استادوں کے عالمي دن کے موقع پر پاکستان ميں بھي سلام ٹيچر ڈے منايا گيا۔ اس موقع پر وزيرِاعظم نے بھي ايک تقريب ميں شرکت کي۔ اس موقع پر انہوں نے کئ اچھے اقدامات کا اعلان بھي کيا۔ انہوں نے بہترين اساتزہ کو حج پر بھيجنے کا وعدہ بھي کيا اور يہ بھي بتايا کہ حکومت تعليم پر ١٦٠ ارب روپے خرچ کر رہي ہےمگر يہ بتانے کي تکليف گوارہ نہيں کي کہ يہ بجٹ کا کتنے فيصد ہے ۔ يہ دفاعي بجٹ کے مقابلے ميں آٹے ميں نمک کے برابر بھي نہيں ہے۔
قوموں کے اتار چڑھاؤ ميں اساتزہ کا بہت بڑاحصّہ رہا ہے۔ اگر استاد اچھے ہوں تو قوم کو اچھے سپوت ملتے ہيں اور اگر استاد لالچي اور نالائق ہوں تو پھر قوم کو جاہليت ميں اضافے کا سبب بنتے ہيں۔
استاد کئ طرح کے ہوتے ہيں۔
مخلص استاد۔
يہ وہ لوگ ہيں جو اپنا سارا وقت اپنے طالب علموں کے لۓ وقف کر ديتے ہيں اور ان کيلۓ ان کے شاگردوں کي کاميابي ان کي کاميابي ہوتي ہے۔انہي کے دم سے ملک ميں آج ڈاکٹر، انجينئر، سائينسدان اورجج خدمات انجام دے رہے ہيں۔ اب اس قسم کے استاد ناپيد ہوتے جارہے ہيں۔
لالچي استاد۔
يہ قسم اب ہمارے ملک ميں عام ہے۔ اس قسم کو صرف پيسے سے پيار ہوتا ہے۔ يہ استاد سکول ميں کم پڑھاتے ہيں بلکہ سکول ميں طالب علموں کو ٹيوشن کيلۓ ورغلاتے رہتے ہيں۔ سکول کے بعد انہيں آپ اپنے گھر کي بيٹھک يا ڈرائينگ روم ميں لڑکوں کو پڑھاتا ديکھيں گے يا پھر اکيڈمي چلا رہے ہوں گے۔ ايسے لوگ اپني اولاد سے بھي بيگانہ ہو جاتے ہيں اور ان کي اولاد بھي بڑي ہو کر گليوں کي خاک چھان رہي ہوتي ہے۔ اسي قسم نے تعليم کو تجارت بنا کر رکھ ديا ہے
پپوباز استاد۔
يہ استاد نہ مخلص ہوتے ہيں اور نہ لالچي بس ان کو سوہنے منڈے گھيرنے کا فن آتا ہے۔ يہ لوگ پپوؤں ميں بيٹھے اپنا وقت گزارتے ہيں اور بڑھاپے ميں بھي ان کے لچھن جوانوں جيسے ہوتے ہيں۔ انہي کي وجہ سے ہمارا معاشرہ بےراہ روي کا شکار ہے۔ ان کو آپ گھر ميں اپنے بيوي بچوں کے ساتھ کم ہي ديکھيں گے۔ يہ آپ کو ہر وقت کسي تھڑے يا دکان پر بيٹھے نظر آئيں گے۔
کھلاڑي استاد۔
ان کو کھيلوں کے علاوہ کسي قسم کا شوق نہيں ہوتا۔ يہ لڑکوں کو ان کي پڑھائي سے بددل کر کے ميچ کھلاتے نظر آئيں گے۔ ہر وقت گراؤنڈ ميں کھيلتے اور کھلانے ميں مصروف رہنے والي يہ جنس اپنے آپ کو بہت بڑا کوچ سمجھتي ہے۔ ان کے برے کھيل کي وجہ سے بہت سارے طالب علم تعليم سے دور ہو جاتے ہيں اور شادي ہونے کے بعد بھي کھيلوں کي جان نہيں چھوڑتے۔
چرسي استاد۔
يہ لوگ سفارش سے تعليم کے ميدان ميں قدم رکھتے ہيں اور سکول يا کالج کے بورڈنگ ہاؤس کو اپنا گھر بنا ليتے ہيں۔ ان کے تعلقات ڈرگ مافيا سے ہوتے ہيں اور يہ لوگ اپنے طالبعلموں کو نشے کا عادي بناکر ہميشہ کيلۓ معاشرے پر بوجھ بنا ديتے ہيں۔ يہ قسم آجکل عام ہوتي جارہي ہے۔