جنرل مشرف کے دور میں جب استعمال ہونے والی اشیا پر لوگوں کو دھڑا دھڑا قرضے دے کر انہیں جال میں پھنسایا گیا، اس وقت بہت سارے لوگوں نے کاریں بھی ادھار خریدیں جن پر بارہ فیصد سے زیادہ سود مقرر تھا۔ کار فنانس کرنے والوں کی اکثریت ڈاؤن پے منٹ کم سے کم ہونے کی وجہ سے حکومت اور بنکوں کے اس جھانسے میں آگئی جس نے انہیں کہیں کا نہ چھوڑا۔

امریکہ میں ایسا نہیں ہے۔ یہاں کاریں لیز ہوتی ہیں اور فائنانس بھی مگر کریڈٹ اچھا ہونے کی صورت میں ان پر سود کی اوسط زیرو سے پانچ یا سات فیصد ہوتی ہے۔ مگر اکثر گاڑیاں زیرو فیصد یا دو فیصد پر مل جاتی ہیں۔

اگر آپ کار لیز کر رہے ہیں تو پھر آپ کو گاڑی ایک خاص مدت کے بعد واپس کرنی ہوتی ہے مگر فائنانسنگ کی صورت میں گاڑی قرض ادا ہونے کے بعد بھی آپ کی ہوتی ہے۔ لیز کی قسط فائنانسنگ سے بہت کم ہوتی ہے وہ اسلیے کہ آپ ساری گاڑی نہیں بلکہ اسے کچھ مدت کیلیے خریدتے ہیں۔

ہم  نے پچھلے دو ہفتے گاڑی لیز کرنے پر صرف کیے اور آخر میں نتیجہ یہی نکلا کہ لیزنگ ہو یا فائنانسنگ پہلے تو آپ کا کریڈٹ اچھا ہونا چاہئے۔ پھر آپ یہ دیکھیں کہ گاڑی لینے کا مقصد کیا ہے یعنی اسے آپ کس طرح استعمال کریں گے کیونکہ لیز کی صورت میں آپ کو گاڑی محدود فاصلے تک چلانے کی پابندی ہو گی اور پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں آپ کو فی میل جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔ اگر تو آپ سمجھتے ہیں کہ آپ گاڑی کی مائلیج کنٹرول کر سکتے ہیں اور دو تین سال بعد بدلنا چاہتے ہیں تو پھر لیزنگ آپ کیلیے بہتر ہے۔ دوسری صورت میں فنانسنگ بہتر رہے گی۔

ہم دیسی لوگوں کی اکثریت ابھی مکمل طور پر سیٹل نہیں ہو پائی اس لیے ہم لوگ کوشش کرتے ہیں استعمال شدہ جاپانی گاڑی خریدیں اور اسے لمبے عرصے تک استعمال کریں تا کہ ہر مہینے کی قسط بھی نہ دینی پڑے اور مرمت پر بھی کم خرچہ آئے۔ اس صورت میں گاڑي کی ڈپریسی ایشن بھی کم ہوتی ہے۔ ہم لوگوں کی اکثریت سود سے بھی بچنے کیلیے گاڑی کیش پر خریدتی ہے۔ لیکن امریکہ میں اب ایسے عربی عالموں کی کمی نہیں ہے جو پہلا گھر یا گاڑی سود پر لینے کو جائز سمجھتی ہے۔

جو لوگ سیٹ ہو چکے ہیں وہ لگثری گاڑیاں لیز کرتے ہیں اور ہر دو تین سال بعد ماڈل بدل لیتے ہیں۔ بہت کم امیر لوگ ایسے ہیں جو گاڑي خریدتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جو رقم وہ گاڑی کی خرید پر خرچ کریں گے اسے وہ کاروبار میں لگا کر منافع کما لیں۔ ایک عام آدمی بھی اس اصول سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ فرض کریں آپ نے گاڑی کیش پر خریدی اور دس سال بعد آپ نے حساب لگایا کہ یہ گاڑی آپ کو چار ہزار ڈالر فی سال پڑی۔ اگر آپ یہی گاڑي لیز کرتے تو آپ کو شاید کم نقصان ہوتا وہ اس طرح کہ آپ اس رقم سے انتہائی محفوظ میوچل فنڈ خرید لیتے اور دس سال تک منافع کماتے۔ گاڑي کی قسطیں بھی آپ اسی رقم سے ہر سال دے سکتے تھے۔

لب لباب یہی ہوا کہ لیزنگ اور فائنانسنگ میں سے کونسی آپشن بہتر ہے یہ آپ کی مالی حالت پر منحصر ہے اور ہر کسی کیلیے صورتحال ایک جیسی نہیں ہو تی۔ اگر کوئی ہم سے پوچھے تو ہم اب لیزنگ کے حق میں ہیں اور اسے ہی بہتر آپشن سمجھتے ہیں۔ یہ سب ہم نے نو سال تک کیش پر گاڑی رکھ کر اور اب لیزنگ کی تحقیق کے بعد سیکھا ہے۔