آج کل اردو لغت میں دھڑا دھڑا انگریزی الفاظ کا اضافہ ہورہا ہے۔ یہ الفاظ نہ صرف ٹی وی مزاکروں میں بولے جارہے ہیں بلکہ اخباروں میں بھی لکھ کر عام کئے جارہے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو تقریباً ہر فقرے میں ایک سے زیادہ انگریزی کے الفاظ ہوتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ خالص اردو ٹی وی پروگراموں میں انگریزی اور اردو ملا کر بولنے کا فن پروان چڑھ رہا ہے۔ کئی دفعہ تو ٹی وی میزبان انگریزی کے فقرے سے ہی پروگرام کا آغاز اور انجام کرتا ہے۔ پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس کے عوام اور خواص اپنی قومی زبان کو مٹانے کے درپے ہیں۔

آج کل پاک امریکہ مذاکرات کو اسٹریٹیجک مذاکرات کہ کر پکارا اور لکھا جارہا ہے۔ ہم اسٹریٹیجک مذاکرات کو طے شدہ مذاکرات بھی کہ سکتے ہیں مگر نہ جانے کیوں اگریزی کا ایک مشکل لفظ اردو کے آسان لفظ کے مقابلے میں چنا گیا ہے۔ اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ ٹی وی اور اخبار سے استفادہ کرنے والے لوگوں کی اکثریت ابھی تک اتنی پڑھی لکھی نہیں ہے کہ وہ انگریزی کے اتنے ثقیل الفاظ کا مطلب آسانی سے سمجھ سکے۔ پھر بھی پتہ نہیں اس طرح کے الفاظ بول کر اور لکھ کر میڈیا کن لوگوں کو مخاطب کررہا ہے۔

آج کے مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب پاکستانی حکومت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے اور وہ اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ سوائے اپنی بقا کے کسی اور موضوع پر مذاکرات کرسکے۔ اسی لیے  پاکستانیوں کی اکثریت کبھی اس بات پر یقین نہیں کرے گی کہ یہ مذاکرات تعلیم، صنعت اور تجارت کو فروغ دینے کیلیے ہورہے ہیں۔ اکثریت کا یہی خیال ہے کہ یہ مذاکرات شمالی علاقوں میں جاری جنگ، تعلیمی نصاب میں جاری کانٹ چھانٹ اور ملک میں سیکولرازم کی ترقی کی پلاننگ کیلیے ہورہے ہیں۔ کیونکہ اگر مذاکرات تعلیم، صنعت اور تجارت کے فروغ کیلیے ہورہے ہوتے تو دونوں ملکوں کے ان شعبوں سے متعلق عہدیدار حصہ لے رہے ہوتے۔

 جیسا کہ ٹی وی مذاکروں میں بار بار کہا جارہا ہے کہ امریکہ پاکستان میں روشن خیال اور اعتدال پسند طبقے کی حکومت چاہتا ہے اسی لیے وہ جنرل مشرف اور بینظیر کی ڈیل پر زور دے رہا ہے اور اسی کی خواہش پر میاں نواز شریف کو سعودی عرب روانہ کرکے خاموش کردیا گیا ہے۔ نظر یہی آرہا ہے کہ میاں نواز شریف کو سعودی عرب کے گوانٹاناموبے میں تب تک رہنا پڑے گا جب تک پاکستان میں جنرل مشرف کا دوبارہ انتخاب نہیں ہوجاتا اور جنرل مشرف اور بینظیر کی مشترکہ حکومت نہیں بن جاتی۔ یہی ان مذاکرات کی اصل وجہ ہے جنہیں اسٹریٹیجک مذاکرات کہا جارہا ہے۔