الطاف حسین کی ویڈیو کانفرنس جھوٹ فریب اور مکر کا مربع تھی۔ ان کی باتوں میں کھلا تضاد پایا گیا۔

ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کہتے ہیں کہ پٹھان مرنے پر پختونخواہ میں دفن ہوتے ہیں مگر مہاجر سندھ میں جیتے ہیں اور یہیں دفن ہوتے ہیں۔ مگر وہ اپنے بارے میں کچھ  کہنا بھول گئے۔ یعنی وہ سندھی ہونے کے باوجود انگلینڈ کی شہریت کیساتھ لندن میں رہ رہے ہیں اور سندھ واپس آنے کا سوچتے تک نہیں۔

الطاف حسین کا کہنا کہ 12 مئی کو انہوں نے چیف جسٹس کے حق میں جلوس نکالا تھا اور دنگا فساد حقیقی نے جماعت اسلامی کے کہنے پر کیا تھا۔ اس سے بڑا جھوٹ شاید ہی آج تک کسی نے بولا ہو۔ مشرف نے ان فسادات کو طاقت کا مظاہرہ قرار دیا۔ جن فسادات کو لوگوں نے ٹی وی پر دیکھا ہو وہ کیسے مان لیں کہ 12 مئی کے فسادات ایم کیو ایم نے نہیں کروائے تھے۔

الطاف حسین کہتے ہیں کہ مشرف بزدل تھا جو امریکہ کے آگے گھٹنے ٹیک گیا۔ لیکن وہ یہ بھول رہے ہیں کہ انہوں نے مشرف کا تب تک ساتھ دیا جب تک وہ ملک سے باہر نہیں چلے گئے۔ اب بھی دونوں ایک ہی شہر میں رہ رہے ہیں اور ہو سکتا ہے ملتے بھی ہوں۔

کارگل سے فوج امریکہ کے کہنے پر بلوانے کی بات تو الطاف حسین نے کی مگر وکی لیکس سے ملنے والے مواد کو وہ بھول گئے۔ جس کے مطابق ان کی جماعت کے بھی لیڈران امریکی سفیر سے نہ صرف ملتے رہے بلکہ مدد کی درخواست بھی کرتے رہے۔ امریکی سفیر نے ان کیساتھ لندن میں کئی ملاقاتیں کیں۔

الطاف حسین نے آزاد بلوچستان کا نقشہ تو دکھایا مگر اس بات کو نہیں دہرایا جو انہوں نے انڈیا کے دورے پر کہی تھی یعنی “پاکستان کا قیام ایک بہت بڑا بلنڈر تھا”۔

الطاف حسین سپریم کورٹ کو دھمکی دیتے ہوئے بھی نہیں شرمائے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اگر کروڑوں اردو بولنے والوں کیخلاف آیا تو دیکھیں گے۔ ابھی تک کارکنوں کو باندھ کے رکھا ہوا ہے وقت آنے پر کھلا چھوڑ دیں گے۔

الطاف حسین سترہ دن قید تنہائی اور ٹارچر سیل میں رہنے کی یاد دہانی کراتے ہیں مگر یہ نہیں بتاتے کہ وہ دو دہائیوں سے ایسٹ انڈیا کمپنی کے مالکوں کے ملک کی ٹھنڈی ہواوں میں رہ رہے ہیں۔

الطاف حسین پاکستان آنا چاہتے ہیں مگر کارکن نہیں آنے دیتے۔ یہ تو سراسر مکر ہے۔ سب جانتے ہیں کہ سپہ سالار ہمیشہ فوج کی کمان سنبھالتا ہے ناں کہ کوسوں دور بیٹھ کر میدان جنگ کا نظارہ کرے۔ ہمارے خیال میں الطاف حسین کو جلد سے جلد اپنے ملک پاکستان واپس آ جانا چاہیے۔

اگر پی پی پی اور مسلم لیگ ن نے میثاق جمہوریت پر عمل نہیں کیا تو انہوں نے کونسا اپنے وعدوں کا پاس کیا ہے۔ کبھی ایم کیو ایم مسلم لیگ ن کیساتھ ہوتی تھی، کبھی پی پی پی کیساتھ اور کبھی مشرف کیساتھ۔ ایم کیو ایم نےکبھی کسی جماعت کا مشکل میں ساتھ نہیں دیا۔ اس نے صرف اقتدار میں شرکت کی ہے حزب اختلاف کے ساتھ شراکت نہیں کی۔

الطاف ملکی دولت لوٹنے والوں کیخلاف ہیں مگر انہی کی حکومت کا حصہ رہے ہیں۔ مشرف نے این آر او جاری کیا تب ایم کیو ایم ان کیساتھ تھی۔ این آر او کا فائدہ اٹھانے والوں کیساتھ حکومت میں شامل رہے ہیں۔ ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ کرپشن کرنے والی موجودہ حکومت کا بھی ایم کیو ایم حصہ رہی ہے۔

الطاف حسین کی پریس کانفرنس لسانیت سے بھرپور تھی۔ انہوں نے مہاجر، پٹھان، پنجابی کو قریب لانے کی بجائے ایک دوسرے سے دور کرنے کی بات کی۔

الطاف حسین نے کہا ایٹمی سائنسدان عبدالقدیر خان نے پاکستان کو ایٹم بم دیا اور انہیں بھی نظربند کر دیا گیا۔ مگر وہ یہ بھول رہے ہیں کہ ان کو نظربند کرنے والوں کی حکومت میں ایم کیو ایم شامل تھی۔

انہوں نے حسب معمول باقاعدہ ایکٹنگ کر کے گانا بھی گنگنایا۔ یہ واحد سیاستد دان ہیں جو اس طرح کی حرکتیں کرتے بالکل نہیں شرماتے۔

برقعے میں رہنے دو برقعہ نہ اٹھاو

برقعہ جو اٹھایا تو بھید کھل جائے گا، ہائے

اللہ میری توبہ اللہ میری توبہ

ہمیں تو لگتا ہے الطاف حسین ہوش میں نہیں تھے۔ الطاف حسین کی ایسی بہت سی مزاحیہ حرکات اس ویڈیو میں دیکھی جا سکتی ہیں۔