایا جا سکتا؟
جواب سیدھا سا ہے۔ اگر جنرل مشرف بھی حاضر سروس ہوتے تو ان پر مقدمہ کبھی نہ چلتا۔ آج میاں برادران اگر حکومت سے الگ ہو جائیں تو ان پر بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ قائم کر دیا جائے گا۔ یعنی قانون حکمرانوں کیلیے نہیں ہے۔ یہ صرف دوسرے لوگوں کیلیے ہے۔