اس ویک اینڈ پر مغرب کی نماز کے بعد مسجد کے باہر دوست حسب معمول پاکستان کے موجودہ حالات پر تبصرے کر رہے تھے اور جب جنرلوں کی بات چھڑی تو جنرل ضیاء کا ذکر بھی آگیا۔ جب ہم نے جنرل ضیاء جنہیں خاور صاحب جنرل ضیاع کہتے ہیں کی مخالفت میں بیان داغا تو ایک صاحب جو اسلامی جماعت سے وابسطہ ہیں جذبات میں آگئے اور جنرل صاحب کی شان بیان کرنے لگے۔ ان کے جذبات کا یہ عالم تھا کہ ان کے ہونٹ کانپ رہے تھے۔ ہم وقتی طور پر ان کے تیور دیکھ کر دبک بھی گئے۔
وہ صاحب کہنے لگے کہ جنرل ضیاع جیسا مرد مومن صدیوں میں ایک دفعہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ جنرل ضیاع ہی تھے جن کو امامت کیلیے امام کعبہ نے دعوت دی اور انہوں نے مکہ مکرمہ میں نماز پڑھائی۔ پھر کہنے لگے کہ یہ جنرل ضیاع ہی تھے جنہوں نے روسیوں کو افغانستان سے مار بھگایا۔ جب ہم نے کہا کہ روسیوں کو جنرل ضیاع نے نہیں سٹنگر میزائلز نے مار بھگایا تو وہ اور غصے میں آگئے۔ کہنے لگے تمہیں کیا پتہ ہے جنرل ضیاع کتنے پرہیزگار اور مومن آدمی تھے جو پانچ وقت کی نماز پڑھتے تھے۔ جب ہم نے کہا کہ نبی پاک صلعم کے دور میں پانچ وقت کی نماز تو منافق بھی پڑھا کرتے تھے۔ یہ سنتے ہی جب وہ مزید آگ بگولا ہونے لگے تو ہمارے ایک دوست نے ان کی حمایت میں بولنا شروع کردیا اور اس طرح ان کا غصہ ٹھنڈا ہوا اور سب لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔
تب سے ہم سوچ رہے ہیں کہ جنرل ضیاع کیا واقعی مرد مومن مرد حق تھے یا پھر منافق تھے جو اتحددیوں کے ہاتھوں بک چکے تھے۔ آئیں ان کے اچھے اور برے دونوں کارناموں کی پہلے لسٹ بناتے ہیں اور پھر اس کے بعد اختتامی کلمات میں ان کی شخصیت کا احاطہ کرتے ہیں۔
اچھائیاں
صدر بنتے ہی سگریٹ نوشی ترک کر دی
عوام کو بچت کی ترغیب دینے کیلیے سائیکل کی سواری کی
روس کے خلاف امریکہ کی جنگ لڑ کر پاکستان میں خوشحالی لائے
قومی لباس شلوار قمیض اور شیروانی کا رواج عام کیا
شان و شوکت سے یوم آزادی منانے کی طرح ڈالی
اسلامی قوانین نافذ کرنے کی کوشش کی
مہنگائی قابو میں رہی
مسجد مکتب سکولوں کی بنیاد ڈالی
اسلامی بینکاری کی ابتدا کی
بطور حکمران سب سے زیادہ عمرے کیے اور حکمرانی کا دور عبادت میں گزارا
بظاہر کوئی کرپشن نہیں کی
اقربا پروری سے اجتناب کیا
ایٹمی پروگرام جاری رکھا
فلمی صنعت اور ٹی وی پر بے حیائی کو کنٹرول کیا
ولی خان فیملی پر غداری کا مقدمہ ختم کیا اور انہیں رہائی دلائی
دفاتر میں نماز کا وقفہ متعارف کرایا
برائیاں
بھٹو کا سیاسی قتل کیا
نوے دن میں انتخابات کرانے کے وعدے سے مکر گئے
کلاشنکوف کلچر متعارف کرایا
ایم کیو ایم کی بنیاد ڈال کر کراچی سے پی پی پی اور اسلامی جماعت کا صفایا کیا
ہیروئین پاکستان میں عام ہو گئی
پاکستان کو لاکھوں افغان پناہ گزینوں کا تحفہ دیا
اوجڑی کیمپ کے حادثے کے محرکات کو دبا دیا
اپنے ساتھی جنرلوں کی کرپشن پر آنکھیں بند رکھیں
گیارہ سال میں پاکستان میں اسلامی نظام نافذ نہیں کر سکے
جونیجو حکومت ختم کی
پی سی او کے تحت ججوں سے حلف لیا اور کئی جج فارغ کیے
میڈیا پر پابندیاں لگائیں
اسلام کے نام پر روس کی جنگ امریکہ کیلیے لڑی
امریکہ کے سٹنگر میزائلوں سے روس کو شکست دے کر اسے اسلام کی فتح قرار دیا
اسلامی بینکاری کا فراڈ رچایا
اسلام کے نفاذ کا ڈرامہ گیارہ سال تک کھیلا
مستقبل کی توانائی کی ضروریات کیلیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی
ام المومنین نے عمرے اور حج سرکاری خرچ پر کیے
ان چھائیوں اور برائیوں کا اگر موازنہ کریں تو جنرل ضیاع کی نوے فیصد اچھائیاں صرف ان کی ذات کی حد تک محدود تھیں جن کا قوم کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ مثال کے طور پر چند روز سائیکل پر دفتر جانا، شلوار قمیض اور شیروانی پہننا، دکھاوے کی عبادت کرنا، یوم آزادی منانا، اسلامی بینکاری اور دفاتر میں نماز کا وقفہ سب دکھاوے تھے۔ ان کا مقصد صرف اور صرف روس کی جنگ کے خلاف امریکہ کو مجاہد مہیا کرنا تھا۔ جونہی روس کو شکست ہوئی افغانستان داخلی انتشار کا شکار ہو گیا اور نو گیارہ کے بعد وہی مجاہد دہشت گرد کہلائے۔
جنرل ضیاع نے ملک کو گیارہ سال تک جمہوریت سے دور رکھ کر بہت بڑا نقصان پہنچایا جس کی تلافی نہیں ہو سکے گی۔ جنرل ضیاع نے اسلام کے نام پر قوم سے فراڈ کیا اور اسلام کو اپنے گیارہ سالہ دور اقتدار میں بھی مکمل نافذ نہ کر کےاسے ایک مشکل مذہب ثابت کرنے کی کوشش کی۔ جنرل ضیاع نے نسلی امتیاز کی بنیاد پر ایم کیو ایم کی بنیاد ڈالی جو آنے والے سالوں میں کراچی کو قتل و غارت کا شہر بنانے کا جواز بنی۔ جنرل ضیاع نے ملک میں ناں تو کوئی صنعت لگائی اور نہ ہی ذرائع آمدورفت بہتر بنائے۔ جنرل ضیاع نے مستقبل کی بجلی کی ضرورتوں کو دھیان میں نہیں رکھا اور کوئی بڑا منصوبہ شروع نہیں کیا۔
قصہ مختصر ہماری نظر میں جنرل ضیاع اپنے پیشرو جنرل ایوب کی طرح سی آئی اے کا تنخواہ دار ایجینٹ تھا جس نے ایسے افغانستان کی جنگ کی وجہ سے گیارہ سال تک پاکستان پر آمریت مسلط کیے رکھی جیسے صدر بش نے اپنا دوسرا انتخاب دہشت گردی کی جنگ کی بنیاد پر جیتا اور امریکہ کو ریسیشن کی طرف دھکیل دیا۔
جنرل ضیاع واقعی ملک کے قیمتی گیارہ سال ضائع کر گیا اور صرف اپنی حکومت برقرار رکھنے کیلیے جنرل مشرف کی طرح دوسروں کی جنگ لڑ کر ملک کو دہشت گردی کی آماجگاہ بنا دیا۔ یہ جنرل ضیاع کی باقیات ہی ہیں جن کے تسلسل نے اس وقت ملک کو کرپٹ، غیرمحفوظ اور بنانا ریپبلک بنا کے رکھ دیا ہے۔
23 users commented in " جنرل ضیاء یا جنرل ضياع "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackموصوف کی سائیکل کی سواری سے ان کی حفاظت پر مرسڈیز کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ اخراجات آتے تھے۔
جنرل ضیاء کے لیے میں بھی ئھئ کہوں گا کہ واقعئ جنرل ضیاع جیسا مرد مومن صدیوں میں ایک دفعہ پیدا ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے بلاگ کے لیئے ۔ ۔ ۔ ۔ آسمان کا تھوکا منہ پہ
مرد مومن کے دیے ہوئے تحفے ہی ہیں جسکا خمیازہ ہم آج بگھت رہے ہیں۔۔ ہمارے سارے مرد مومن ایسے ہوتے ہیں جو کسی حلقے سے الیکشن لڑیں تو ضمانتیں تک نہ بچا سکیں۔۔ پاکستان کی پوری تاریخ میں ضیاء الحق نے بربادی میں جتنا حصہ ڈالا اسکا حساب کرنا بھی محال ہے۔۔ باقی جماعت اسلامی کی سیاست عجیب سی ہے ۔۔ کبھی آمر کی حکومتوں میں شامل تو کبھی آمر کے خلاف ۔۔
پچھلے دنوں پاکستان سے ایک سیاستدان آئےتھے ـ
وہ ذکر کر رہے تھے اٹلانٹک معاہدے کا جو کہ برطانیہ اور امریکہ میں ہوا تھا
دوسری جنگ عظیم کے بعد اس میں ہندوستان اور چین کے سر پر بٹھانے کے لیے ایک بدمعاش ریاست کے طور پر پاکستان کو چنا گيا کا ذکر تھا ـ آگر اس بات کو دیکھیں تو پھر تو جی پاکستان کی ساری ہی حکومتیں جعلی ہو جاتی هیں جی
باقی آپنے ضیاع صاحب کی حمایت کرنے والوں کو سن کر میں تو یہی کہا کرتا ہوں
کہ کسی سیانے کا قول ہے
نیچ سے نیچ بات کی حمایت کے لیے بھی کچہ لوگ نکل ہی آتے ہیں ـ
نو ستاروں والی قومی اتحاد کی تحریک جو کہ جماعت اسلامی نے ضیاع صاحب کے اشارے پر بھٹو کے خلاف چلائی تھی اس کی حقیقت جب تاریخ دان لکھے گا تو جماعت سے تعلق رکھنے والے مخلص لوگ بھی شرم سے منہ چھپاتے پھریں گے ـ
بھٹو کا سب سے بڑا قصور یہ تھا کہ مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے کی ذمہ دار فوج کے اس جرم پر جانتے بوجھتے پردہ ڈالا ـ
جس کی اس کو سزا بھی اسی فوج نے دے دی ـ
احسان فراموش فوج !!!!ـ جس ملک کا کھاتی ہے اسی ملک پر پر حملے کرتی ہے ـ
جنرل ضیاع ہماری تاریخ پر ایک بہت بڑا بدبودار دھبہ ہے ۔
بھٹو کا سب سے بڑا قصور یہ تھا کہ مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے کی ذمہ دار فوج کے اس جرم پر جانتے بوجھتے پردہ ڈالا ـ
جس کی اس کو سزا بھی اسی فوج نے دے دی ـ
احسان فراموش فوج !!!!ـ جس ملک کا کھاتی ہے اسی ملک پر پر
Wah Khawar Sahib,
Maza agaya, kitney piar sai aapney bhutto kee safaee pesh kee hai. Sanp bhee marjaey aur lathee bhee naa tootey.
Shayad Zia-ul-haq nai nara lagaya thaa kah udhar tum aur idhar ham
aur shayad zia ul haq nai hee pakistani siasat danon ko hukum diaa thaa kah Mashriqi Pakistan jaogey to tangain tor doonga.
Kitnee khoobsoortee sai aap nay *Shaheed* bhutto ko unkey kartooton sai nikala hai.
Jitnee fauj zim-e-dar thee utnaa hee bhutto zim-e-dar thaa , sanhey-mashriqee Pakistan ka.
Yahya khan ko chalaney wala kon tha? yahya khan kai qaboo main to peshab karnaa bhee nahee thaa.
Bhutto nai Ayyob khan aur Yahya kee gaud main beth kar sara game khela, badnam akelee fauj hoee.
Zia-ul-haq per ilzam hai kah uss nai MQM banaee.
Chalain halat kaa jaiza letay hain….
Pahlee baat to yai kah agar Jamat-e-Islami Zia-ul-Haq kee itnee chaheetee thee to Zia-ul-Haq nai uskee peeth main chura kion ghonpga?Karachi kee aksariat Jamat ko vote detee thee, naa kah PPP ko.
Ain Mumkin hai woh Bus driver jisney Bushra Zaidee ko road per roond dala thaa owh ISI kaa agent ho. Aur zia ul haq kaa maqsad ho kah log ahtijajan sarkon per nikal aain aur phir natijatan MQM main shamil ho jain.
Zia ul Haq nai sohrab goth per drug dealers kai khilaf karwaeee bhee isee liey kee hogee kah phir drug dealers intiqam lenay kai liey Qasba Colonee aur Aligarh kaloonee per shab-e-khoon marain aur phir log jazbaatee ho kar MQM main shamil ho jain.
Zia-ul-haq nai MQM kee bunyad dalee , yai aik mafrooza hai jo PPP waley karachi main apney khatmey kee waja batatey hain.
MQM kabhee popular naa hotee agar mulk kee aur qomiatain Qaum Parast naa hoteen.
Sachee aur karweee baat yai hai kah Pakistanion nai kabhee Pakistani hokar nahee soch.
Hamesha, sindhi, panjabi, pathan aur baloch ho kar socha, jinhon nai Pakistani ho kar socha woh aaj Bangladesh main campon main zindagee guzaar rahey hain. Agar Pakistani ho kar sochtey to kaisey un logon ko be-yaro madad gar chor detay jinhon nai Pakistan kee khatir ‘Muktee bahnee’ sai lara. Uss mohabbat kaa nateejaa kiaa mila? Zillat aur ruswaeee?
phir bhutto sahib nai Pakistan kaa charge sambhala, phir un Pakistanion ko Pakistan kion nahee laya gaya?
Phir Shah Faisal nai unn Pakistanion ko Saudi Arab main rahaish kee peshkash kee to Bhutto sahib nai unn Pakistanion kai bajaey apnee zuban bolney walon ko Saudi Arab main rihaish dilwaeee. Yai thee bhutto kee Pakistanion sai Muhabbat…
میری رائے میں جنرل ضیاء کا سب سے بڑا جُرم ۔آدھا ملک گنوانے کی قیمت پہ۔ بڑی مشکلوں سے پٹری پہ چڑھتی جمہوریت پہ شبِ خون مارنا۔ پھرتمام رسوائے زمانہ آمروں کی طرع۔ محض اپنے ذاتی اقتدار اور اپنی ذات کی خاطر ۔ ملک و قوم کو جبر اور آمریت کی ٹکٹکی پہ لٹکائے رکھنا ہے۔اور ایم آر ڈی کی بحالیِ جمہوریت کی تحریک کو ریاستی ظلم و تشدد سے بزورِ بازو روکنا تھا اور جمہوریت کے لئیے جدوجہد کرنے والوں کی پکڑ دھکڑ ، مارپیٹ اور پابندِ سلاسل کرنا ہے ۔ اور اس بات کا اھتمام کرنا کہ عام آدمی کو خبر تک نا ہو۔ جب جنرل ضیاء نے سول اقتدار پہ شب خون مارا تھا گو ذوالفقار علی بھٹو کا وہ دورِ حکومت بجائے خود آمرانہ تھا ۔اور اس پہ بحث کی گنجائش باقی ہے ۔ مگرتب ایک امید تھی کہ اگر جمہوری سلسلہ چلتا رہتا تو یقیناََ آج ہم اتنے مجبور و لاچار نا ہوتے۔کہ امریکہ کا ایک سرکاری کلرک بھی اچانک پاکستان کے دورے پہ آنکلے تو پاکستانی حکومت کو اسے وائسرائے کا درجہ دے کر اس کی ھر جائز ناجائز بات ماننی پڑتی ہے ۔ اسلام آباد کی حیثیت امریکہ مہاراج کے مفتوحہ اور باجگزار ریاست کے راج نگر کے سوا کچھ نہیں۔ اوروہ پاکستان کے اقتدارِاعلٰی کا نمونہ تو کہیں سے بھی نظر نہیں آتا۔ جہاں روزانہ کی بنیاد پہ پاکستانی عوام کے مفادات کے لئیے سرکار کوشش و حرکت کرتی ہو۔ لگتا ہے کہ امریکہ کا کاروبارِ ریاست اور متعلقہ مفادات نام نہاد عالمی دہشت گردی کے خلاف ایک نام نہاد عالمی جنگ سے وابستہ و واسطہ ہیں اور پاکستان اپنی جان کی قیمت چکا کر امریکہ کے مفادات کو اپنی بھینٹ دے رہا ہے۔ اور اسلام آباد پاکستان کا دارالخلافہ کم اور امریکہ کی کسی ایڈوانس کور کا پڑاؤ زیادہ نظر آتا ہے۔ اور اسکی بنیاد جنرل ضیاءالحقنےرکھیتھی۔ جسمیں ہر نئے آنے والے حکمران نے توفیق بھر حصہ ڈالا۔ اور ایک دوسرے جنرل مشرف نے تو امریکہ کو ملک ھی لکھ دیا بہر حال یہ ایک الگ موضوع ہے-
جنرل ضیاء کی منافقت کا یہ عالم تھا کہ موصوف جسے پھانسی چڑھانے کا فیصلہ کر چکے ہوتے اُس سے ایسی شفقت سے پیش آتےکہموتکےفرشتےبھیحیران رہ جاتے ۔ اگلے دن جسے کابینہ سے فارغ کرنا ہوتا رات اس کے ساتھ عشائیہ تناول فرما رہے ھوتے ۔ جس سیاستدان کو نظر بند کرنے کے احکامات جاری کرنے کا فیصلہ کر چکے ھوتے اس سے دونوں ہاتھوں سے مصحافہ کرتے ۔معانقہ کرتے۔ سینے سے لگاتے ۔غریبوں کو اخلاقی جرائم پہ سرِ عام کوڑے اور اپنی تشہیر کے لئیے کوڑوں کی سزا کاڈھندورا پٹواتے ۔ قطع نظر اس کے کہ اس سے ملک کا عالمی وقار کس بری طرع مجروع ہورہا ہے ۔ کیونکہ پاکستان میں شرعی نظام کبھی بھی رائج نہیں رہا تھا اور نا جرنل موصوف کےدور میں تھا کہ جسکی بنیاد پہ ہم کسی منطق کو جواز بنا کر دنیا کو مطمئن کر سکتے ۔ وہ کوڑے صرف پاکستان کے سادہ دل عوام کو بیوقوف بنانے کے لئیے لگائے جاتے رہے۔ جبہ سب بڑے مجرموں کو عام چھوٹ تھی اور آج ہی کی طرع ان میں پلاٹوں سے لیکر نہری زمینوں کی بندر بانٹ کا سلسلہ جاری تھا کیونکہ موصوف کو اپنے غیر آئینی غیر اخلاقی اقتدار کے لئیے سب آمروں کی طرع رشوت اور مراعات دینی پڑتی تھیں – متواتر گیارہ سال تک اسلام اور اسلامی نفاذ کی ڈگڈگی بجائی گئی۔ مگر نا اسلامی نظام نے نافذ ہونا تھا نا نافذ ہوا ۔ ظلم کی انتہا ہے کہ مذھب کو اپنے ذاتی اقتدار کا زینہ بنائے رکھا۔ اور ضیاء جیسے ناعاقبت اندیش لوگوں کی وجہ سے اسلام کا اصل چہرہ عام لوگوں کے سامنےنہیں آسکا۔جنرل کا دورِ حکومت کسی بھی فوجی آمر کی طرع سیاہ کارناموں سے بھرا پڑا ہے ۔
اقربا پروری آپکسےکہتےہیں؟ جنرل موصوف کے صاحب زادے وزیر وغیرہ بننے سے پہلے کروڑوں کی جائداد اور پیپسی کولا کی بے انتہا آمدن کے مالک کیسے بن گئے؟
جسطرع کچھ نیک لوگ صدقہ جاریہ کا کوئی بندوبست کرتے ہیں اسطرع دردمند پاکستانیوں کو ذلتِ جاریہ کا بندوبست بھی کرنا چاھیے ۔ باقاعدہ ایک بورڈ ہونا چاھیے جو ھر اس قاتل، آمر، ڈکٹیڑ، غدار، ننگ ِوطن اور ننگِ ملت لوگوں کی تحقیق وتفتیش کرے جس سے پاکستان اور پاکستانی قوم کو نقصان پہنچا ہو انکے سیاہ کارناموں اور سالگروں اور برسیوں پہ ذلتِ جاریہ کے طور پہ انکے کرتوتوں کو اور اسکے بدلے میں پاکستان اور عوامِ پاکستان کو پہنچنے والے نقصانات کو عام آدمی کے علم میں لانے کا بندوبست کرے۔
خیراندیش
جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین
جاوید بھای،
ُآپکی راے سے اتفاق نھین کرتا۔
Na sirf Pakistan balkey India aur dosrey mulkon kai ulama bhee Zia ulhaq kaa zikar achey lafzon main kartey hain.
Yaa to woh Ulama Jahil hain yaa phir aap sab kuch jantey hain.
Democracy koee hurf-e-akhir hai, jiskey ilawa koee rasta nahee hai?
Koee farq nahee partaa kah dictator ho yaa democracy ho, jab tak hukumran logon ko insaf faraham kartey rahain.
Jab Musharraf aya tha tabb bhee logon nai sukh kee sans lee thee. Iss liey nahee kah woh dictator thaa balkey iss liey kah log Nawaz Sharif kee democratic hakommat sai tang achukey they.
Woh to MUSH kee badqismatee kah 911 ho gaya aur dunyaa badal gaee.
Agar Pakistan kai abb tak kai Hukumranon kaa mawazna karain to Zia ulHaq itnaa buraa admee nahee lagey gaa.
Kia Zia ul-Haq nai Pakistan ko bhutto sai ziada nuqsan pohnchaya?
Kiaa Zia ul-Haq nai nationalization kee thee?
Kia Zia ul Haq nai Quota system nafiz kiaa tha?
آریف صاحب علماء کیا ہر آمرانہ سوچ رکھنے والا چاہے وہ دین سے متعلق ہو یا پھر عرب ملکوں کے بادشاہ ضیاء الحق کا ذکر اچھے الفاظ میں ہی کریں گے۔۔ علماء کو تو انہوں نے ایک طرح کا “پروفیشن“ فراہم کردیا اور انہیں ایک عجیب راہ دکھائی کے شریعت نافذ کرنے کے لیے ڈنڈا اور بندوق اٹھاؤ اور شروع ہوجاؤ۔ لیکن کوئی بھی پر امن اور جمہوری سوچ رکھنے والا ضیاء الحق کا ذکر اچھے الفاظ میں نہیں کرتا۔۔ کیا یہی کافی نہیں کے طاقت کے زور پر ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک تک ملک پر مسلط رہا ؟
راشد کامران،
کوئی بھی پر امن اور جمہوری سوچ رکھنے والا ضیاء الحق کا ذکر اچھے الفاظ میں نہیں کرتا۔۔
لگتا ہے کافی ریسرج کی ہے آپ نے ،اور لوگوں کے دلوں کے حال جانتے ہیں۔
ضیاالحق فرشتہ نہیں تھا، مگر آج تک کے پاکستانی حکمرانوں میں سب سے بہتر تھا۔
اللہ ضیاالحق کو جنت میں جگہ عطا فرماۓ، آمین۔
کیا فائدہ برائیاں کرنےسے
wasay yaar humay samaj nai ate maray kafi waqeef zia kay khelaf hay oor kafii zia kay saat on kay haq par hay magar aap ke yah speech par kay yaar maray demag may jo aya wo yah kay shayad waqee zia ek khod garz oor deekhaway kay musalman tha kuinkay jo onhoo nay kia tha plestine may wo koi kam nai tha baqee aap log muj say ziyada jantay haan kay zia kasay ensaan thay sahe ya galat
hamaray maths kay teacher kahtay haan kay hum nara lagatay thay zia kay door may “BAY SHARAM BAY HAYA GENERAL ZIA BAY HAYA” or maray english kay teacher kahtay haan kay jub zia shaheed howay to may ronay laga oor khanay laga”PAKISTAN KAY OMER (HAZRAT OMER R.A KE TARAF ESARA HAY )KO HUM NAY KOO LEAYH “maray khayalmay yah hay kay jub musharraf nay koch nai dia pakistan ko to general zia b to oon kay deen kay haan sowal he nai pada hota kay zia nay waqee koch dia hoo nai to wo MQM jase party ke fitna ko apnay sadaqa jareyah nai bana kay bathay
عوام کے لئے آج کیا بدل گیا ہے؟
درست کہا افضل بھائی۔ ضیاع ہی تھا سب یہ اور کہ اللہ کریم شیطان سے بھی صحیح کام کروالیتے ہیں اور موصوف کے اچھے کاموںکو کم از کم یہ خاکسار تو اسی تناظر میں دیکھتا ہے۔
جنرل ضیاء یا جنرل ضياع نے ایم کیو ایم کی بنیاد نہیں رکھی بلکہ ایم کیو ایم خود وجود میں آئی۔
اگر جنرل ضیاء یا جنرل ضياع نے ایم کیو ایم کی بنیاد رکھی ہوئی ہوتی تو جماعت اسلامی “جماعت (ح )“جنرل ضیاء کے اقتدار میں کیوں شامل ہوئی اور اقتدار کے مزے کیوں لوٹتی رہی۔
تاریخ میں بعض ایسے چہرے مل جاتے ہیں جن کے لئے بے ساختہ دل سے یہ شعر نکل جاتا ہے
کبھی ملتے ہیں ایسے بھی حسیں چہرے جنہیں اکثر
نگاہیں بھول جاتی ہے مگر دل یاد رکھتا ہے
یقینا ضیاء الحق صاحب مغفور کی شخصیت اس کی عکاس ہے۔۔۔۔۔۔
میں نے اکچروں کا تبصرہ دیکھا،تو مجھے ایسا لگا کہ لوگ اچھوں اور بروں کے درمیان فرق کو سمجھنے سےعاجز آگئے ہیں ،مغربی تہذیب سے متاثر لوگ یقینا ضیاء الحق کی برائی ہی بیان کرینگے ،جبکہ ان کو صحیح نام بھی لکھنا نہیں آتا،تو وہ ضیاء الحق کی تعریف کیسے کرینگے،میرے خیال میں جب سے پاکستان بنا ہے سوائے ضیاء الحق کے اس کوکوئی اچھا قائد نہیں ملا،لوگ کہتے ہیں جناح نے پاکستان کو الگ کیا نہیں تاریخ سے واقف حضرات جانتے ہیں انگریزوں نے ہندوستان پاکستان کا خاکہ تیار کر کے گاندھی سے کام لے کر مفت میں جناح کو بدنام کردیا،گاندھی کی کمینہ گری تھی جس کی وجہ سے جناح کو پاکستان کا نعرہ لگانے کے لئےمجبور ہونا پڑا،گاندھی نے کونسی قربانی دی ہے ہندوستان کی آزادی میں !محنت کرے مرغا انڈاکھائے فقیر کی طرح مسلمانوں کو ہندوستان کی آزادی میں اپنا خون دے کرسوائے بدنامی کے اور کچھ حاصل نہیں ہوا، رنگ رلیوں کے دلدادے ناچ گانے کے شوقین،رات اور دن دوشیزاؤں کے خیال میں گذارنے والے ،اسلام دشمن عناصر کی تعریف میں رطب اللسان کیا خاک ان کی نگاہوں میں اچھوں کے لئے اچھے کلمات نکلیں گے ان کی نگاہوں میں مصطفیٰ کمال پاشا اور پرویز مشرف ہی ہیرو ہیں جنہوں نے اسلام کو بدنام کرنے کی کوئی شق باقی نہیں چھوڑی،یہ تو غنیمت ہے مشرف کے لئے ترکی والوں کی طرح مغربی تہذیب میں پورے دھلے ہوئےلوگ نہیں ملے ورنہ مشرف پاکستان کا نقشہ ترکی سے زیادہ بگاڑ کر رکھ دیتا ،ان کی موت کے واقعے سے ہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان کی موت کے پیچھے کن کا ہاتھ ہے ،اور اس کی کیا وجہ ہے?
یہ اچانک گڑے مردے کیوں اکھیڑنے لگے ہو ریان میاں:)
کالم نگار اطہر عباس کے کالم کا دوسرا حصہ جنرل ضیاع کے کردار پر خوب روشنی ڈالتا ہے۔ اس کا لنک یہ ہے۔
http://express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1101003061&Issue=NP_LHE&Date=20100720
tooo bad….
I like gen Zia……….
جنرل ضیاع ہماری تاریخ پر ایک بہت بڑا دھبہ ہے ۔
لیکن کیا کریں اس کو مٹا نہیں سکتے۔ شاید موجودہ سپریم کورٹ تایخ کے اوراق پر لگائے گئے “ضیاع“ کے مچھ دھبے صاف کر سکے۔جس کی اپنی تاریخ دسمبر 2012 تک ہے۔
“عیوب“خان آمریت کی ابتدا ہے
“ضیاع“ دغابازی کی انتہا ہے
“مچھرفُ “ بےشرمی کا نمونہ ہے
Leave A Reply