جب بھی ہم کسی تحریر یا تبصرے میں مصنف کی اپنے مخالفین کیخلاف متعصب اور گندے الفاظ کی بھرمار دیکھتے ہیں تو ہمارا برا حال ہوتا ہے۔ آپ ہمارے بلاگ کے پانچ سالوں میں ایک بھی ایسا موقع تلاش نہیں کر سکتے جب ہم نے اختلاف رکھنے والوں کیخلاف غلیظ الفاظ استعمال کئے ہوں یا گالی گلوچ پر اتر آئے ہوں۔ ہمارا یہ نظریہ ہے کہ گالی گلوچ یا تعصب کی بات وہی کرتا ہے جس کے پاس کہنے کو اور کچھ نہیں ہوتا۔، وہی غصے میں پاگل ہو جاتا ہے اور اس کا بس نہیں چلتا وگرنہ وہ مخالف کو وہیں زمین میں گاڑ دے۔  پڑھا لکھا اور سمجھدار آدمی مخالف کا نقطہ نظر تحمل سے سنے گا اور پھر تحمل سے جواب دے گا اور ضروری بھی نہیں سمجھے گا کہ اس کا مدمقابل اس سے مطمن ہوتا ہے یا نہیں۔

بلاگر دوست نعمان صاحب نے بھی اسی طرح اپنی تازہ تحریر تعصب کا بھانڈا میں تعصب سے کام لیتے ہوئے اپنے مخالفین کو خوب سنائی ہیں اور وہ بھی انہیں اپنی صفائی کا موقع دیے بغیر۔ ان کی تحریر کے بعد ہم نے سوچا اس موضوع پر لکھیں اور سب کو بردباری اور تحمل سے کام لینے کی تلقین کریں۔ ابھی ہم یہ سوچ ہی رہے تھے کہ کراچی کے ناظم کی ویڈیو بلاگر دوست شعیب صاحب کے بلاگ پر دیکھ لی۔ تب ہمیں معلوم پڑا کہ یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ ہم تو کراچی والوں کو بڑا مہذب اور تعلیم یافتہ سمجھتے تھے مگر یہ تو کچھ اور ہی نکلے۔

تحریر اور تقریر اپنا اثر کھو دیتی ہے جب اس میں گندے الفاظ استعمال کیے جائیں، مخالفین کو کوسا جائے اور انہیں طرح طرح کے القابات سے نوازا جائے۔ اچھا لکھاری وہی ہے جو تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا نقطہ نظر بیان کرے اور جوش خطابت میں ہوش نہ کھو بیٹھے۔ وہی لوگ زندگی میں کامیاب ہوئے ہیں جنہوں نے ہمیشہ جذبات کی بجائے عقل سے کام لیا ہے اور کبھی بھی کسی بھی موقع پر صبر کا دامن نہیں چھوڑا۔ یہی ہمارے نبی کی تعلیم ہے اوریہی اسلام کا پیغام ہے۔