صدر مشّرف نے واشنگٹن پوسٹ کو انٹرويو ديتے ہوۓ کہا ہے کہ پاکستان ميں عورتيں دولت کمانے اور باہر کي شہريّت لينے کيلۓ گينگ ريپ کے ڈرامے رچا رہي ہيں۔ اس بات پر پاکستان کي ہيومن رائٹس کي تنظيموں نے بہت شور مچايا ہے۔ مختاران مائي نے تو چيلنج کيا ہے کہ اس کا سارا کچھ لے ليں مگر صدر صاحب اس کو انصاف دلاديں۔
مانا کہ ہر جگہ گندے انڈے ہوتے ہيں مگر اب تک جو دو چار مشہور کيس ہوۓ ہيں ان ميں تو کوئي ايسي بات نظر نہيں آتي۔ مختاراں مائي کا کيس خود بخود مشہور ہوا۔ ڈاکر شاذيہ کو زبردستي باہر بھيجا گيا تاکہ ايک فوجي آفيسر کي جان چھڑائي جاۓ۔ اس کے بعد اب تازہ کيس مس ناز کا ہے۔ اب يہ جيؤ والے جانتے ہيں کہ ان کو اس کيس کي خبر کس نے دي تھي۔ يہ تو وہ کيس ہيں جو ميڈيا ميں عام ہوۓ ہيں۔ پاکستان ميں پتہ نہيں کتنے کيس ہيں جوعزت کے مارے منظر عام پر ہي نہيں آتے۔
اگر اس طرح کے کيس ميڈيا ميں آۓ ہيں تو عورتوں کے حقوق کي ہي بات ہوئي ہے۔ يہ کہ دينے سے کہ باقي دنيا ميں بھي جرم ہو رہے ہيں پاکستان ميں جرائم کي حمائيت نہيں کي جاسکتي۔
اس طرح کے بيان دينے سے پہلے خدا کے عزاب سے ڈرنا چاہۓ۔ اگر ہم سسٹم کو ٹھيک نہيں کر سکتے تو مظلوموں کو تو الزام نہ ديں۔