ہمارے معاشرے میں رشوت، سفارش، اقرباپروری، لاقانونیت، نا انصافی، ڈکیتی، چوری چکاری وغیرہ وغیرہ جیسی برائیوں کی بہتات ہو چکی ہے۔ اگر حکومت ذرہ برابر بھی مخلص ہو تو وہ صرف ایک برائی کا خاتمہ کر کے باقی تمام برائیوں کو جڑ سے اکھاڑ سکتی ہے۔
یعنی اگر لاقانونیت یعنی پولیس کے محکمے کو ہی درست کر دیا جائے تو باقی تمام برائیوں کو پولیس خود ہی کنٹرول کر لے گی۔ اگر ناانصافی یعنی عدالتوں کا نظام درست کر دیا جائے تو جج مجرموں کو وقت پر سزا دے کر باقی برائیوں کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ اگر رشوت اور سفارش کو ختم کر دیا جائے تو اس کے بدلے ایماندار اور سچے نئے بھرتی ہونے والے افسر معاشرے کی ہر برائی کو جڑ سے اکھاڑ سکتے ہیں۔
یعنی معاشرے کو ٹھیک کرنے کیلیے کسی جادو کی چھڑی کی ضرورت نہیں بلکہ وژن اور منصوبہ بندی کا ہونا ضروری ہے۔
مگر ایسا نہیں ہو گا کیونکہ موجودہ حکومت خودغرض، غدار، بے ایمان اور جاہلوں کا ٹولہ ہے جو کبھی بھی اپنے معاشرے کو ٹھیک نہیں کر پائے گا۔ اسلیے معاشرے کو درست کرنے کیلیے اچھی حکومت کا ہونا ضروری ہے۔ اچھی حکومت کیلیے انتخابی اصلاحات ضروری ہیں۔ اور یہی عمران خان اور طاہر القادری پچھلے چالیس روز سے شور مچا رہے ہیں مگر بےایمان متحد ہو کر ان دونوں کی ایک نہیں چلنے دے رہے۔