بجلی، گیس، ریلوے، سٹیل مل وغیرہ کے بحرانوں کے بعد سی این جی کی قیمتوں کے تعین کا بحران کھڑا ہو گیا ہے۔۔ سی این جی سٹیشنوں کی غیراعلانیہ ہڑتال کی وجہ سے لوگ گیس کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ بھی کم ہو گئی ہے اور رکشا ٹیکسی والے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں۔ کئی دن گزرنے کے باوجود بے حس حکومت کو ذرہ برابر بھی اثر نہیں ہوا۔
ذرداری صاحب چین کی بانسری بجائے اپنے صدارتی محل میں سو رہے ہیں اور ایک منٹ بھی باہر نکل کر نہیں دیکھ سکے کہ لوگ کس اذیت سے گزر رہے ہیں۔ خدا ایسے حکمرانوں کو کیوں غرق نہیں کرتا جو عوام کی جان کا عذاب بنے ہوئے ہیں۔ پھر ہم سوچتے ہیں خدا کیوں حساب لے جب عوام ہی بے حس بنے ہوئے ہیں۔ یہ عوام ہی ہیں جو حکمرانوں کو سیدھا کر سکتے ہیں۔ ہمارا وہی پرانا اعلان ہے کہ اگر عوام اکٹھے ہو کر ایک دفعہ اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کر دیں، پھر دیکھیے گا بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی ختم ہو جائے گی اور سی این جی سٹیشن بھی کھل جائیں گے۔ اس کام کیلیے کسی لیڈر کی ضرورت ہے اور ہماری عوام کے پاس چوہدری شجاعت، الطاف بھائی، شیخ رشید، عمران خان، نواز شریف جسیے ڈرپوک لیڈر ہیں جن میں ہمت ہی نہیں کہ وہ ایسے بحرانوں کو کیش کرا سکیں۔ لگتا ہے کوئی بہت بڑِی غیرمرعی طاقت ان صاحب کو غیرمتحرک کیے بیٹھی ہے۔ مگر یہ لوگ کیوں نہیں سوچتے کہ مشکل کے وقت یہی غیرمرعی طاقت بھی ان کے کام نہیں آئے گی۔ لوگو اٹھو اور اسلام آباد کے ایوانوں کا گھیراو کر لو پھر دیکھنا آنکھ جھپکتے ہی تمہارے سارے بحران ختم ہو جائیں گے۔