اسلام آباد : آل پارٹیز حریت کانفرنس کےزیراہتمام یوم سیاہ کے موقع پر کشمیری خاتون احتجاجی مظاہرے میں شریک ہے۔
ایکسپریس اخبار میں چھی مندرجہ بالا تصویر اور اس کے کیپشن کو دیکھیے اور بتایے کہ ان دونوں میں کوئی قدر مشترک ہے کہ نہیں۔ تصویر میں سارا زور عورت کی حسین آنکھوں پر دیا گیا ہے اور کیپشن میں ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کا ذکر ہے۔
ہوسکتا ہے عورت کی آنکھوں کی سیاہی کو یوم سیاہ سے تشبیہ دینے کی کوشش کی گئی ہو حالانکہ عورت کی آنکھوں میں سرمہ تک نہیں ہے۔
یہ بھی ہوسکتا ہے عورت کی آنکھوں کی ویرانی سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی بےبسی دکھانے کی کوشش کی گئی ہو۔ وہ اسلیے کہ اب تک دنیا کے سوا ارب مسلمان کشمیر کے مسلمانوں کی تباہی پر کچھ بھی نہیں کرپائے۔
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ عورت کی تصویر سے کشمیر کی خوبصورتی اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہو۔
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اخبار نے روشن خیال حکومت کی ترجمانی کرتے ہوئے کشمیر کے مسئلے کو عورت کے حسن میں گم کردیا ہو اور اس طرح قوم کی توجہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی ہو۔
4 users commented in " تصویر اور کیپشن کا تضاد "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackحضرت یہ تو لگتا ہے اخبار نے مظاہرہ کو رنگین بنانے کی کوشش کی ہے ۔۔ ویسے جب شیونگ کریم اور اسطرح کے خالصتا مردانہ پراڈکٹس کے اشتہارات میں بھی خواتین ماڈل کو دکھایا جاتا ہے تو اخبار نے بھی مارکیٹ کے اصول کے مطابق مظاہرہ کی منظر کشی کی ۔۔ ویسے تو صرف کیپشن پر یقین کرنا پڑتا ہے کہ خاتون مظاہرے میں شریک تھیں ورنہ اس تصویر کو چھاپ کر اگر یہ سوال رکھا جائے کہ اس کا پس منظر کیا ہے تو شاید ہی کوئی یہ کہے کے یہ احتجاجی مظاہرہ ہے 🙂
تو آپ کے خیال میں مظاہرے میں منہ پر بینر لگا کر شامل ہونا چاہیے ہے؟
برادر عزیز! یہ بالکل ویسی ہی تصویر ہے جیسی نیشنل جیوگرافک کے فوٹوگرافر نے پشاور کے جلوزئی مہاجر کیمپ میں ایک افغان لڑکی “شربت گل” کی لی تھی، جس کی آنکھوں نے دنیا کو اپنا دیوانہ بنا ڈالا تھا۔ افغانستان میں روس کی جارحیت اور ہزاروں انسانوں کی موت پر ماتھے پر شکن نہ آنے والے حضرات شربت گل کی آنکھوں پر طویل تبصرے کرنے لگے۔ کیا ہم اب اتنے گھٹیا ہو گئے ہیں؟ افسوس ہوتا ہے کہ اصل مسائل کو چھوڑ کر ان چیزوں سے کیا ہوگا؟ خیر! حقیقتاً تو کسی بھی خاتون کی اس طرح تصویر چھاپنا اخلاقاً غلط ہے، کیونکہ نہ یہ تصویر خاتون سے اجازت لے کر حاصل کی گئی ہوگی اور نہ ہی اجازت لے کر چھاپی گئی ہوگی۔ خواتین کے حوالے سے ایشوز کی کوریج کے کئی اصول ہیں جن پر انشاء اللہ کبھی موقع ملا تو اپنے بلاگ پر بات کروں گا۔
“وعوعوعووع“
Leave A Reply