امریکہ اگر ورلڈ پاور ہے تو اس کی کئی وجوہات ہیں۔ سب سے اہم وجوہات قانون کی پاسداری، انصاف اور ایمانداری ہے۔

پچھلے ہفتے ہم نے اپنی پندرہ پینٹیں ڈرائی کلین کرانی دیں۔ جس دکاندار کو ہم نے آرڈر دیا اس نے پچاس فیصد بچت کی سیل لگائی ہوئی تھی۔ جب پینٹیں واپس لینے گئے تو ایک پینٹ کیساتھ لفافہ نتھی کیا ہوا تھا۔ ہم نے لفافہ کھولا تو اس میں ساٹھ ڈالر پڑے ہوئے تھے۔ ہم نے دکاندار سے وجہ پوچھی تو معلوم ہوا کہ یہ رقم دکاندار کو ہماری ایک پینٹ کی جیب سے ملی ہے۔ ہم نے اسی رقم سے قیمت ادا کی اور دکاندار کی ایمانداری کا شکریہ ادا کیا۔ ہم واپسی پر سوچتے رہے کہ ایک تو دنکاندار کا کمائی کم ہونے کی وجہ سے سیل لگانا اور اس پر پھر ایمانداری بہت بڑی بات ہے۔
اگلے دن اپنے ایک عزیز سے پاکستان میں بات ہو رہی تھی اور انہیں ہم نے یہ واقعہ سنا کر ثابت کیا کہ امریکہ ورلڈ پاور کیوں ہے۔ جواب میں وہ کہنے لگا کہ اسی طرح کا واقعہ ان کیساتھ پاکستان میں بھی پیش آیا ہے۔ انہوں نے اپنی شلوار قمیض ڈرائی کلین کرانے کیلیے دی۔ اگلے دن انہیں خیال آیا وہ پانچ ہزار روپیہ اپنی قیمیض میں ہی بھول گئے ہیں۔ وہ دکان کے مالک کے پاس گئے اور اپنی قمیض دیکھنے کا مطالبہ کیا۔ مالک کہنے لگا آپ کی شلوار قمیض ان کے ملازم نے کہیں رکھی ہے وہ کل آئے گا تو اس سے پوچھ لینا۔  اگلے دن وہ دوبارہ ڈرائی کلین دکان پر گئے مگر ملازم صاف مکر گیا اور کہنے لگا کہ قمیض کی جیبیں تو خالی تھیں۔ اب پتہ نے دکاندار نے پانچ ہزار اس بہانے سے ہڑپ کر لیے یا پھر ملازم کی نیت خراب ہو گئی۔
لوگ کہتے ہیں کہ خود کو ٹھیک کرو تو معاشرہ خود بخود ٹھیک ہو جائے گا۔ یہ کام اگر اتنا آسان ہوتا تو نہ دنیا میں پیغمبر آتے اور ناں انتظامیہ مقننہ کا نظام ہوتا۔ معاشرہ اگر ٹھیک کرنا ہے تو پھر ہمارے حکمرانوں نے ہی ٹھیک کرنا ہے۔ جب تک ہم کرپشن اور بے ایمانی کو جڑ سے نہیں اکھاڑ پھینکیں گے ترقی یافتہ کبھی نہیں بن پائیں گے۔