آج حکومت نے منصوبے کے مطابق پٹرول کی قیمتوں میں 4٫15 روپے فی لٹر اضافہ کر دیا جبکہ دوسری طرف کل عالمی مارکیٹ میں سٹاک مارکیٹوں کے گرنے کیساتھ ساتھ تیل کی قیمت بھی 3٫39 ڈالر فی بیرل گر گئی۔ تیل مہنگا ہونے کی خبر اخبار ایکپریس نے پہلے صفحے پر شہ سرخی کیساتھ اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمت گرنے کی چھوٹی سی خبر پچھلے صفحے پر شائع کی ہے۔ ہونا تو یہ چاہے تھا کہ اخبار دونوں خبریں ایک ساتھ شائع کرتا تا کہ عوام کو صحیح صورتحال سے آگاہی ہوتی۔ پتہ نہیں حکومت کس عالمی منڈی میں تیل کے مہنگا ہونے کا رونا رو رہی ہے۔ یہ سراسر زیادتی ہے غریب عوام کیساتھ اور ملکی معیشت کیساتھ۔۔ کیونکہ اس طرح ایک تو مہنگائی اور بڑھے گی اور دوسرے ملک میں پیدا ہونے والی اشیاہ کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہو گا اور عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنا مزید مشکل ہو جائے گا۔

لگتا ہے ہمارے وزیر خزانہ سمیت ہماری حکومت عوامی نہیں بلکہ آئی ایم ایف اور عالمی بنک کی حکومت ہے۔ تبھی تو اس کا ہر اقدام عام آدمی کیلیے وبال جان بنتا ہے اور عالمی مالیاتی اداروں کیلیے منافع بخش۔ اس حکومت سے خیر کی کوئی توقع نہیں جو عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کی کمی کو بڑھوتری میں بدل دے۔

آج سے چند ماہ قبل تیل کی قیمت عالمی مارکیٹ میں 113 ڈالر فی بیرل تھی اور کل تیل کی قیمت 3٫39 ڈالر گر کر 78٫75 ڈالر فی بیرل ہو گئی۔ مگر ہماری حکومت نے تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر کے اپنی اہلی کا ہی ثبوت پیش کیا ہے۔ ابھی ہم نے پچھلے ہفتے حکومت سے تیل کی قیمتوں میں کمی کی استدعا کی تھی مگر ہماری درخواست تو الٹی پڑ گئی۔ حزب اختلاف اور عوام کو چاہیے کہ تیل کی قیمتوں میں موجودہ اضافے کیخلاف احتجاج کرے اور حکومت کو تیل کی قیمتیں کم کرنے پر مجبور کرے۔