ہم نے مندرجہ ذیل پوسٹ بڑے چاؤ سے لکھنی شروع کی جب محمد یوسف اور یونس خان کریز پر تھے۔ اس کے بعد جب یہ دونوں آؤٹ ہوئے تب بھی ہم نے شعیب ملک، مصباح الحق اور شاہد آفریدی سے امید لگائے رکھی۔ مگر کیا کریں قسمت کا، پاکستان ایک بار پھر جیت کے قریب پہنچ کر ہار گیا اور میدان میں موجود تماشائی ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہ گئے۔ دراصل ہم پاکستانی اوورآل بہت جلد باز واقع ہوئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ شاہد آفریدی سمیت ٹیل اینڈرز نے چھکے چوکے لگا کر آخری بیس رنزپورے کرنے کی کوشش کی اور جلد بازی میں نہ صرف میچ ہار گئے بلکہ سیریز جیتنے کا سنہری موقع بھی گنوا بیٹھے۔

ہماری سب سے بڑی غلطی یا بوقوفی یہ ہے کہ ہم جاوید میانداد والی مہارت تو حاصل کرتے نہیں لیکن اس کی طرح کا چھکا لگا کر راتوں رات امیر بننا چاہتے ہیں اور اسی وجہ سے ہم جیتی ہوئی بازی اکثر ہار جاتے ہیں۔

 میچ ہارنے کے بعد شعیبب اختر کی بجائے مخایا نتینی مین آف دی میچ قرار پائے مگر مین آف دی سیریز کا ایوارڈ محمد یوسف کو ہی ملا۔ میچ کے اختتام پر سیریز میں افتخارانجم کو زیادہ وکٹوں کا ریکارڈ بھی نتینی کیساتھ شیئر کرنا پڑا۔

لگتا ہے آج کل قسمت پاکستان پر مہربان نہیں ہے اور سیاست اور امن و امن کے بحرانوں کیساتھ ساتھ پاکستان کھیل کے شعبوں میں بھی بحرانوں کا شکار ہے۔ سکواش، ہاکی اور کرکٹ جیسے کھیل جو کبھی پاکستان کی شناخت ہوتے تھے اب قوم کو خوشی دینے کی بجائے محرومیاں دے رہے ہیں۔

بقول وزیراعلٰی سندہ ارباب رحیم، کیا بینظیر کی آمد ملک کیلیے واقعی نحوست ثابت ہورہی ہے [ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ]۔

 لگتا یہی ہے کہ آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے اور ملک میں مکمل اوورہالنگ کی ضرورت ہے۔ یہ اوورہالنگ کب ہوگی اور کون کرے گا یہ اوپر والا خدا جانے یا نیچے والا “جنرل مشرف”۔

 ہم ون ڈے سیریز جیت گئے

پاکستان نے پہلی دفعہ ساؤتھ افریقہ کیخلاف ون ڈے کرکٹ سیریز جیتی ہے۔ اس سیریز میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ محمد یوسف نے دونوں ٹیموں میں سب سے زیادہ 286 رنز سکور کیے اور مین آف دی سیریز قرار پائے۔محمد یوسف دوسرے ون ڈے میں سینچری کے بعد آج کے میچ میں شعیب اختر کی شرکت رنگ لائی اور انہوں نے چار کھلاڑي آؤٹ کئے اور وہی مین آف دی میچ قرار پائے۔باؤلنگ میں افتخارانجم نے محمد آصف کی کمی پوری کی اور سیریز میں سب سے زیادہ 12 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے علاوہ یونس خان، مصباح الحق اور شعیب ملک نے بھی سیریز میں اچھی بیٹنگ کی۔ شاہد آفریدی بحیثیت بٹسمین اچھے نہیں رہے مگر ان کی اوور آل یعنی آل راؤنڈ کارکردگی اچھی رہی۔ انہوں نے اس سیریز میں دس وکٹیں لیں اور چھیاسی رنز بنائے۔

پاکستان کا ساؤتھ افریقہ کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں ہار کے بعد ون ڈے سیریز جیتنا ایک اہم سنگ میل ہے اور اس کیساتھ ہی پاکستانی ٹيم سر اٹھا کر بھارت کیخلاف میدان میں اترے گی۔

پاکستانی ٹيم اب تک کامیاب اوپپنگ جوڑی بنانے میں کامیاب نہیں ہوپائی اور کئی بیٹسمینوں کو آزمانے کے باوجود اوپنرز ٹیم کو اچھا سٹارٹ نہیں دے سکے۔ یہی وجہ ہے کہ سلمان بٹ نہ صرف اپنی جگہ کھو بیٹھے بلکہ بھارت کے دورے میں نائب کپتانی سے بھی ہٹا دیے گئے۔

بھارت کے دورے میں ہم توقع کرتے ہیں کہ کانٹے دار مقابلہ ہوگا اور پاکستانی ٹیم بھارتی خوف کو خود پر حاوی نہیں ہونے دے گی۔ یہ الگ بات ہے کہ کرکٹ ڈپلومیسی جس کا پھر چرچا ہے کی وجہ سے پاکستان بھارت کو ون ڈے اور ٹیسٹ دونوں سیریز جتوا دے۔