سنا ہے کہ آزادکشمير ميں امدادي کاموں کے دوران ايم کيو ايم اور جماعت اسلامي کے کارکنوں کے درميان لڑائي ہوئي اور گولي بھي چلي۔ اس لڑائي ميں دونوں طرف کے لوگ زخمي بھي ہوۓ۔ ابھي تو زلزلہ زدگان کے آنسو بھي خشک نہيں ہوۓ تھےکہ ہم نے سياست کي دکانيں بھي چمکاني شروع کرديں۔ اب يہ پتہ نہيں کہ لڑائي پہلے شروع کس نے کي مگر ہم تو قصوروار دونوں پارٹيوں کو ٹھرائيں گے۔ اگر ايک نے زيادتي کي تو دوسرا کچھ حالات کي شرم کرتا اور چپ رہتا۔ يا پھر قانوني کاروائي کيلۓ چارہ جوئي کرتا۔ مگر يہ کيا کہ خود ہي انصاف بانٹنے کے چکر ميں امداد کا سارا ثواب ضائع کر ديا۔ اس کے بعد حکومت نے سوچا کہ وہ کيوں پيچھے رہے اور پوليس کے کمانڈوز نے جماعت اسلامي کے کيمپ پر چھاپا مارا اور خيمے اکھاڑ کر لوگوں کو آدھي رات ميں ميدان ميں لا کر شناخت پريڈ کي۔ يعني ايک سير تو دوسرا سوا سير۔ اب آگے آگے ديکھۓ ہوتا ہے کيا۔ اللہ ہم سب کو عقل کے نخن دے اور درگزر کي توفيق دے۔
ہم نے تو کبھي ايسا خواب ميں بھي نہ سوچا تھا کہ امدادي کارکن آپس ميں لڑ پڑيں گے اور زلزلہ زدگان ان کا تماشا ديکھيں گے۔ اس ڈرامے سے تو يہي ثابت ہوتا ہے کہ اس حمام ميں سب ننگے ہيں۔ نہ دين نے جماعت کو شرم دلائي، نہ ايم کيو ايم کي تنظيم بندي اس کو ہاتھا پائي سے روک سکي اور نہ حکومت کي معاملہ فہمي کمانڈو ايکشن سے اجتناب کرسکي۔