خاور کھوکھر صاحب کي بيل کے بارے میں نظم پڑھ کر ہميں بھي ايک عوامي نظم ياد آگئي ہے۔  ہوتا اس طرح ہے کہ راہ چلتا جوان جب گھڑے کو سوہني مٹيار کے بازوؤں ميں ديکھتا ہے تو آہ بھر کر کہتا ہے کہ کاش گھڑے کي جگہ پر ميں ہوتا اور مٹيار مچھے اپني بانہوں ميں […]

پڑھنا جاری رکھیے