دو دوست آپس میں ہنسی مزاق کررہے تھے ان میں سے ایک کا رنگ گورا اور دوسرے کا کالا تھا۔ کالے نے گورے سے پوچھا کہ تجھے تو ماں نے ٹیوب لائٹ کے نیچے بیٹھ کر پیدا کیا ہو گا۔ اس کے جواب میں گورا بولا ” اور تجھے کیا ماں نے کوئلوں کی انگیٹھی کے سامنے بیٹھ کر جنم دیا تھا”۔
یہ کالا باغ ڈیم کا منصوبہ بھی لگتا ہے اس کلموہی حکومت نے اندھیرۓ میں بیٹھ کر بنایا ہے جہاں اسے قومی یکجہتی پارہ پارہ ہوتے نظر نہیں آرہی۔ حکومت نے اچھا موقع چنا ہے کالاڈیم کو بنانے کا تاکہ باقی مسائل جو بہت اہم ہیں اس کے اندھیرے میں گم ہوجائیں۔
کالاڈیم بنانے کا وقت گزر چکا اور اب تو حکومت کیلۓ یہ کالا ڈیم کالی بلی بھی ثابت ہو سکتا ہے جو سنا ہے کہ اگر راستہ کاٹ دے تو آدمی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ حکومت نے کالاڈیم کا قصہ چھیڑ کر اپنے لیۓ خود ہی مصیبت مول لے لی ہے۔
اس کالے منصوبے سے حکومت کی عقل کا بھی پتہ چل گیا ہے جو اندھیرے میں بھٹک رہی ہے اور اسے اتنا بھی علم نہیں کہ مخالفین کو قائل کرنے سے پہلے اپنوں کی خبر لینی چاہۓ۔ حکومت اس مسلے پر اپنے اندر تو اتحاد پیدا کر نہیں سکی اور چلی ہے حزبِ اختلاف کے خلاف راۓ عامہ کو ہموار کرنے۔
واقعی فوجی ذہن فوجی ہی ہوتا ہے جو صلاح مشورے کا قائل نہیں ہوتا اور خود ہی سارے احکامات پر عمل کرانے کی کوشش کرتا ہے۔ کہنے والے کہ رہے ہیں کہ اب حالات کا رخ بدلنے والا ہے اور فوجی حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں کیونکہ جتنا کام اس سے اس کے آقاؤن نے لینا تھا وہ لے لیا اوراب اس سے آگے یہ کچھ نہیں کر سکتی اسلۓ اب اس سے بھی زیادہ غدار قیادت کی تلاش شروع کر دی گئ ہے ۔ یہ کالاڈیم کا مسلہ اسی لۓ کھڑا کیا گیا ہے کہ اپوزیشن حکومت کے خلاف متحد ہوسکے اور اس کو چلتا کرے۔
خدا کیلۓ اس کالے منحوس ڈیم ک وقتی طور پر بھول جایۓ اور کچھ اور کام کیجۓ۔اگر آپ کی نیت ٹھیک ہے تو کرنے کو اور بہت ساے کام ہیں مثلا
کسی اور ڈیم پر کام شروع کرسکتے ہیں۔
کے ایف سی ایوارڈ کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
بلوچستان کا سیاسی حل نکال سکت ہیں۔
پٹرول سستا کر سکتے ہیں۔
زلزلہ زدگان کی امدادی کاروائیاں تیز کرسکتے ہیں۔
سینیٹ کے الیکشن کی تیاری کرسکتے ہیں۔
معاشرے میں جو انڈین کلچر زور پکڑ رہاہے اس کا توڑ تلاش کر سکتے ہیں۔
فوجی حکومتوں کا ہمیشہ کیلۓ خاتمہ کرنے کا منصوبہ بنا سکتے ہیں۔
غربت دور کرنے کی پلاننگ کرسکتے ہیں۔
عدالتی نظام ٹھیک کرسکتے ہیں۔
پولیس کو راہِ راست پر لانے کی منصوبہ بندی کرسسکتے ہیں۔
کام بہت سارے ہیں مگر شرط یہی ہے کہ اگر آپ کی نیت ٹھیک ہے لیکن اگر آپ کی نیت صرف اپنے آقاؤں کو خوش کرنا ہے تو پھرایسے بہت سارے کالے دھندے آپ کے منتظر ہیں جن پر آپ عمل کرکے اپنی شخصی حکومت کو استحکام دینے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ آپ تیل مہنگا رہنے دیجۓ، نصاب سے اسلام کو نکال پھینکۓ، قومی وحدت کا جنازہ نکال دیجۓ، مہنگائی میں اور اضافہ کیجۓ، مسلمانوں کو چن چن کر اپنے آقاؤں کے حوالے کیجۓ اور اپنی حکومت کو دوام بخشۓ۔