ہماری موجودہ حکومت نے مسجد امیر حمزہ سمیت اسلام آباد میں چند مساجد کو شہید کرنے کے بعد جب یہ دیکھا کہ لوگوں کی طرف سے کوئی خاص مزاہمت نہیں ہوئی تو اس نے طالبات کے مدرسے جامعہ حفصہ کو بھی گرانے کا نوٹس جاری کردیا۔ حکومت کے دماغ میں جو خلل ہے وہ سادہ دل عوام نہیں سمجھ پارہے اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ موجودہ حکومت کو اس کے آقاؤں نے پاکستانیوں کے دلوں سے اسلام کی محبت نکالنے کی جو نازک ذمہ داری سونپی ہوئی ہے جامعہ حفصہ کو گرانا اسی کی ایک کڑی ہے۔ حکومت نے لوگوں کے دلوں سے اسلامی شعار اور دینِ اسلام کی روح کو ختم کرنے کیلۓ سب سے پہلے اپنے آقاؤں کی مالی مدد کیساتھ تعلیمی نصاب میں بنیادی تبدیلیاں کرنے کے منصوبہ بنایا تاکہ بچے کو اس کی ابتدائی تعلیم سے ہی اس کے مزہب یعنی اسلام سے بیگانہ کردیا جاۓ۔ نہ بچہ شروع میں اپنے مذہب کا علم حاصل کرے گا اور نہ اسے اسلام کی اتنی سدھ بدھ ہوگی کہ وہ اپنے مذہب کے دشمنوں اور دوستوں میں پہچان کرسکے گا۔

اس نصاب کی تبدیلی کے بعد حکومت کے آقاؤں نے یہ باور کرایا کہ بچے کو مذہبی تعلیم حاصل کرنے سے سکول سے تو روک دیا گیا مگر مسجد سے اس کی تعلیم حاصل کرنے کا راستہ ابھی کھلا ہے۔ اس راستے کو بند کرنے کیلۓ ضروری ہے کہ کم از کم پاکستان کے وفاقی علاقے اسلام آباد سے مسجدوں کا خاتمہ کردیا جاۓ تاکہ اسلام آباد میں پرورش پانے والے بچے اپنے دینِ اسلام سے دور ہوجائیں اور بڑے ہوکر حکومت اور اس کے آقاؤں کیلۓ خطرہ نہ بنیں۔ کیونکہ حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر اسلام آباد میں سچے مسلمان بڑھنے لگے تو ایک دن وہ حکومت پر قبضہ کرکے اسلام کا جھنڈہ بلند کردیں گے جو نہ حکومت کو منظور ہے اور نہ اس کے آقاؤں کو پسند ہے۔

اس کے بعد حکومت نے سوچا کہ سکول اور مسجد کے بعد وہ کونسی درسگاہ ہے جہاں پر بچہ اسلامی تعلیم حاصل کرے گا۔ پتہ یہ چلا کہ وہ درسگاہ ماں کی گود ہے۔ اگر ماں مسلمان ہوگی تو وہ اپنی اولاد کو بھی دینِ اسلام کی تعلیم دے گی۔ حکومت نے یہی سوچ کر جامعہ حفصہ کو گرانے کا نوٹس دیا۔ کیونکہ حکومت اور اس کے آقا سمجھتے ہیں کہ جامعہ حفصہ سے فارغ ہونے والی مسلمان طالبات جب ماں بنیں گی تو اپنی اولاد کو لازمی مسلمان بنائیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے جامعہ حفصہ اور اس طرح کی دوسری درسگاہوں کے خاتمے کا عہد کیا ہے۔ تاکہ برائی کو جڑ سے ہی اکھاڑ دیا جاۓ۔ نہ مسلمان ماں ہوگی اور نہ مسلمان بچے پیدا کرے گی۔

لیکن حکومت کو یہ معلوم نہیں کہ اسلام کی حفاظت کا ذمہ خدا کے سپرد ہے اور وہ اپنے نبی کے دین کو بچانے کی کوئی نہ کوئی سبیل ضرور پیدا کرلے گا۔ خدا کی تائید سے ہی جب جامعہ حفصہ کی طالبات نے دیکھا کہ مرد ان کیلۓ کچھ نہیں کرنے والے تو وہ اپنے سر پر کفن باندھ کر خود ہی باہر نکل پڑیں اورحکومت کے خطرناک ارادوں کے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئیں۔

 ہمیں پورا  یقین ہے کہ حکومت کیلۓ اسلام کو فی الحال پاکستانی مسلمانوں کے دلوں سے نکالنا اتنا آسان نہیں ہوگا جتنا اس نے سمجھ رکھا ہے۔