ہمارے میڈیا کے لوگ بہت کم ایسے ہوں گے جو ملنے والے موقع سے فائدہ اٹھا کر اقتدار کے مزے نہ لوٹیں۔ اس کی تازہ مثال نجم سیٹھی کا پہلے پنجاب کا نگران وزیراعلی بننا اور اب کرکٹ بورڈ کا قائم مقام سربراہ بننا ہے۔ مگر لگتا ہے ہماری عدالتوں میں ابھی اتنا دم خم ہے کہ وہ کرکٹ بورڈ کے چیئرمینوں کو تو آنکھیں دکھا سکتی ہیں۔
حیرانی نجم سیٹھی جیسے باشعور اور سمجھدار میڈیا پرسن پر ہے جو عدالت کے حکمت کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔
کل کی کاروائی میں پنجاب ہائی کورٹ نے کرکٹ بورڈ کو دس دن کے اندر انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے اور ساتھ ہی نجم سیٹھی کے بارے میں ریمارکس بھی دیے ہیں۔ عقل مند آدمی کیلیے ایسے عدالتی ریمارکس ڈوب مرنے کیلیے کافی ہوتے ہیں۔
عدالت فرماتی ہے “اگر کوئی دانشور اپنے آپ کو پی سی بی کا چیئرمین سمجھتا ہے تو سمجھتا پھرے۔ اگر اس کے پاس چڑیا ہے تو ہمارے پاس بھی قانونی شہباز ہے”۔
ایک اور موقع پر عدالت نے فرمایا “وہ اپنے آپ کو انٹلیکچویل سمجھتے ہیں تو عدالت کا احترام کرنا سیکھیں۔ ان کو بات کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے۔ اگر چیئرمین ہی عدالت کا مذاق اڑائے گا تو عام آدمی سے کیا توقع کی جا سکتی ہے”۔
عدالت نے مزید کہا “چیئرمین ایک میڈیا گروپ کا ملازم ہے۔ کرکٹ میچوں کے رائٹس ایک میڈیا گروپ کو کیسے دے دیئے”۔
پی سی بی کے وکیل نے کہا کہ چیئرمین میڈیا گروپ کے ملازم نہیں۔ اس کے جواب میں عدالت نے کہا “اگر وہ میڈیا گروپ کے ملازم نہیں تو کیا خیرات میں شو کرتے ہیں”۔