آج شیخ رشید پر جو قاتلانہ حملہ ہوا اس کے کئ محرکات ہو سکتے ہیں۔ یہ شیخ رشید پر منحصر ہے کہ وہ اس قاتلانہ حملے میں کس کو نامزد کرتے ہیں۔ لیکن ہم ان کی رہنمائی کیلیے اس قاتلانہ حملے پر روشنی ڈال سکتے ہیں تا کہ شیخ رشید کو مقدمے میں حملہ آوروں کو نامزد کرنے میں آسانی رہے۔

شیخ رشید کے بڑبولے پن کی وجہ سے کوئی حکومت نہیں چاہے گی کہ وہ الیکشن جیت کر اسمبلی میں پہنچیں اور حکومت کو ہر اجلاس میں ناکوں چنے چبائیں۔ اگر ایسا سوچا جائے تو حملہ آوروں کے پیچھے حکومت کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔

اگر صدر زرداری کا پچھلا ریکارڈ دیکھا جائے تو یہ بھی امکان ہے کہ حملہ آور انہی کے بھیجے ہوئے ہوں۔ صدر زرداری نے اقتدار کی منزل اپنے سالے اور اپنی بیوی کی لاشوں پر سے گزر کر حاصل کی ہے اور ان کیلیے شیخ رشید جیسے مخالفین کو ہٹانا کوئی مشکل کام نہیں۔

شیخ رشید نے جم کر جنرل بشرف کی ڈکٹیٹرشپ کا ساتھ دیا اور پانچ سال خوب اقتدار کے مزے لوٹے۔ اس دوران لال حویلی والے شیخ رشید کے سامنے لال مسجد لال کر دی گئی اور وہ چپ رہے۔ اب کہیں انہوں نے دو چار علما کے نرغے میں لال مسجد کے واقعے پر معافی مانگی ہے مگر ہو سکتا ہے لال مسجد کے متاثرین نے انہیں معاف نہ کیا ہو اور انہیں سے بدلہ لینے کی کوشش کی ہو۔ لیکن اگر ایسا ہے تو پھر لال مسجد کے متاثرین نے ان پر پہلے حملہ کیوں نہیں کیا اور انتخابی مہم کے دوران ہی کیوں حملہ کیا۔

یاد رہے یہ شیخ رشید ہی ہیں جنہوں نے اپنے حلقے کے انتخابات کروانے کیلیے سپریم کورٹ تک دوڑ لگائی اور یہ بات حکومت کو پسند نہیں آئی ہو گی۔ یہ وفاقی حکومت بھی ہو سکتی ہے اور صوبائی حکومت بھی۔

ان پر حملہ کرنے والا ان کے مقابلے میں کھڑا کوئی امیدوار بھی ہو سکتا ہے کیونکہ ہماری یہ روایت رہی ہے کہ جس کے جیتنے کی امید ہو اسے ایسے ہی راستے سے ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

یہ بھی امکان ہے کہ شیخ رشید نے خود یہ ڈرامہ رچایا ہو۔ کیونکہ سیاستدان کیلیے انتخاب جیتنے کیلیے دو چار ساتھیوں کی قربانی کوئی بڑی بات نہیں ہوتی۔ یہ تو موقع واردات کا معائنہ کر کے ہی پتہ چل سکتا ہے کہ اس طرح کے کھلے حملے میں شیخ رشید کے چار ساتھی تو ہلاک ہو گئے مگر وہ خود معمولی زخمی ہوئے۔

اس کے علاوہ اگر شیخ رشید کی کسی کیساتھ ذاتی دشمنی ہے تو وہ خود اس بارے میں بتا سکتے ہیں۔

آپ کا کیا خیال ہے شیخ رشيد پو حملہ کرنے والے کون ہوں گے؟۔