کل پارلیمنٹ کے ان کیمرہ اجلاس میں آرمی نے ارکان اسمبلی کو بریفنگ دی اور سوالات کے جوابات بھی دیے۔ اس سیشن کے خاص خاص نقاط یہ ہیں۔

آرمی چیف سوال و جواب کے سیشن سے پہلے ہی پارلیمنٹ سے چلے گئے تا کہ وہ یہ پیغام دے سکیں کہ فوج پارلیمنٹ کو جوابدہ نہیں ہے۔

جنرل پاشا نے ایبٹ آباد آپریشن کی ذمہ داری قبول کی مگر خود استعفی دینے کی بجائے یہ ذمہ داری وزیراعظم کو سونپ دی کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ سیاسی وزیراعظم میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ کسی جنرل سے استعفی لے سکے۔

پارلیمنٹ کے اجلاس میں تمام حکمران گروپ شریک ہوئے سوائے صدر آصف زرداری کے جو یورپ کی ٹھنڈی ہواوں کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے اس خاص موقع پر شرکت نہ کر کے یہ ثابت کر دیا کہ یہ سانحہ ان کیلیے کوئی بڑا نہیں ہے۔

فضائیہ کے چیف نے ڈرون گرانے کی ذمہ داری سیاسی حکومت کو سونپ کر یہ ثابت کر دیا کہ جو کام نہ کرنا ہو وہ دوسرے کے منڈھے مڑھ دو اور جو کرنا ہو وہ پوچھے بغیر ٹینک لے کر حکومت پر قبضہ کر لو۔

ایبٹ آباد کے شمنسی ایئر بیس کے بارے میں ڈپٹی چیف نے بتایا کہ یہ زمین متحدہ عرب امارات کو بیچی گئی جس نے یہاں ایئربیس تعمیر کر لیا۔ اگر حکومت چاہے تو وہ اس ایئربیس کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں۔ آج پہلی دفعہ معلوم ہوا کہ پاکستان کی اپنی زمین پاکستان کے قبضے میں نہیں ہے۔

جب پارلیمنٹ کے اجلاس میں وزیراعظم شریک ہوں یا صدر کا خظاب ہو تو اتنی سکیورٹی نہیں ہوتی جتنی کل کے اجلاس کے دوران دیکھی گئی۔ ہیلی کاپٹر پارلیمنٹ کے اوپر پرواز کرتے رہے، تمام سڑکیں بند کر دی گئیں صرف یہ ثابت کرنے کیلیے کہ اصل حکمرانوں کی سکیورٹی اہم ہے سیاسی کٹھ پتلی حکمرانوں کی نہیں۔