آج کل جنرل اشفاق کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کی افواہیں گردش کر رہی ہیں اور حکومت لگاتار ان افواہوں کی تردید کر رہی ہے۔ لیکن حالات بتاتے ہیں کہ جس طرح مارچ میں جنرل شجاع کو ایک سال کی توسیع دی گئی اس طرح جنرل کیانی کو بھی مزید نوکری کرنے کی اجازت مل جائے گی۔

ہمیں یہ سمجھ نہیں آتی کہ فوج پاکستان میں واحد ادارہ ہے جس کا نظم ونسق مثالی ہے۔ یہی وجہ ہے جب جنگ میں پلٹون کمانڈر شہید ہو جاتا ہے تو اس کا نائب قیادت سنبھال لیتا ہے۔ فوج میں ترقیاں تبادلے معمول کے مطابق ہوتے رہتے ہیں۔ فوج کا ادارہ بھی کوئی فرشتہ نہیں کہ وہاں سفارش نہ چلتی ہو مگر زیادہ تر کام اپنی ترتیب سے انجام پاتے ہیں۔ فوج میں بھرتی اور ترقی بھی ایک حد تک میرٹ پو ہوتی ہے۔ ہاں اعلی عہدوں کی ترقی و تنزلی میں کچھ بیرونی ہاتھ ملوث ہو جاتے ہیں۔

ہمارا نہیں خیال کہ جنرل کیانی اگر ریٹائر ہو گئے تو فوج کا ادارہ تباہ ہو جائے گا۔ یہ بھی ممکن نہیں ہے کہ اس وقت جنرل کیانی کا کوئی نعمل البدل نہیں ہے۔ درجنوں جنرل اس وقت جنرل کیانی کی جگہ پر کرنے کیلیے تیار بیٹھے ہیں۔ چلیں ان میں کچھ محب وطن اور سچے مسلمان ہونے کی وجہ سے اس دوڑ سے باہر ہو جائیں گے مگر اکثریت بیرونی ہاتھوں میں کھیلنے کی دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کیلیے تیار بیٹھی ہے۔ اس کے باوجود جنرل کیانی کی نوکری میں توسیع کیوں کی جائے گی ہماری سمجھ سے باہر ہے۔