اپنے مشاہدات کی روشنی میں ہم بحیثیت مسلمان آج امریکی معاشرے کے تاریک اور روشن پہلوؤں پر بات کرنے کی کوشش کریں گے۔ چلیں تاریک اور روشن پہلوؤں کی لسٹ بنا دیتے ہیں تاکہ دریا کوزے میں بند ہوجائے۔

تاریک پہلو

اسلامی نقطہء نظر سے جنسی بے راہ روی عام ہے مگر سائنسی اصولوں کے مطابق یہ جنسی بے راہ درست ہوسکتی ہے۔ اسلام اسی جنسی گھٹن کو ختم کرنے اور جسم کی قدرتی نشونما کیلیے بالغ ہوتے ہی شادی کا حکم دیتا ہے۔ یہی کچھ امریکہ میں ہو رہا ہے مگر بغیرشادی کے۔

 امریکہ میں شراب پینے پر پابندی نہیں ہے اور مسلمانوں کی ایک قسم  جو سور کو تو ہاتھ تک نہیں لگاتی جب امریکہ میں آتی ہے تو اس آزادی کا بھرپور فائدہ اٹھاتی ہے۔

مسلمانوں کیلیے اپنے بچوں کی پرورش ایک بہت بڑا چیلنچ ہے۔ اگر آپ نے ذرا سی بھی لاپرواہی برتی تو آپ کی اولاد جنسی بے راہ روی کا شکار ہوجائے گی اور وہ شراب بھی پینے لگے گی۔ ہاں وہ لوگ جو نام کے مسلمان ہیں اپنی اولاد کی بے راہ روی کو ماڈرن ازم کا نام دے دیتے ہیں۔

امریکہ میں بھی نسل پرستی اونچی سطح پر اسی طرح ہے جس طرح پاکستان میں ذات پرستی ہے۔ پاکستان میں ذات کے نام پر استحصال کیا جاتا ہے اور امریکہ میں نسلی امتیاز کے نام پر۔

امریکیوں کا یہ دعویٰ ہے کہ باہر سے آنے والے لوگوں کی تیسری نسل ان کی ہوجاتی ہے اور بہت حد تک درست بھی ہے۔ اس دعوے کو مسترد کرنے کیلیے بہت محنت کی ضرورت ہوتی ہے جو مسلمانوں میں بہت کم ہے۔

پاکستانی مسلمان شراب اور کھانوں میں محدود چوائس اور امریکی کلچر کا حصہ بننے سے کترانے کی وجہ سے امریکی معاشرے میں گھل مل نہیں سکتے۔ یہ کمی ان کے کیریئر پر بہت اثر انداز ہوتی ہے

اگر آپ امریکی کلچر میں گھل مل نہیں سکتے تو پھر آپ امریکہ میں اپنے آپ کو کونج سے بچھڑی ہوئی ڈار کی طرح تنہا تنہا محسوس کرتے ہیں کیونکہ آپ کے ارد گرد زیادہ تر لوگ مقامی ہوتے ہیں اور آپ کو پاکستان جیسا ماحول میسر نہیں ہوتا

روشن پہلو

 انصاف کے حصول کیلیے رشوت نہیں دینی پڑتی

نناوے فیصد کام کرانے کیلیے کسی سفارش کی ضرورت نہیں ہوتی

محنت کا ثمر توقع سے بڑھ کر ملے گا

علاج کیلیے جدید ترین سہولتیں میسر ہیں

 اعلیٰ تعلیم کا بندوبست ہے اور آدمی جو چاہے وہ بن سکتا ہے

پولیس کا نظم اعلیٰ پائے کا ہے ہاں اگر خدانخواستہ دہشت گردی کے چکر میں دھر لیا گیا تو پھر آپ کی رہائش کا بندوبست گونٹاناموبے میں کیا جاسکتا ہے۔

ضروریات زندگی کی ہرچیز عام آدمی کی دسترس میں ہے

محنتی آدمی کو ترقی کرنے سے روکنے والے آٹے میں نمک کے برابر ہیں

آب و ہوا صاف شفاف ملتی ہے

چوریاں، ڈاکے، اغوا، قتل پاکستان کے مقابلے میں بالکل نہ ہونے کے برابر ہیں

ذات پات کی تفریق کا نام و نشان تک نہیں ملتا