ساؤتھ افريقہ اور سري لنکا کا ٹيسٹ ميچ ہورہا تھا۔ ڈين جونز جو آسٹريليا کا بيٹسمين تھا کمنٹري کر رہا تھا۔ ساؤتھ افريقہ کي ٹيم ميں ايک مکمل باعمل مسلم کھلاڑي ہاشم آملہ بھي کھيل رہا تھا جو ماشآاللہ باريش بھي ہے۔ کل چوتھے روز کے کھيل کے دوران جب ہاشم نے کمار سنگاکارا کا کيچ پکڑا تو ڈين جونز کو اس طرح کي کمنٹري کرتے ہوۓ سنا گيا “ٹيررسٹ نے ايک اور وکٹ لے لي”۔ ساؤتھ افريقہ کے بورڈ کو اس کے بعد بہت ساري غصہ سے بھري فون کاليں وصول ہوئيں۔ ابھي ساؤتھ افريقہ کے بورڈ چئيرمين اس بارے میں بيان دے ہي رہے تھے کہ ڈين جونز بوريا بستر باندھ کر ائيرپورٹ پر اپنے گھر جانے سے پہلے پريس کاننفرنس کر رہا تھا۔ دراصل جب يہ خبر عام ہوئي تو ٹي وي کي انتظاميہ نے اسے اسي وقت نوکري سے نکال ديا۔ 

 اس نے پريس کانفرنس کے دوران کئ دفعہ اپنے کۓ پر شرمندگي کا اظہار کيا اور معافي بھي مانگي۔ اس نے يہ بھي بتايا کہ وہ مزہب اسلام کي عزت کرتا ہے اور وہ اس طرح کے کلمات پر مسلمانوں سے معافي مانگتا ہے۔ اس کے پاکستاني ٹيم کے کھلاڑيوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہيں اور وہ سب مسلمان ہيں۔

مگر سوچنے والي بات يہ ہے کہ اس طرح کے سلجھے ہوۓ آدمي کے منہ سےايسے کلمات کيوں نکلے۔ ہوسکتا ہے اس نے سوچا ہو کہ مائيکروفون بند ہے۔ مگر آدمي کے ايسے خيالات جو وہ اپني عزت اور نوکري کي خاطر صرف دل ميں چھپاۓ رکھتا ہے کبھي کبھي اس کي شخصيت کا بھانڈا پھوڑ ديتے ہيں۔ يہ سب اس ميڈيا کا کيا دھرا ہے جس نے مسلمانوں کو اتنا بدنام کيا ہے کہ اب ہر خواص و عام کے ذہن ميں مسلمان کا خيال آتے ہي ٹيررسٹ کا خيال آجاتا ہے۔

دنيا میں کوئي ايسي قوم يا مزہب نہيں ہے جس میں اچھے برے لوگ موجود نہ ہوں مگر صرف ايک ہي مزہب کو کيوں نشانہ بنايا جا رہا ہے؟ ايک ہي مزہب کو عام لوگوں کي نظروں سے کيوں گرايا جارہا ہے۔ اب ہر آدمي جونہي کسي باريش ديسي يا عربي کو ديکھتا ہے تو اسے دہشت گرد سمجھنے لگتا ہے بيشک وہ سکھ ہي ہو۔