قوم کا غریب ہونا بھی ایک بہت بڑی آزمائش ہوتی ہے۔ ابھی وہ گیس بجلی کے بحران سے نپٹ نہیں پاتی کہ سیلاب کی آفت اس پر حملہ آور ہو جاتی ہے۔ جب سے بھارت نے ہمارے دریاؤں پر بند باندھے ہیں ہم ہر سال سیلاب کے دنوں میں بھارت پر دریاؤں میں پانی چھوڑنے کے الزامات لگاتے چلے آ رہے ہیں مگر ہماری کسی بھی حکومت کو اتنی جرات نہیں ہو پائی کہ وہ بھارت سے ملکر پانی چھوڑنے کے اوقات طے کر سکے۔ اگر بھارت نہ مانے تو ثالثی کیلیے دونوں ملکوں کے اتحادی امریکہ سے مدد مانگے۔ اگر پھر بھی بات نہ بنے تو عالمی عدالت یا انسانی حقوق کمیشن میں شکایت درج کرائے۔
مگر ہمیں امید ہے کہ یہ مسئلہ اتنا بڑا بھی نہیں ہے کہ بھارت انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر ہمیں پانی چھوڑنے کے اوقات سے آگاہ نہ کرے۔ میاں برادران ہمت کیجیے اور بھارت سے مذاکرات کیجئے۔ سرحدوں پر کشیدہ صورتحال کے باوجود ہمیں امید ہے دونوں ملک پانی چھوڑے کے اوقات طے کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس طرح جہاں ہزاروں لوگوں کی جانوں کو خطرہ ٹل جائے گا وہیں مالی نقصان بھی کم ہو گا۔