کہاں کسی کی قیامت میں مارا جاؤں گا

میں کم شناس مروت ميں مارا جاؤں گا

میں مارا جاؤں گا پہلے کسی فسانے میں

پر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا

مجھے بتایا ہوا ہے میری چھٹی حس نے

میں اپنے عہدِ خلافت میں مارا جاؤں گا

میرا یہ خون میرے دشمنوں کے سر ہوگا

میں دوستوں کی حراست ميں مارا جاؤں گا

یہاں کمان اٹھانا میری ضرورت ہے

وگرنہ میں بھی شرافت میں مارا جاؤں گا

میں چپ رہا تو مجھے مار دے گا میرا ضمیر

گواہی دی تو عدالت میں مارا جاؤں گا

فراغ میرے لۓ موت کی علامت ہے

میں اپنی پہلی فراغت میں مارا جاؤں گا

نہیں مروں گا کسی جنگ میں یہ سوچ لیا

میں اب کی بار محبت میں مارا جاؤں گا

رانا سعید دوشی، واہ کینٹ