اگر بینظير اور نواز شریف کے سابقہ ادوار کے بعد کے حالات پر غور کریں تو سوائے وکلا تحریک کے عوام حال مست مال مست نظر آتے ہیں۔ جنرل پرویز مشرف نے عوام کو خود غرض اور لاپرواہ بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ یہ جنرل مشرف ہی تھے جنہوں نے عوام کو بھارت اور امریکہ سے ڈرا کر رکھ دیا۔ حالانکہ انہوں نے حقیقت ہی بیان کی مگر اس حقیقت نےعوام کا مورال ڈاؤن کر کے رکھ دیا۔ اب عوام یہ سمجھتے ہیں کہ وہ نہ تو امریکہ کے ڈرون حملے رکوا سکتے ہیں اور نہ بھارت کی دھمکیوں کا جواب دے سکتے ہیں۔
عوام کے خیال میں اب پاکستان ایسی ڈرپوک اور لاپرواہ حکومت کے نرغے میں ہے جو بے بس اور لاچار ہے۔ وہ نہ تو اپنی مرضی سے عوام کو سہولتیں دے سکتی ہے اور نہ ہی عوامی فلاحی پروگرام شروع کر سکتی ہے۔ وہ وہی کر رہی ہے جو اس کے آقا اسے آرڈر کرتے ہیں۔ اب آقا بھی احکامات ماہانہ اور سالانہ کی بجائے روزانہ دینے لگے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جب آقا ہمارے حکومتی نمائندوں سے ملاقات نہیں کرتے۔ جس تواتر سے امریکی ایمبیسیڈر ہمارے صدر، وزیراعظم، مشیر داخلہ، چیف آف سٹاف وغیرہ سے ملاقاتیں کر رہی ہیں اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔
حکومت جنرل مشرف کے دور کی بہت ساری خرابیاں موجودہ حکومت نے ابھی بھی اپنا رکھی ہیں ان میں ایک لاپرواہی کی خرابی بھی ہے۔ دنیا مرتی ہے مر جائے، کوئی بجلی سے محروم ہے تو ہو، کسی کے گھر ڈاکہ پڑتا ہے تو پڑے، کوئی سر راہ لٹتا ہے تو لٹے، حکومت چین کی نیند سو رہی ہے۔ لگتا ایسے ہے جیسے موجودہ حکومت عوامی خدمت کی بجائے اپنا ذاتی کاروبار چلا رہی ہے۔ نہ اسے اخباری خبروں کی پرواہ ہے، نہ کالم نگاروں کی اور نہ الیکٹرونک میڈیا اینکرز کی۔ اس کی بڑی وجہ شاید اپنے آقاؤں پر اندھا بھروسہ ہی ہو سکتا ہے وگرنہ پرانی حکومتیں تو اخباری نمائندوں کو بھی خریدتی رہی ہیں اور سیاسی مخالفین کو بھی ساتھ ملاتی رہی ہیں۔
آقا زندہ بار
خود غرضی پائندہ باد
عوام مردہ باد
7 users commented in " لاپرواہ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackعوام کو مشرف نے بے حس نہیں بنایا،بے حس عوام نے مشرف کو مشرف بنایا تھا۔
ھو ھو مگر عوام ھے کون ایوریون از خواص نو ون از عوام
آقا کواسام بنارہ غلام
فیصل صاحب کا تبصرہ اگر عمومی کرلیا جائے تو بس یہی عوامی رویہ ہے۔ آپ نے بہتر جمہوری معاشروں میں دیکھا ہوگا کہ کس طرح عوام قانون سازی کے عمل میں متعلق رہتے ہیں اور اپنے اپنے نمائندوں کو فون کرکے، خط لکھ کر احساس دلاتے رہتے ہیں اگر انہوں نے ان کے مفاد سے ہٹ کر قانون سازی میں ووٹ ڈالا تو اگلے انتخاب میں ان کی خیر نہیں۔ ہمارے یہاں پڑھے لکھے حلقوں میں بھی بس پارٹی کے نام پر کتے کو اور گاؤں دیہاتوں میں برادری کے نام پر گدھے کو منتخب کر لیا جاتا ہے اور اس کے بعد اسے آزاد چھوڑ کر سارا ملبہ قسمت پر ڈال دیا جاتا ہے۔ ان حالات میں وہ انگریزی میں کیا کہتے ہیں we deserve it.
پاکستان کے سب سے بڑے دشمن تم جیسے بزدل ھیں جو عوام میں مایوسی پھیلاتے ھیں۔
جاوید اقبال صاحب اس لحاظ سے تو پاکستان کی سب سے بڑی خیر خواہ پاکستانی حکومت ہے جو ہر وقت کہتی ہے “عوام سب ٹھیک ہے۔۔ لگے رہو، مست رہو“ کیونکہ عوام کو لاپرواہی کا احساس دلانا آپ کی نظر میں مایوسی پھیلانا ہے۔
پرواہ کرنے کو آقا اجازت دیں گے تو کرے گی نا
حکومت صرف حلوہ پکوا رہی ہے
وقت آنے پر ہمارے لئے یہ حلوہ چھوڑ کر جائے گی
کہ اب کھائے جاؤ اور مرے جاؤ
اور ہاں جاوید صاحب کا تبصرے پر کامران صاحب کے جواب کی تعریف تو بھول ہی گیا
مزید یہ کہ جاوید صاحب! زرداری کے طارق عزیز یا راشد قریشی بننے کے لئے درخواست بھجوائی آپ نے ابھی تک کہ نہیں؟
Leave A Reply