ہماری توقع کے مطابق پاکستان دو آسان حریفوں کو ہرا کر ٹونٹی ٹونٹی کا سیمی فائنل کل ساؤتھ افریقہ کی مضبوط ٹیم کیساتھ کھیلنے جا رہا ہے۔ ایک طرف دنیا کی مانی ہوئی سائنسی بنیادوں پر کھیلنے والی ٹیم ہے اور دوسری طرف خدا کے سہارے چلنے والی کشتی جیسی پاکستانی ٹیم ہے۔
کل پاکستان کو اگر میچ جیتنا ہے تو پھر اس طرح کی سٹریٹیجی بنانی پڑے گی۔ ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنی ہو گی۔ اگر ٹاس ہار گئے تو اس دفعہ پہلے دو اوور فاسٹ باؤلروں سے کروا کر گیند سپنرز کے حوالے کرکے جنوبی افریقہ کو ورطہ حیرت میں ڈال کر آؤٹ کرنا ہو گا۔ بیٹنگ میں اگر فرض کریں ایک اوپنر آؤٹ ہو جاتا ہے تو دوسرے نمبر پر رزاق کو بھیجنا سود مند ہو گا اور تیسرے نمبر پر ہم چاہیں گے عمر گل آئے اور آتے ہی چھکے چوکے لگانے کی کوشش کرے۔ اگر کامیاب ہو گیا تو ٹھیک وگرنہ ریگولر بیٹسمینوں کو موقع دیا جائے۔
شعیب ملک ابھی تک بیٹنگ میں اپنے جوہر نہیں دکھا سکے۔ اس دفعہ انہیں ڈر ڈر کر کھیلنے کی بجائے اپنا روایتی کھیل پیش کرنا ہوگا۔ کوشش کی جائے کہ آخری اوورز میں یارکر پھینکے جائیں۔
فواد عالم واحد کھلاڑی ہے جس سے نہ تو باؤلنگ پوری طرح کروائی گئی ہے اور نہ ہی بیٹنگ کا اسے موقع ملا ہے۔ اچھا ہو اگر اس کی جگہ سہیل تنویر کو ایک اور موقع دیا جائے۔
ہم مانتے ہیں کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم بیٹنگ میں بہت مضبوط ہے مگر کبھی کبھی غرور بھی آدمی کو ڈبو دیتا ہے۔ اگر پاکستان نے جان کی بازی لگا کر کھیل پیش کیا تو کامیابی ناممکن نہیں ہے کیونکہ ہماری ٹیم وہ واحد ٹیم ہے جو دوسری دفعہ سیمی فائنل میں پہنچی ہے۔