آن لائن اخبار دی پاکستانی سپیکٹیٹر اب تک بہت سے بلاگرز کے انٹرویو کر چکا ہے۔ کل ہماری باری تھی اور ہمارا انٹرویو بھی انہوں نے لے کر شائع دیا۔ ریکارڈ کیلیے اس انٹرویو کا اردو ترجمہ حاضر ہے۔ اس انٹرویو میں ویسے تو کوئی خاص بات ہے نہیں، بس موجودہ بلاگنگ اور حالات حاضرہ پر اپنے خیالات کا اظہار ہے ۔
کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ آپ نے بلاگنگ کیوں شروع کی؟
ہم پاکستان کیلیے کچھ کرنا چاہتے تھے سو سوچا کیوں نہ اردو میں اپنے پاکستانی بھائیوں کیلیے کچھ لکھا جائے۔
آپ کا بلاگ دوسروں سے کس طرح مختلف ہے؟
میرا بلاگ اردو میں پاکستان کے بارے میں باتیں کرتا ہے۔ ہم اپنی زیادہ تر تحریروں میں پہلے مسئلہ بیان کرتے ہیں اور پھر اپنی سوچ کیمطابق اس کا حل پیش کردیتے ہیں۔
اگر آپ کو اپنی کامیابی کے پیچھے چھپی کسی ایک خوبی کو چننے کیلئے کہا جائے تو آپ کونسی خوبی کا نام لیں گے؟
مسلسل جدوجہد – بغیر کسی ٹھراؤ کے
آپ کی زندگی کا مسحور ترین لمحہ؟
ویسے تو زندگی کے بہت سارے مسحور لمحے ہیں مگر مسحور ترین لمحے کا ابھی انتظار ہے۔ ہم جب بھی اپنی محنت سے منزل پاتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں۔ ہم اس دن بہت ہی خوش ہوں گے جس دن پاکستان کو ایک ایماندار اور باوفا حکمران نصیب ہوا۔
اردو بلاگ کا مستقبل روشن ہے۔ آپ کا کیا خیال ہے کب اردو بلاگز پاکستان میں بہت زیادہ مقبول ہوں گے؟
ہمارا خیال ہے کہ اردو بلاگز انگریزی بلاگز کی طرح کبھی بھی پاکستان میں مشہور ہوں گے۔ اس کی وجہ پاکستان میں اردو کے مقابلے میں انگریزی انتہائی تیزرفتاری سے مقبولیت ہے۔ حتی کہ ہماری اپنی حکومت انگریزی زبان کی ترویج کیلئے زور لگا رہی ہے۔ انٹرنیٹ پر انگریزی میں اس کی عالمی پذیرائی کی وجہ سے زیادہ مواد ہے۔ آجکل اردو کو جاہلوں کی زبان قرار دیا جارہا ہے اور انٹرنیٹ کی دنیا اور پروگرامر اردو کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں دے رہے۔ اردو بلاگز تبھی مشہور ہوں گے جب عام پاکستانیوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہوگئی لیکن اردو بلاگز کے سامنے ابھی بہت لمبی اور مشکل منزل ہے جسے انہوں نے طےکرنا ہے۔
اگر آپ کو دنیا کے تین مقامات پر جانے کا موقع ملے اور جیب سے ایک پائی بھی خرچ نہ کرنی پڑے تو آپ کہاں کہاں جائیں گے؟
ہم ایک تو امریکن کانگریس لائبریری جائیں گے تاکہ ان تمام مسلمانوں کی سوانح عمریاں اکٹھی کرسکیں جنہوں نے اپنے ہی لوگوں کیساتہ غداری کی۔ دوسرے بنگلہ دیش جاکر بنگالیوں سے پوچھنا چاہیں گے کہ وہ کونسے عوامل تھے جن کی وجہ سے انہیں پاکستان سے جدا ہونا پڑا۔ تیسرے شمالی علاقوں میں جاکر پاکستانیوں سے پوچھنا چاہیں گے کہ وہ کیوں اپنی ہی فوج کیساتھ نبردآزما ہیں۔
آپ کی پسندیدہ کتاب اور اس کی وجہ؟
ہمیں اقبال کی شاعری پسند ہے کیونکہ وہ ہمیشہ اپنی قوم کی بات کرتے ہیں اور انہیں اسلامی طریقے کیمطابق نصیحت کرتے ہیں۔ ان کی زیادہ تر شاعری قرآن کی عکاسی ہے۔ مثال کے طور پر وہ کہتے ہیں
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
یہ شعر ہوبہو قرآنی آیت کا ترجہ ہے۔ انہیں اپنی قوم کا درد کسی بھی دوسرے شخص سے زیادہ ہے۔
آپ کسی بھی شخص کے بارے میں سب سے پہلے کس بات کا نوٹس لیں گے؟ [چاہے آپ اسے جانتے ہیں یا نہیں]۔
ہم اس آدمی کے لباس اور حرکات کو دیکھیں گے کیونکہ اکثر آدمی کا ظاہر ہی اس کے باطن کی نشاندہی کرتا ہے۔
آپ سمجھتے ہیں کہ موجودہ پاکستانی سیاستدان انٹرنیٹ یعنی ٹوٹر کی طرح کے سوشل نیٹ ورک سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
مستقبل قریب میں تو ایسا ہوتا نظر نہیں آتا مگر ہمیں اپنی اگلی نسل جو بہت ساری معلومات اور آگاہی کے سائے تلے پروان چڑھ رہی ہے سے بہت امید وابستہ ہے۔
پاکستان میں کس کا مستقبل تابناک ہے، اردو بلاگز یا انگریزی بلاگز؟
انگریزی بلاگز کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ساری دنیا کا میڈیا اور حتی کہ پاکستانی حکومت بھی انگریزی کو پروموٹ کررہی ہے۔ ہم اردو بلاگز کے بارے میں کم ہی امید رکھتے ہیں۔ اردو بڑی تیزی سے پاکستان سے غائب ہورہی ہے۔ حتی کہ پاکستانیوں کی اکثریت اب انگریزی کو اردو پر ترجیح دینے لگی ہے تاکہ وہ ثابت کرسکیں وہ پڑھے لکھے ہیں۔
پاکستانی کیسے بلاگز سے مالی فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
ابھی تک تو نہیں کیونکہ پاکستانیوں کی بہت کم تعداد انٹرنیٹ تک رسائی رکھتی ہے۔ ہمیں بلاگز سے مالی فائدہ اٹھانے کیلئے ابھی پانچ سے دس تک انتظار کرنا ہو گا۔
آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی بلاگرز اپنے آپ تک محدود ہیں اور وہ اپنے ہسار سے باہر نکلنا نہیں چاہتے۔ کیا یہ ان کا سٹائل ہے یا پھر وہ ایسا کرنا ہی نہیں چاہتے؟
ہمارے خیال میں تو تمام بلاگرز اپنے آپ تک محدود رہتے ہیں سوائے ان کے جو کاروبار کیلیے بلاگنگ کرتے ہیں۔ ہمارے خیال میں تو ہمیں اپنے آپ تک ہی محدود رہنا چاہیے تاکہ ہم اپنی انفرادیت برقرار رکھ سکیں۔
کیا یہ سچ ہے کہ جو بھی کامیاب بلاگ کا مالک ہے اس کے پاس بلاگنگ کیلیے بہت سارا وقت ہوتا ہے؟
ہاں اور نہیں بھی۔ اگر آپ کے پاس معلومات ہیں تو پھر آپ کو زیادہ وقت نہیں چاہیے۔ ہاں بغیر معلومات کے آپ کو بہت سارا وقت چاہیے اپنی تحاریر کیلئے معلومات اکٹھی کرنے کیلئے۔
آپ کا کارباری بلاگز کے بارے میں کیا خیال ہے۔ ان کے فوائد اور نقصانات کیا ہیں؟
کاروباری بلاگز صرف ان کے کاروبار کیلئے ہوتے ہیں۔ لیکن ان کا سب سے بڑا فائدہ صارف سے فیڈ بیک اکٹھی کرنا ہوتا ہے اور سب سے بڑا نقصان ان سے کاروباری فائدہ اٹھانا ہے۔
کیا یہ آپ کیلے اعزاز یا المیہ ہے کہ ہم نے یونیفارم جنرل کو صدر چن کر تاریخ رقم کی؟
ہمارے لئے تو یہ المیے سے کم نہیں اور ہم ہمیشہ سے یہی چاہتے ہیں فوج سیاست سے الگ رہے۔ جارج واشنگٹن نے فوج کیلئے کچھ اصول مقرر کئے تھے۔ ایک فوجیوں کا سیاسی خاندانوں میں شادیاں کرنا اور دوسرے فوجیوں کا کاروباری لوگوں کیساتھ تعلقات قائم کرنا۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو پھر انہیں صرف ایک شے کو چننا ہوگا، سیاسی اور کاروباری لوگ یا فوج۔ ہمیں یہی اصول پاکستان میں بھی نافذ کرنے چاہییں۔
کیا آپ سجھتے ہیں کہ بلاگز اور جو کچھ انٹرنیٹ پر ہے اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ انٹرنیٹ ایک بہت بڑی سوشل طاقت بننے جارہا ہے؟
ہاں، انٹرنیٹ نے ہماری زندگیاں بدل کر رکھ دی ہیں۔ اب کمپیوٹر باقی برقی آلات کی طرح گھر کی ضرورت بن چکا ہے۔ اگر انٹرنیٹ ڈاؤن ہوجائے تو ہر طرف اندھیرا چھا جاتا ہے۔ ایک دن انٹرنیٹ بہت بڑی ناپذیر سوشل طاقت بن جائے گا اور اس سے پاکستانی بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔ ہم انٹرنیٹ کو ایک بہت بڑے سوشل ٹول کے طور پر دیکھ رہے ہیں جو تواتر سے ہماری زندگیوں میں استعمال ہونے لگے گا۔
آپ پاکستانی بلاگنگ کو اب کس مقام پر دیکھ رہے ہیں؟
ابھی ابتدا ہے اور ابھی ہم نے بہت سا راستہ طے کرنا ہے اسے عالمی سطح تک لانے کیلیے۔ یہ اچھا ہے مگر ابھی محدود ہے اور یہ تب مزید پاپولر ہوگا جب مزید پاکستانی انٹرنیٹ استعمال کرنا شروع کردیں گے۔
ہمارے صدر پاکستان کے دورے پر ہیں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ وہ پاکستان کی ساکھ مضبوط بنانے میں کامیاب ہوں گے؟
وہ پاکستان کی ساکھ ضبوط نہیں کررہے بلکہ اپنی ساکھ مضبوط کررہے ہیں۔ اپنے سارے دورے میں انہوں نے یورپ کو یہی قائل کرنے کی کوشش کی صرف وہی پاکستان کے نجات دہندہ ہیں۔ انہوں نے ہرخطاب یں پاکستان میں انسانی حقوق اور جمہوریت کے بارے میں جھوٹ بولے۔ وہ یورپ کی پتلی ہیں جو اپنے آقاؤں کے مفادات کا تحفظ کررہے ہیں ناں کہ پاکستان کے مفادات کا۔ لیکن بری بات یہ ہے کہ ان کا متبادل بھی کوئی نظر نہیں آتا۔ اسی لیے ہماری خواہش ہے کہ پاکستان کو ایماندار اور باوفا حکمران نصیب ہو جوکہ ابھی دور دور تک نطر نہیں آرہا کیونکہ اس وقت پاکستانیوں کی اکثریت اپنی زندگیوں میں تبدیلی کے موڈ میں نہیں ہے۔
آپ کے کونسے پانچ فیورٹ پاکستانی بلاگرز ہیں؟
پاکستانی بلاگنگ میں آپ کبھی کسی بلاگر سے متاثر ہوئے ہیں؟
چپاتی مسٹری جو کہ منفرد اور معلوماتی ہے۔
پاکستان میں بلاگنگ کا مستقبل کیا ہے؟
پاکستان میں بلاگنگ کا مستقبل تابناک ہے لیکن ہمیں تب تک انتظار کرنا پڑے گا جب تمام پاکستانیوں کی انٹرنیٹ تک رسائی ہو جائے گی۔
کیا ہم سیاسی طور پر کہ سکتے ہیں کہ بلاگز جمہوریت پھیلانے کا ذریعہ بن رہے ہیں؟
ہاں بلاگنگ ہے ہی اپنے خیالات دوسروں تک پھیلانے کا ذریعہ
اگر انتخابات ہوئے تو کیا پاکستانی بلاگنگ آنے والے انتخابات میں ایک واضح رول ادا کرے گی؟
ہاں مگر محدود پیمانے پر کیونکہ پاکستانیوں کی اکثریت ابھی انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہے۔
آپ بھی بلاگر ہیں اور کیا بلاگنگ کی زندگی نے آپ کی ذاتی اور کاروباری زندگی متاثر کی ہے؟
ہاں، ہم بلاگنگ کیلیے اپنی ذاتی اور کاروباری زندگی کی قربانی دے رہے ہیں۔ اگر بلاگنگ نہ کررہے ہوتے تو ہم یہ وقت اپنی فیملی اور کاروبار کو دیتے۔
آپ کے مستقبل کے پلان کیا ہیں؟
ہم اپنی فیملی کا خیال رکھتے رہیں گے اور منازل کے حصول کیلے لوگوں کی مدد کرتے رہیں گے۔
کوئی پیغام جو آپ پاکستانی سپیکٹیٹر کے قارئین کو دینا چاہیں۔
ہمیں کبھی بھی ہار نہیں ماننی چاہیے اور بہتری کیلے مسلسل جدوجہد کرتے رہنا چاہیے۔
2 users commented in " پہلا انٹرویو "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackاچھی چیز ہے۔ مجھے بھی انھوں نے آفر کی تھی۔ اور میں ان کے سوالات والی ای میل کو ہی بھول گیا اب یاد آیا وہ تو دوسرے دن ہی آگئی تھی اور ابھی تک جواب کی منتظر ہے۔:D
ماشاءاللہ۔
اللہ اس بلاگ کو دن دونی اور رات چوگنی ترقی دے۔آمین یارب العالمین۔
ہمیں امید ہے کہ آپ ہماری امیدوں پر پورا اتریں گے۔انشا اللہ۔
Leave A Reply