بھٹو خاندان کے بعد کشمیر کاز کو سب سے زیادہ نقصاں امریکہ کی مبینہ دہشت گردی کی جنگ نے پہنچایا ہے۔ بھٹو نے شملہ معاہدے میں کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں نہ اٹھانے کی حامی بھری اور تاریخ گواہ ہے اس کے بعد کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں نہ کبھی زیر بحث آیا اور نہ ہی اس پر کوئی قرار داد منظور ہوئی۔ اگر کچھ ہوا بھی تو پاکستانی حکمرانوں نے اپنی تقاریر میں کشمیر کا سرسری سا ذکر کر دیا۔

بینظیر نے کشمیری مجاہدین کی امداد بند کر دی اور انہیں بے یارومددگار چھوڑ دیا۔ کشمیر کے تابوت میں آخری کیل پاکستان کے آخری فوجی ڈکٹیٹر جنرل مشرف نے ٹھونکا جب اس نے اپنی حکومت بچانے کیلیے مبینہ دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا۔ ویسے پرویز مشرف سے کشمیر کی آزادی کی تحریک کو نقصان پہنچانے کی کسی کو امید نہیں تھی کیونکہ ایک تو وہ فوجی جرنیل تھا جس کا کام ہی آزادی کیلیے لڑنا ہے اور دوسرے سید کہلواتا تھا۔

موجودہ حکومت بھی کشمیر کی آزادی کیلیے کچھ نہیں کرنا چاہتی وہ اسلیے کہ یہ وہی پیپلز پارٹی ہے جس نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا اور دوسرے یہ بھی مبینہ دہشت گردی کی جنگ میں ملوث ہے۔ آج یوم یک جہتی کشمیر پر چھٹی حکومت کی مجبوری تھی اگر اس پر عوامی دباؤ نہ ہوتا تو یہ چھٹی بھی نہ ہوتی۔

مبینہ دہشت گردی کی جنگ نے کشمیر کاز کو ہی نہیں مسلمانوں کی باقی  آزادی کی تحریکوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ اب ہر وہ آدمی دہشت گرد ہے جو اسلام کے نام پر آزادی مانگتا ہے اور عملی مسلمان کہلواتا ہے۔ اگر آپ نے داڑھی رکھی ہوئی ہے ، پانچ وقت کے نمازی ہیں اور اپنی آزادی کی بات کرتے ہیں تو آپ دہشت گرد ہیں۔ اگر آپ سامراجی طاقتوں کے سائے میں انہی کے نظام کے تحت زندگی گزارنے پر راضی ہیں تو پھر آپ روشن خیال اور لبرل مسلمان ہیں۔

موجودہ حالات میں مسلمانوں کی کسی بھی تحریک کی کامیابی ناممکن ہے کیونکہ اس وقت کوئی بھی مسلمان حکمران مسلمانوں کی آزادی کیلیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھنے کیلیے تیار نہیں ہے۔ اسے اپنی کرسی پیاری ہے اور کرسی کیلیے وہ سامراجی نظام کے سائے میں مجبورولاچار زندگی گزارنے پر راضی ہو چکا ہے۔

گلوبل ورلڈ اور جدید میڈیا نے سامراجی نظام کے اثرات دنیا میں پھیلانا آسان بنا دیا ہے۔ اس وقت امریکہ اور یورپ کا کلچر پاکستان، مڈل ایسٹ سمیت ساری دنیا میں اپنایا جا رہا ہے۔ اسی کا نصاب تعلیم ہر جگہ رائج کیا جا رہا ہے اور جب اس ماحول میں اگلی نسل پروان چڑھے گی تو وہ کسی بھی آزادی کی تحریک کا ساتھ نہیں دے گی۔

مسلمانوں کی آزادی کی تحریکوں کی کامیابی کیلیے بہترین لیڈرشپ اور ہوم ورک درکار ہے جو اس وقت میسر نہیں ہے۔ سال میں ایک دن کشمیر کے ساتھ یک جہتی کا دن منانے سے کشمیر آزاد نہیں ہو گا۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے مسلمان دس محرم کو حضرت امام حسین کی قربانی کو یاد کرتےہیں اور سال کے باقی دن بے فکری ميں گزار دیتے ہیں۔