عرصہ ہوا ہمارے قصبے میں ایک کالے رنگ کے محلے دار کی ماں نے اسکیلۓ گوری چٹی بہو ڈھونڈ کر اس کی شادی کردی۔ لڑکی اپنے گورے رنگ کی طرح چٹی انپڑھ تھی۔ یہ لوگ انتہائی غریب تھے اور ایک کمرے کے کراۓ کے مکان میں رہتے تھے۔ شروع شروع ميں اس کی ماں سب سے کہتی پھرتی تھی کہ وہ اپنے لڑکے کیلۓ ایسی گوری بہو لائی ہے کہ وہ جہاں بیٹھتی ہے “چانن” ہو جاتا ہے یعنی روشنی ہوجاتی ہے۔ ابھی شادی کو چند ماہ بھی نہیں گزرے تھے کہ ساس بہو کی نونک جھونک شروع ہوگئ۔ ایک دن لڑائی دیکھ کر اس کے بیٹے نےماں سے کہا کہ ماں تو تو کہتی تھی کہ بہو جہاں بیٹھتی ہے چاننا ہو جاتا ہے اب کرلے چاننا۔

لڑکا روز روز کی لڑائی سے تنگ آچکا تھا۔ لڑکا سکول ماسٹر تھا اور ایک دن جب سکول سے واپس آیا تو ساس بہو کی لڑائی ہو رہی تھی۔ اس نے آؤ دیکھا نہ تاؤ، آٹا گوندھنے والی پیتل کی پرات اور ہانڈی پکانے والی ڈوئی اٹھائی اور کوٹھے پر چڑھ گیا۔ اس نے ڈوئی کے ڈنڈے سے پرات زور زور سے بجانا شروع کردی اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی کرنے لگا کہ لوگو آؤ مفت میں ساس بہو کی لڑائی کا تماشا دیکھو۔ پل بھر میں سارا محلہ اکٹھا ہوگیا اور ساس بہو منہ چھپا کر کمرے میں چلی گئیں۔ وہ دن اور آج کا دن ساس بہو کی لڑائی نہیں ہوئی۔

آخری عمر میں جب لڑکے کی ماں بیماری کی وجہ سے بستر پر پڑ گئی تو اسی بہو نے اس کی دوسال خدمت کی۔ یہ شائد اسی خدمت کا نتیجہ ہے کہ گوری کے گھر بچوں اور پیسے دونوں کی ریل پیل ہوگئ اور اب یہ خاندان شاہانہ زندگی بسر کر رہا ہے۔