دو دن ہوۓ ہم نے اپنے ايک دوست کي خيريت دريافت کرنے کيلۓ کافي عرصے کے بعد فون کيا۔ دوست نے ہماري خيريت جاننے کي نوبت ہي نہ آنے دي اور اپنے دل کے پھپھولے ہمارے آگے کھول ديۓ۔ اس کي کہاني اسي کي زباني سنۓ۔

ہم چار بھائي اور تين بہنيں ہيں۔ ميري سب سے بڑي بہن ميرے محلے ميں ہي رہتي ہے۔ اس کا مياں دبئي ميں کام کرتا ہے اور اس کے بچوں کي ديکھ بھال شروع سے ہم ہي کررہے ہيں۔ اسلۓ اس کے بچوں اور اپنے بچوں ميں ہم کوئي فرق محسوس نہيں کرتے۔

بڑي بہن کي بڑي بيٹي اب سترہ سال کي ہوچکي ہے اور ميٹرک ميں پڑھتي ہے۔ ايک دن اس کي ماں کو معلوم ہوا کہ اس کي بيٹي کو اپنے پڑوسي کے انيس سالہ لڑکے سے محبت ہوگئي ہے اور وہ چھپ چھپ کر ملتے ہيں۔ بہن نے آؤ ديکھا نہ تاؤ ہم بھائيوں کو بتاۓ بغير امي کي تائيد سے اپني بيٹي کي منگني اپني دونوں بہنوں کے ديور سے کردي۔

ان کے ديور کي عمر چونتيس سال ہے اور وہ انگلينڈ ميں رہتا ہے۔ اس سے پہلے اس کي غلط حرکتوں کي وجہ سے ايک انگلينڈ ميں اور تين پاکستان ميں منگنياں ٹوٹ چکي ہيں۔ ميرا سب سے چھوٹا بھائي اس لڑکے کے ساتھ  ايک سال روميٹ رہ چکا ہے اور وہ بھي کہتا ہے کہ لڑکا شرابي اور زاني ہے۔ مگر ہماري بہنيں اور ماں کوئي بات سننے کو تيار ہي نہيں۔ لڑکے کے رشتہ دار کہتے ہيں کہ وہ پہلے ايسا تھا مگر اب تمام عادتيں چھوڑ چکا ہے اور جو ايک آدھ بري عادت رہ بھي گئي ہے وہ شادي کے بعد خود بخود چھوٹ جاۓ گي۔

ہم بھائي اس بات کوماننے کو تيار نہيں ہيں اور اس شادي پر راضي نہيں ہيں۔ ہم نے تو يہاں تک کہ ديا ہے کہ اگر ہماري بھانجي کي شادي ادھر کي تو ہم بھانجي اور بہن دونوں کو قتل کرديں گے۔

اس آتشِ عشق نے ہماري فيملي ميں جو پيا ر اور محبت تھا وہ جلا کر راکھ کر ديا ہے۔ چھوٹي بہنوں کا موًقف يہ ہے کہ وہ اس رشتے پر راضي نہيں تھيں مگر اب جب رشتہ ہوگيا ہے تو چاہتي ہيں کہ شادي ہوجاۓ۔ ہماري ماں نے اس گڑبڑ کو دل پر اس طرح لے ليا ہے کہ انہيں فالج ہوتے ہوتے بچا ہے۔ ہماري بہن ہماري قتل کي دھمکي کے بعد ايک دفعہ ان کو رشتہ سے انکار کرچکي ہے مگر بعد ميں پھر سنا ہے کہ وہ رشتہ ادھر ہي کرنا چاہتي ہے۔ ہمارا بہنوئي کہتا ہے کہ وہ باپ ہے جس کنويں ميں چاہے اپني بيٹي کو پھينکے کسي کو کوئي سروکار نہيں ہونا چاہۓ مگر ہم کہتے ہيں کہ بچوں سے ساري عمر دور رہنے والا اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے ميں کيا جانے۔ ہم جيتے جي اپني بھانجي پر يہ ظلم نہيں ہونے ديں گے۔

ميں نے تو يہاں تک پيشکش کي ہے کہ بھانجي کو ميں اپنے گھر رکھ ليتا ہوں۔

جب وہ کہتے ہيں کہ اس حال ميں ہماري بچي کو کون قبول کرے گا تو ميں کہتا ہوں کہ ميں اپنے بيٹے کيلۓ رشتہ لے ليتا ہوں۔ حالانکہ ميرا بيٹا بھانجي سے دوسال چھوٹا ہے مگر ميں يہ قرباني بھي دينے کو تيار ہوں مگر بھانجي کي پہلي غلطي کي سزا اسے ايک دوگني عمر والے شرابي اور زاني لڑکے کےساتھ شادي کرکے نہيں دے سکتا۔

اب ہمارے گھر ميں يہ ٹسل کئي دنوں سے چل رہي ہے۔ نہ ماں اور بہنيں ہار مان رہي ہيں اور نہ ہم بھائي اپني ضد چھوڑنے کو تيار ہيں۔

ہم نے تو اپنے دوست کو مشورہ ديا ہے کہ وہ ہار مان لے اور انہيں ان کے حال پر چھوڑ دے۔ مگر اس کا کہنا يہ ہے کہ اس شادي کا انجام اگر برا ہوا تو اس کي دو چھوٹي بہنوں پر بھي اس کا اثر پڑے گا۔ دوسرے اسے لڑکي کا بہت احساس ہے اور وہ اسکا مستقبل خراب نہيں کرنا چاہتا۔ اس نے لڑکے والوں سے عرض بھي کي وہ رشتہ سے انکار کرديں مگر لڑکے والے کہتے ہيں کہ لڑکي والے انکار کريں۔

اس سارے قصے ميں ہم نےلڑکي کي مرضي تو پوچھي ہي نہيں۔ ليکن دوست نے يہ بتايا ہے کہ محلے والا لڑکا ابھي بھي اس لڑکي سے شادي کيلۓ تيار ہے۔

اب بتائيں قصور کس کا ہوا؟

لڑکي کا جس نے جواں ہوتے ہي آتشِ عشق ميں چھلانگ لگا دي۔

لڑکي کے والدين کا جو اس کا عشق قبول کرنے کو تيار ہي نہيں اور سزا کے طور پر اس کي شادي ناعمري میں ہي کردينا چاہتے ہيں

يا

لڑکي کے ماموؤں  کا جو پرائي آگ ميں کود کر خود کو جلا رہے ہيں۔